خیبرپختونخوا میں امن و استحکام کے قیام کے لیے خیبرپختونخوا اسمبلی میں اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت ایک اہم امن جرگہ کا آغاز ہوا۔

اسپیکر بابر سلیم سواتی نے جرگے کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس فورم کا مقصد تمام طبقات کو اعتماد میں لے کر ایک پائیدار امن پالیسی تشکیل دینا ہے۔

اپنے خطاب میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ امن کے لیے سب کو ایک ساتھ بیٹھنا ہوگا کیونکہ امن سیاست سے بالاتر ہے۔

’ہمیں وفاق کے سامنے ایک قومی پالیسی پیش کرنی ہے تاکہ دیرپا امن کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اپنائی جا سکے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے ساتھ معاملات کو صبر، استقامت اور سفارتی طریقے سے حل کرنا چاہیے، کیونکہ یہاں امن ہوگا تو افغانستان میں بھی امن ہوگا، ہمارا ایک دوسرے کے بغیر گزارہ ممکن نہیں۔

اسد قیصر نے 27ویں ترمیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس ترمیم نے آئین و قانون کا جنازہ نکال دیا۔

تحریک انصاف کے رہنما جنید اکبر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ امن جرگہ کے لیے 20 سیاسی جماعتوں کو دعوت دی گئی تھی اور تمام پارٹیوں نے شرکت کی حامی بھری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کل رونما ہونیوالے دہشت گردی کے واقعات افسوسناک ہیں، جن کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان واقعات کے پیچھے کسی نہ کسی کا ہاتھ ہے، جبکہ افغانستان نے کبھی بھی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔

جرگے میں شریک مختلف مکاتبِ فکر کے رہنماؤں نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں امن کے قیام کے لیے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مشترکہ جدوجہد کی جائے گی۔

جرگے میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سمیت، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما، سول سوسائٹی کے نمائندے، قبائلی مشران اور دیگر اسٹیک ہولڈرز شریک ہیں۔

ذرائع کے مطابق جرگے میں دہشت گردی کی روک تھام، قیامِ امن اور پائیدار استحکام کے لیے جامع لائحۂ عمل پر تفصیلی غور کیا جا رہا ہے۔

اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق جرگے کے لیے 400 نشستوں کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ غیر متعلقہ افراد کی شرکت پر پابندی عائد ہے۔

شرکا کو خصوصی پاسز جاری کیے گئے ہیں۔ اعلامیہ کی تیاری کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو وزیرِاعلیٰ اور اسپیکر کی مشاورت سے حتمی مسودہ جاری کرے گی۔

اجلاس کے اختتام پر سفارشات پر مشتمل ایک اعلامیہ تیار کیا جائے گا، جسے وفاقی حکومت اور متعلقہ اداروں کو ارسال کیا جائے گا تاکہ ان سفارشات پر عملی اقدامات کیے جا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اسد قیصر اعلامیہ افغانستان امن جرگہ بابر سلیم سواتی تحریک انصاف جنید اکبر حکمت عملی قبائلی اضلاع.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اعلامیہ افغانستان امن جرگہ بابر سلیم سواتی تحریک انصاف جنید اکبر حکمت عملی قبائلی اضلاع بابر سلیم سواتی امن جرگہ کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

امن جرگہ؛ یہاں بم پھٹتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کس پارٹی سے ہے، وزیراعلیٰ کے پی

پشاور(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل خان آفریدی نے کہا ہے کہ یہاں بم پھٹتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کس پارٹی سے ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب نے قربانیاں دی ہیں، اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک مشترکہ پالیسی اپنائی جائے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی میں منعقدہ امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سہیل خان آفریدی نے کہا کہ دہشت گردی کا ناسور پچھلے 20 سال سے صوبے کو کھا رہا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم امن کی بات کرتے ہیں تو کچھ لوگوں کو برا لگتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ جب بند کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں تو امن نہیں آتا، اس پالیسی میں اب تبدیلی آنی چاہیے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ ہمیں دوسروں کو عقلمند سمجھ کر فیصلے کرنے ہوں گے، شارٹ ٹرم نہیں بلکہ ’’وَنس فار آل پالیسی‘‘ بنانی ہوگی۔ خیبر پختونخوا کے عوام نے امن کے لیے 80 ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں اور ان قربانیوں کا تقاضا ہے کہ صوبے کو اس کا جائز حق دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا 6.14 بلین شیئر بنتا ہے اور نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کو شامل کرنے کے بعد یہ حصہ 19 فیصد بنتا ہے، مگر ہمیں وہ حصہ نہیں دیا جا رہا۔ وفاقی حکومت ہماری قرض دار ہے، نیٹ ہائیڈل منافع کی مد میں 200 ارب روپے واجب الادا ہیں، ہمیں ہمارا حق دیا جائے۔

وزیراعلیٰ نے وفاق سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کیا جائے، اور تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ صوبے کے حقوق کے لیے متحد ہو جائیں۔

افغانستان سے متعلق گفتگو میں سہیل خان آفریدی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے بہت سے مشترکہ اقدار ہیں، ہم پاکستانی ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان تعلقات کو بگاڑا نہ جائے۔ جنگ ہمیشہ آخری آپشن ہونی چاہیے۔

امن جرگے میں بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، مذہبی شخصیات، عمائدین اور پارلیمنٹرینز نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے میں دیرپا امن، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور بین الپارٹی اتفاقِ رائے کے لیے تجاویز پر غور کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • امن جرگہ؛ یہاں بم پھٹتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کس پارٹی سے ہے، وزیراعلیٰ کے پی
  • امن جرگہ؛ یہاں بم پھٹتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کس پارٹی سے ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • حکومت اپوزیشن میں تناؤ بڑھ گیا، اسپیکر کو زبردستی کرسی سے اتارنے پر غور
  • خیبر پختونخوا حکومت کا امن جرگہ آج پشاور میں منعقد ہوگا
  • قومی اسمبلی: حکومت اپوزیشن میں تناؤ بڑھ گیا، اسپیکر کو زبردستی کرسی سے اتارنے پر غور
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیر اہتمام امن جرگہ آج اسمبلی ہال میں ہوگا
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیر اہتمام امن جرگہ آج اسمبلی ہال میں ہوگا  
  • کے پی حکومت کے زیر اہتمام امن جرگہ آج اسمبلی ہال میں ہوگا
  • پی ٹی آئی وفد ، فیصل کنڈی ملاقات،‘ گورنر کو امن جرگہ میں شرکت کی دعوت