خیبرپختونخوا حکومت کے زیر اہتمام امن جرگہ آج اسمبلی ہال میں ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
ویب ڈیسک:خیبر پختونخوا حکومت کے زیر اہتمام امن جرگہ آج کے پی اسمبلی ہال میں ہوگا جس کی میزبانی وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اور سپیکر بابر سلیم سواتی کریں گے۔
امن جرگے کے حوالے سے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی وفد نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی، وفد میں سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی،اراکین قومی اسمبلی جنید اکبر، اسد قیصر، محبوب شاہ، صبغت اللہ، عاطف خان، ڈاکٹر امجد، سلیم ارحمان و دیگر شامل تھے۔
پی جی ٹرینی ڈاکٹروں کی سنی گئی
وفد نے گورنر خیبرپختونخوا کو صوبائی اسمبلی میں امن جرگہ میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی، پی ٹی آئی وفد نے گورنر سے کہا کہ صوبے کے آئینی سربراہ ہونے کے ناطے امن جرگہ میں آپ کی شرکت و رہنمائی ہمارے لیے باعث فخر ہو گی، صوبے کے امن، ترقی و خوش حالی کیلئے متحد ہو کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وفد کو امن جرگے میں شرکت کی مکمل یقین دہانی کروائی اور کہا کہ امن جرگے میں صوبائی حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل بیٹھنا باعث اعزاز سمجھتا ہوں، صوبے کے امن اور ترقی کیلئے میرا تعاون ہمیشہ صوبائی حکومت کے ساتھ رہے گا۔
طلبہ کی موج مستیاں ختم، تعلیمی اداروں پر ایک بڑی پابندی عائد
گورنر خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ خوشی ہے قیام امن کیلئے سپیکر صوبائی اسمبلی و صوبائی حکومت نے امن جرگے کا مثبت قدم اٹھایا ہے، صوبے کے حقوق کیلئے وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے پرعزم ہوں، صوبے کے حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ہم سب متحد ہو کر آگے بڑھیں۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: گورنر خیبرپختونخوا امن جرگہ امن جرگے صوبے کے
پڑھیں:
حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار
( ویب ڈیسک ) حکومت کو آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے لیے سینیٹ میں 64 جبکہ قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار ہیں۔
سینیٹ کے 96 رکنی ایوان میں حکمران اتحاد میں پیپلزپارٹی 26 ووٹوں کے ساتھ سرفہرست، مسلم لیگ ن 21 ووٹوں کے ساتھ دوسری بڑی حکومتی جماعت ہے، ایم کیو ایم اور اے این پی کے 3،3 ارکان موجود ہیں۔
نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ق اور 6 آزاد ارکان بھی حکومت کے ساتھ ہیں، حکمران اتحاد کو مجموعی طور پر 65 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی منظوری کے بعد مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ آج سینیٹ میں پیش ہوگا
دوسری طرف تحریک انصاف کے 22، جے یو آئی کے 7، ایم ڈبلیو ایم اور سنی اتحاد کونسل کا ایک ایک سینیٹر اپوزیشن کا حصہ ہے، سینیٹ میں اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 31 بنتی ہے۔
قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب ایوان میں اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔
حکومتی اتحاد کو پیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے، مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں، ایم کیو ایم کے 22 ق لیگ کے 5،آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔
بلوچستان میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور منہ ڈھانپنے پر پابندی لگ گئی
مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے، اپوزیشن بنچوں پر 75 آزاد اراکین ہیں۔
جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین، بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بنچوں پر موجود ہے۔