data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے عمل کو باضابطہ طور پر روکنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق حکومت نے انفرادی، ادارہ جاتی اور سیکورٹی کمپنیوں کے پرانے مینوئل لائسنسوں کی ری ویلیڈیشن اور کمپیوٹرائزیشن کا عمل فوری طور پر بند کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد تمام ایسے شہری اور ادارے جو ابھی تک اپنے مینوئل اسلحہ لائسنس کو کمپیوٹرائز نہیں کرا سکے، اب ایسا نہیں کر سکیں گے۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری نئے حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ مینوئل لائسنس کے حوالے سے تمام سابقہ احکامات کالعدم قرار دے دیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں تمام ڈویژنل کمشنرز اور ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل سے مارچ تا نومبر کے دوران کمپیوٹرائزڈ کیے گئے لائسنسوں کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔

حکومت نے ساتھ ہی غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے اور ڈی ویپنائزیشن مہم کے حوالے سے بھی رپورٹیں طلب کی ہیں تاکہ صوبے میں اسلحہ کے نظم و ضبط کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔ تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 13 نومبر کی شام تک اپنی تفصیلی رپورٹس محکمہ داخلہ کو ارسال کریں۔

ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے 2016 میں مینوئل اسلحہ لائسنسز کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل شروع کیا تھا تاکہ پرانے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔ اس عمل کے لیے 31 دسمبر 2020 آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی، جس کے بعد کمپیوٹرائز نہ ہونے والے تمام مینوئل لائسنس منسوخ کر دیے گئے تھے۔

نئے حکم نامے کے تحت اب کوئی بھی شہری یا ادارہ مینوئل لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے لیے درخواست نہیں دے سکے گا۔ ترجمان کے مطابق محکمہ اس عمل کی تکمیل اور قانونی حیثیت کے جائزے کے لیے مکمل ڈیٹا جمع کر رہا ہے تاکہ آئندہ کے لیے اسلحہ لائسنسوں کے اجرا، تجدید اور ریکارڈ کے نظام کو مزید شفاف بنایا جا سکے۔

محکمہ داخلہ نے تمام اضلاع سے مارچ تا نومبر موصول ہونے والی درخواستوں اور جاری کردہ حکم ناموں کے بارے میں بھی رپورٹیں طلب کی ہیں۔ اس اقدام کو صوبے میں اسلحہ کے غلط استعمال اور غیر قانونی لائسنسوں کے خاتمے کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن مینوئل لائسنس محکمہ داخلہ حکومت نے کے لیے

پڑھیں:

سندھ بھر میں 1 ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ

محکمہ داخلہ کے مطابق صوبے میں بڑھتی ہوئی سیاسی سرگرمیوں اور احتجاجوں اور امن و امان برقرار رکھنے کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ حکومتِ سندھ نے ایک ماہ کیلئے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی، جس کے تحت ہر قسم کے عوامی اجتماع، جلسے، جلوس اور احتجاج پر پابندی ہوگی۔ صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا، جس کے مطابق پابندی کی خلاف ورزی پر تعزیرات پاکستان کے سیکشن 188 کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔ محکمہ داخلہ نے نوٹیفکیشن تمام کمشنرز، ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز، اور ڈپٹی کمشنرز، چیف سیکریٹری، وزیراعلیٰ، گورنر سندھ کے پرنسپل سیکریٹری اور ڈی جی رینجرز کو ارسال کر دیا، جس میں خلاف ورزی پر کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 کے تحت عائد پابندی فوری نافذ العمل اور یہ ایک ماہ کیلیے مؤثر ہوگی۔ محکمہ داخلہ کے مطابق صوبے میں بڑھتی ہوئی سیاسی سرگرمیوں اور احتجاجوں اور امن و امان برقرار رکھنے کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • ڈی آئی جی جیل کوسرکاری گاڑیاں دینےکی سمری مسترد
  • مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے حوالے سے حکومت پنجاب کا بڑا فیصلہ
  • پنجاب حکومت نے مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن اور توثیق کا عمل روک دیا
  • مینوئل اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن بارےپنجاب حکومت کا فیصلہ
  • کراچی میں سیکیورٹی الرٹ سے متعلق نوٹیفکیشن پر سندھ حکومت کا وضاحتی بیان
  • لاہور، حکومت اور نابینا افراد کے مذاکرات کامیاب، ماہانہ 12 ہزار روپے ملیں گے
  • سندھ بھر میں 1 ماہ کیلئے دفعہ 144 نافذ
  • سندھ بھر میں 1 ماہ کیلیے دفعہ 144 نافذ
  • محکمہ داخلہ میں چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے امن و امان سے شیعہ علما کی ملاقات