پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا حکومت وفاق اور افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جس نے پراونشل ایکشن پلان بنایا ہے، ہم وفاق کے ساتھ ایک پیج پر ہیں لیکن سیاسی غلط فہمیاں پیدا کر دی جاتی ہیں۔

 مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے میں کے پی حکومت تعاون کر رہی ہے، پولیس کو 7 ارب روپے جاری کیے ہیں، بلٹ پروف گاڑیاں بھی اسی لیے آئیں کہ دہشت گردوں سے مقابلہ کر سکیں۔

لاہور ہائیکورٹ نے27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی

انہوں نے کہا کہ انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن میں عوام کے نقصانات کا ازالہ کے پی حکومت پورا کر رہی ہے، اگر کہا جارہا ہے کہ کے پی حکومت سپورٹ نہیں کر رہی تو یہ غلط ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا سے افغان مہاجرین کو واپس جانا ہے، حکومت افغان مہاجرین کی باعزت واپسی چاہتی ہے، پاکستان سے اب تک جتنے مہاجرین گئے اس میں سے 80 فیصد کے پی سے گئے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ایک روپے کا تعاون بھی نہیں کیا، مہاجرین کی واپسی کے اخراجات کے پی حکومت نے دیئے، دیگر صوبوں سے یہاں مہاجرین کے آنے کے مسئلے کو قانون نافذ کرنے والے ادارے دیکھ رہے ہیں۔

اسلام آباد: ڈسٹرکٹ کورٹس کمپلیکس کی سکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ

مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ اور محکمہ داخلہ مل کر کام کر رہے ہیں، وفاقی حکومت نے آئی ڈی پیز کے پیسے بھی روکے ہوئے ہیں، آئی ڈی پیز کو مہینے کے 40 کروڑ روپے ہم دے رہے ہیں، باجوڑ اور دیگر علاقوں سے بےگھر افراد کو ساڑھے تین ارب روپے ادا کیے گئے، وفاق خیبر پختونخوا کا مقروض ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اے ڈی پی کی 4 ماہ میں دو اقساط آجانی چاہیے تھیں لیکن ایک روپے نہیں دیا، ہماری یہی جنگ ہے کہ ضم اضلاع کو این ایف سی میں شامل کیا جائے، پہلے چار ماہ میں این ایف سی 65 ارب روپے کم آئے ہیں، وفاق سے 40 ارب روپے ڈیولپمنٹ کے کم آئے ہیں۔
 

سرگودھا ضمنی انتخاب؛مڈھانہ گروپ کا حکومتی امیدوار میاں سلطان علی رانجھا کی حمایت کا باضابطہ اعلان

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا کے پی حکومت ارب روپے کا کہنا کہا کہ

پڑھیں:

وفاق افغانستان سے سفارتی تعلقات کیلیے صوبے کے ساتھ مل کر پالیسی بنائے، امن جرگے کا مطالبہ

خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے بلائے گئے امن جرگے کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے بلائے گئے جرگے کے مشترکہ اعلامیے میں دہشت گردی کی مذمت کی گئی جبکہ اس کے خاتمے کیلیے صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لینے، داخلی اور سلامتی کی ذمہ داریاں پولیس اور سی ٹی ڈی کو دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

اس کے علاوہ امن جرگے نے غیر ضروری پوسٹوں کے خاتمے، خیبرپختونخوا اور شورش زدہ علاقوں میں معدنیات کی غیر قانونی منتقلی کے خاتمے، پاک افغان کے تجارتی راستے کھولنے، پاک افغان خارجہ پالیسی صوبائی  حکومت کی مشاورت سے بنانے اور صوبائی حکومت و صوبائی اسمبلی سے نیشنل ایکشن پلان مرتب کرنے کا مطالبہ کیا۔

اسپیکر بابر سلیم سواتی کی میزبانی میں ہونے والے جرگے میں وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی، گورنر فیصل کریم کنڈی، تحریک انصاف کی قیادت سابق وزرائے اعلی، ارکان اسمبلی ، 20 سے زائد سیاسی جماعتوں کی صوبائی قیادت، وکلاء، تاجروں اور صحافی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

جرگے کے شرکاء کی جانب سے تجاویز آنے کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ جس کو اسپیکر بابر سلیم سواتی نے پڑھ کر سنایا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا امن جرگہ دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور اس بات کا اعادہ کرتا ہے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لیکر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے تاکہ امن قائم ہو سکے۔

جرگے نے مطالبہ کیا کہ امن و امان کے حوالے سے خیبرپختونخوا اسمبلی نے جو قراردادیں منظور کی ہیں اس پر فوری عمل درآمد کیا جائے، پولیس اور سی ٹی ڈی صوبے کی سلامتی کی قیادت کرے اور ضرورت پڑنے پر باقی اداروں سے معاونت لے جائے۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت پولیس اور سی ٹی ڈی کی خصوصی مالی معاونت کرے گی جبکہ تجویز کی گئی ہے کہ صوبائی حکومت، اسمبلی صوبائی ایکشن پلان مرتب کرے اور اس پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔

جرگے نے پاک افغان سرحد کے تمام تاریخی و تجارتی راستوں کو فوری کھولنے، پاک افغان خارجہ پالیسی بنانے میں وفاق پر صوبائی حکومت سے مشاورت کرنے پر زور دیا اور کہا کہ سفارت کاری کو ترجیح دی جائے۔

اعلامیے کے مطابق امن جرگے کی تجویز ہے وفاقی اور صوبائی حکومت کے مابین تناؤ کو کم کیا جائے، مشترکہ مفاد کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق بلایا جائے، غیر قانونی محصولات، بھتہ خوری کے خاتمے کے لیے مربوط پالیسی بنائی جائے۔

امن جرگے کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق خیبر پختونخوا بالخصوص شورش زدہ علاقوں میں معدنیات کی غیر قانونی نکاسی کا خاتمہ کیا جائے، خیبرپختونخوا اسمبلی کو سیکیورٹی اداروں کی کارروائیاں اور قانونی بنیادوں کی ان کیمرہ بریفننگ دی جائے۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی سطح پر امن کے قیام کیلیے فورمز قائم کئے جائیں، جن میں غیر سرکاری ارکان شامل ہوں۔ اعلامیہ میں لکھا گیا ہے کہ شہری سطح پر پولیس، کنٹونمٹ اور بلدیاتی اداروں کے مابین ہم آہنگی کےلئے سیلز قائم کئے جائیں، مذکورہ سیلز چیک پوسٹوں کے خاتمے کے لیے مقررہ وقت پر منصوبے قائم کریں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مقامی حکومتوں کے استحکام اور مالی تحفظ کےلئے ترامیم کی جائیں، نیشنل فنانس کمیشن کو صوبائی فنانس کے ساتھ منسلک کیا جائے، وفاق کے ذمے صوبے کی آئینی مالی حقوق کی مد میں رقم دی جائے، آرٹیکل 151 بین الصوبائی تجارت پر عملداری کی جائے تاکہ کے پی کو گندم کی ترسیل ہوسکے۔

متعلقہ مضامین

  • کے پی حکومت دہشتگردی کیخلاف جنگ میں وفاق اور افواج کے ساتھ ہے: مزمل اسلم
  • سیاسی اختلافات بھلا کر دہشتگردی کیخلاف مشترکہ پالیسی بنائی جائے، وزیراعلیٰ خیبر پی کے: اپنی سمت کو ٹھیک کرنا ہو گا، فیصل کنڈی
  • وفاق افغانستان سے سفارتی تعلقات کیلیے صوبے کے ساتھ مل کر پالیسی بنائے، امن جرگے کا مطالبہ
  • ہم مل کر نہیں بیٹھیں گے تو مسئلہ کا حل نہیں نکلے گا: گورنر فیصل کریم کنڈی
  • خیبر پختونخوا حکومت کا امن جرگہ آج پشاور میں منعقد ہوگا
  • کے پی حکومت کے زیر اہتمام امن جرگہ آج اسمبلی ہال میں ہوگا
  • خیبر پختونخوا کو گندم کی ترسیل پر پنجاب حکومت کی پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے، عبدالواسع
  • خیبر پختونخوا حکومت کا امن جرگے کا اعلامیہ وفاقی حکومت سمیت تمام سیکیورٹی اداروں کو بھجوانے کا فیصلہ
  • مریم نواز شریف کی ہدایت پر چیف منسٹر شکایات سیل کا فوری ایکشن، خیبر پختونخوا کے شہری کے 86 لاکھ روپے 48 گھنٹے  میں واپس مل گئے