خیبر پختونخوا میں قیام امن کیلیے جرگہ، شوکت یوسفزئی اور احمد کریم کنڈی ماڈریٹر مقرر
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا میں قیام امن کے لیے جرگہ صوبائی اسمبلی میں جاری ہے، جس کے لیے ایم پی اے شوکت یوسفزئی اور احمد کریم کنڈی کو ماڈریٹر مقرر کیا گیا ہے۔
جرگے سے علی اصغر خان نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ جرگے کے دو سیشنز ہوں گے اور ہر سیاسی جماعت سے ایک رکن کو خطاب کا موقع دیا جائے گا، 4 منٹ بعد گھنٹی بجائی جائے گی۔
علی اصغر خان نے کہا کہ کوشش ہے کہ ایک متفقہ قرارداد منظور کی جائے، جو بھی سفارشات ہیں وہ تمام باضابطہ قرارداد کا حصہ بنیں گی۔
امن جرگے میں خیبر پختونخوا کے تمام شہداء کے لیے اجتماعی دعا کی گئی، مولانا لطف الرحمٰن نے دعا کروائی۔ رکن صوبائی اسمبلی احمد کریم کنڈی نے ماہ نومبر میں اقبال کے اشعار پیش کیے جبکہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی مہمانوں کے پاس گئے اور ان سے فرداً فرداً مصافحہ کیا۔
اسمبلی ہال میں 400 افراد کے بیٹھنے کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ اس موقع پر خصوصی سیکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے۔
امن جرگے کا اعلامیہ وفاقی حکومت، سیکیورٹی اداروں اور ایپکس کمیٹی کو پیش کیا جائے گا۔ جرگے میں بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، مذہبی شخصیات، عمائدین اور پارلیمنٹرینز کو مدعو کیا گیا ہے۔
شرکائے جرگہ کے لیے خصوصی پاسز جاری کیے گئے ہیں جبکہ اسمبلی کے اطراف سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی اسمبلی پہنچ گئے، جہاں ان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
میڈیا سے گفتگو میں اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ جن جماعتوں کو دعوت دی گئی ہے، وہ سب جرگے میں شریک ہوں گی، اور امید ہے کہ خیبر پختونخوا امن جرگہ کامیاب ثابت ہوگا۔
ادھر مہمانوں کی آمد کا سلسلہ اسمبلی ہال میں جاری ہے، اور جرگے کے آغاز سے قبل سیکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کا کہنا تھا کہ کچھ ہی دیر میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کی میزبانی میں آج ایک تاریخی ’’خیبر پختونخوا امن جرگہ‘‘ منعقد کیا جا رہا ہے، جس میں خیبر پختونخوا کے تمام مکاتبِ فکر کو مدعو کیا گیا ہے۔
شفیع جان کا کہنا تھا کہ صوبے کے نوجوان وزیرِاعلیٰ کی قیادت میں بانی چیئرمن عمران خان کے ویژن کے مطابق صوبائی حکومت امن و امان کی بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے، آج ہم یہ عزم لے کر جا رہے ہیں کہ امن کے فیصلے عوامی نمائندہ ایوانوں کے اندر کریں گے۔ ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر گفت و شنید کے ذریعے دیرپا امن چاہتے ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل خیبر پختونخوا کیا گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
امن جرگہ؛ یہاں بم پھٹتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کس پارٹی سے ہے، وزیراعلیٰ کے پی
پشاور(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل خان آفریدی نے کہا ہے کہ یہاں بم پھٹتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کس پارٹی سے ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب نے قربانیاں دی ہیں، اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک مشترکہ پالیسی اپنائی جائے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں منعقدہ امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سہیل خان آفریدی نے کہا کہ دہشت گردی کا ناسور پچھلے 20 سال سے صوبے کو کھا رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم امن کی بات کرتے ہیں تو کچھ لوگوں کو برا لگتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ جب بند کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں تو امن نہیں آتا، اس پالیسی میں اب تبدیلی آنی چاہیے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ ہمیں دوسروں کو عقلمند سمجھ کر فیصلے کرنے ہوں گے، شارٹ ٹرم نہیں بلکہ ’’وَنس فار آل پالیسی‘‘ بنانی ہوگی۔ خیبر پختونخوا کے عوام نے امن کے لیے 80 ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں اور ان قربانیوں کا تقاضا ہے کہ صوبے کو اس کا جائز حق دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا 6.14 بلین شیئر بنتا ہے اور نئے ضم شدہ قبائلی اضلاع کو شامل کرنے کے بعد یہ حصہ 19 فیصد بنتا ہے، مگر ہمیں وہ حصہ نہیں دیا جا رہا۔ وفاقی حکومت ہماری قرض دار ہے، نیٹ ہائیڈل منافع کی مد میں 200 ارب روپے واجب الادا ہیں، ہمیں ہمارا حق دیا جائے۔
وزیراعلیٰ نے وفاق سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کیا جائے، اور تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ صوبے کے حقوق کے لیے متحد ہو جائیں۔
افغانستان سے متعلق گفتگو میں سہیل خان آفریدی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے بہت سے مشترکہ اقدار ہیں، ہم پاکستانی ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان تعلقات کو بگاڑا نہ جائے۔ جنگ ہمیشہ آخری آپشن ہونی چاہیے۔
امن جرگے میں بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، مذہبی شخصیات، عمائدین اور پارلیمنٹرینز نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبے میں دیرپا امن، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور بین الپارٹی اتفاقِ رائے کے لیے تجاویز پر غور کیا گیا۔