ٹک ٹاکر سوزین خان کی ہیلووین پارٹی میں غیر اخلاقی حرکات، پولیس کا چھاپہ، 51 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
لاہور:(نیوزڈیسک) صوبائی دارالحکومت کے علاقے گلبرگ میں ٹک ٹاکر سوزین خان کی جانب سے منعقد کی گئی ہیلووین پارٹی پر پولیس نے چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے 51 لڑکوں اور لڑکیوں کو گرفتار کر لیا۔
پولیس کے مطابق کارروائی کے دوران بھاری مقدار میں شراب اور چرس برآمد کی گئی، جبکہ موقع پر موجود تمام افراد کو تھانے منتقل کر دیا گیا۔
ترجمان پولیس نے بتایا کہ یہ تقریب غیر قانونی طور پر منعقد کی گئی تھی اور شراب نوشی سمیت غیر اخلاقی سرگرمیوں کی اطلاع پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔
پولیس نے بتایا کہ تقریب کی میزبان ٹک ٹاکر سوزین خان سمیت دیگر شریک افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک تھی اور پولیس کو شور شرابے اور غیر اخلاقی حرکات کی شکایت پر کارروائی کرنا پڑی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارتی مظالم کی انتہا، خواتین، ڈاکٹروں سمیت 1500 کشمیری گرفتار
بھارتی فوج، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں اور دیگر ایجنسیوں نے گزشتہ تین دنوں کے دوران محاصرے اور تلاشی کی سب سے بڑی کارروائی میں وادی کشمیر میں پوچھ گچھ کے لیے گرفتاریاں کیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی فورسز نے مظالم کی انتہا کرتے ہوئے خواتین، ڈاکٹروں سمیت 1500 کشمیری گرفتار کر لئے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن اور گھروں پر چھاپوں کے دوران جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات میں خواتین اور ڈاکٹروں سمیت کم از کم 1500 کشمیریوں کو حراست میں لیا۔ بھارتی فوج، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں اور دیگر ایجنسیوں نے گزشتہ تین دنوں کے دوران محاصرے اور تلاشی کی سب سے بڑی کارروائی میں وادی کشمیر میں پوچھ گچھ کے لیے گرفتاریاں کیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت ان ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیر کے مظلوم عوام کے جذبہ حریت کو کمزور اور کالے قوانین اور طاقت کے وحشیانہ استعمال سے اختلاف رائے کو دبانا چاہتی ہے۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان پرتشدد کارروائیوں میں خاص طور پر کشمیری نوجوانوں اور آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور بیرون ملک مقیم حریت رہنماؤں کے اہلخانہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے لیے اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔
ایک سینئر پولیس افسر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک 1500 سے زائد کشمیریوں کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے وادی کشمیر کے تمام حصوں میں بیک وقت کارروائیاں شروع کی ہیں اور ان کارروائیوں کا بنیادی اہداف آزادی پسند کارکن، ان کے ہمدرد، اور گرائونڈ ورکرز اور وہ لوگ ہیں جن کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے مقدمات درج ہیں، تاہم وہ فی الحال ضمانت پر ہیں۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ گھروں پر چھاپوں کے دوران مکان اور بینک کے دستاویزات، ڈیجیٹل آلات، کتابیں اور دیگر اشیا ضبط کی جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بارہمولہ میں 16 حریت کارکنوں کے گھروں کی تلاشی لیکر 10 افراد کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
اسکے علاوہ ضلع کے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی 32 کارروائیاں کی گئی ہیں، جنوبی کشمیر کے اضلاع اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں اور کولگام میں پولیس نے متعدد مقامات پربڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں حال ہی میں شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں اور ان کے ساتھیوں کی رہائش گاہوں کی تلاشی لی گئی۔ ضلع بڈگام میں بھی پولیس نے آزادی پسند کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون کیا، گاندربل میں بھارتی فورسز نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 39 کشمیریوں کو گرفتار کر کے گاندربل کی دگنی بل جیل میں قیدد کر دیا۔ ضلع کولگام میں بھارتی فورسز نے گھروں پر چھاپوں کے دوران حریت خاندانوں کے 8 افراد کو گرفتار کرکے انہیں سنٹرل جیل اسلام آباد منتقل کر دیا۔ بھارتی فورسز نے سرینگر، شوپیاں، پلوامہ اور کولگام اضلاع کے مختلف علاقوں میں تلاشی اور چھاپوں کی کارروائیوں کے دوران 8 افراد کو بھی گرفتار کیا۔