بھارتی فوج، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں اور دیگر ایجنسیوں نے گزشتہ تین دنوں کے دوران محاصرے اور تلاشی کی سب سے بڑی کارروائی میں وادی کشمیر میں پوچھ گچھ کے لیے گرفتاریاں کیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی فورسز نے مظالم کی انتہا کرتے ہوئے خواتین، ڈاکٹروں سمیت 1500 کشمیری گرفتار کر لئے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن اور گھروں پر چھاپوں کے دوران جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات میں خواتین اور ڈاکٹروں سمیت کم از کم 1500 کشمیریوں کو حراست میں لیا۔ بھارتی فوج، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں اور دیگر ایجنسیوں نے گزشتہ تین دنوں کے دوران محاصرے اور تلاشی کی سب سے بڑی کارروائی میں وادی کشمیر میں پوچھ گچھ کے لیے گرفتاریاں کیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت ان ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیر کے مظلوم عوام کے جذبہ حریت کو کمزور اور کالے قوانین اور طاقت کے وحشیانہ استعمال سے اختلاف رائے کو دبانا چاہتی ہے۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان پرتشدد کارروائیوں میں خاص طور پر کشمیری نوجوانوں اور آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور بیرون ملک مقیم حریت رہنماؤں کے اہلخانہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے لیے اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔

ایک سینئر پولیس افسر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک 1500 سے زائد کشمیریوں کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے وادی کشمیر کے تمام حصوں میں بیک وقت کارروائیاں شروع کی ہیں اور ان کارروائیوں کا بنیادی اہداف آزادی پسند کارکن، ان کے ہمدرد، اور گرائونڈ ورکرز اور وہ لوگ ہیں جن کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے مقدمات درج ہیں، تاہم وہ فی الحال ضمانت پر ہیں۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ گھروں پر چھاپوں کے دوران مکان اور بینک کے دستاویزات، ڈیجیٹل آلات، کتابیں اور دیگر اشیا ضبط کی جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بارہمولہ میں 16 حریت کارکنوں کے گھروں کی تلاشی لیکر 10 افراد کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

اسکے علاوہ ضلع کے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی 32 کارروائیاں کی گئی ہیں، جنوبی کشمیر کے اضلاع اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں اور کولگام میں پولیس نے متعدد مقامات پربڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں حال ہی میں شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں اور ان کے ساتھیوں کی رہائش گاہوں کی تلاشی لی گئی۔ ضلع بڈگام میں بھی پولیس نے آزادی پسند کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون کیا، گاندربل میں بھارتی فورسز نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 39 کشمیریوں کو گرفتار کر کے گاندربل کی دگنی بل جیل میں قیدد کر دیا۔ ضلع کولگام میں بھارتی فورسز نے گھروں پر چھاپوں کے دوران حریت خاندانوں کے 8 افراد کو گرفتار کرکے انہیں سنٹرل جیل اسلام آباد منتقل کر دیا۔ بھارتی فورسز نے سرینگر، شوپیاں، پلوامہ اور کولگام اضلاع کے مختلف علاقوں میں تلاشی اور چھاپوں کی کارروائیوں کے دوران 8 افراد کو بھی گرفتار کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: محاصرے اور تلاشی کی بھارتی فورسز نے

پڑھیں:

وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر بھارتی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں، 500 سے زائد افراد گرفتار

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سرینگر، اسلام آباد، پلوامہ، سوپور، کولگام، ہندواڑہ اور دیگر اضلاع میں بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر چھاپہ مار کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جن میں 500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قابض حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ نام نہاد دہشت گردی کے ماحول کو ختم کرنے کی کارروائی ہے جبکہ مقامی لوگ اسے من مانی گرفتاریاں اور ہراساں کرنے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سرینگر، اسلام آباد، پلوامہ، سوپور، کولگام، ہندواڑہ اور دیگر اضلاع میں بڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کی گئیں۔ اس مہم میں ان شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جنہیں تحریک آزادی کے اوور گرانڈ ورکرز (OGWs)، ہمدرد اور پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں مقیم کشمیریوں کے رشتہ دارب تایا جاتا ہے۔ بھارتی پولیس نے بتایا کہ یہ اقدام احتیاطی تدابیر کا حصہ ہے جس کا مقصد مقبوضہ علاقے پر کنٹرول کو مضبوط کرنا ہے۔ حکام نے تصدیق کی کہ سینکڑوں لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے جن میں سے بہت سے لوگوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (UAPA) جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران ڈیجیٹل آلات اور دستاویزات کو ضبط کیا گیا جبکہ آزادی کے پسند رہنمائوں اور کارکنوں کے متعدد رشتہ داروں اور ساتھیوں کو حراست میں لیا گیا۔ جموں خطے سے بھی ایسی ہی کارروائیوں کی اطلاعات ہیں۔ تاہم مقامی لوگوں نے چھاپہ مار کارروائیوں کو علاقے میں اختلاف رائے کو دبانے اور خوف ودہشت پھیلانے کی بھارت کی جابرانہ پالیسی کا تسلسل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ آپریشنزجو اکثر مبہم انٹیلی جنس معلومات پر کیے جاتے ہیں، معمولات زندگی کو مفلوج، بنیادی حقوق کو پامال اور کشمیریوں میں احساس عدم تحفظ کو مزید گہرا کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر، بھارت کی نئی حکمت عملی، کشمیری ڈاکٹروں پر من گھڑت الزام
  • مقبوضہ کشمیر میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران سینکڑوں کشمیریوں کی گرفتاری کی مذمت
  • مقبوضہ کشمیر میں چھاپہ ما رکارروائیوں کے دوران سینکڑوں کشمیریوں کی گرفتاری کی مذمت
  • مقبوضہ کشمیر، جھوٹے الزامات کے تحت 2 ڈاکٹروں سمیت 7 کشمیری نوجوان گرفتار
  • مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈاکٹروں کو من گھڑت مقدمات میں پھنسانے کی مہم، ماہرین پر انتہا پسندی کے جھوٹے الزامات
  • کو مبنگ آپریشن کے دوران قتل میں ملوث سمیت 33 ملزمان زیرحراست
  • وادی کشمیر بھر میں بھارتی ایجنسی و پولسی کے چھاپے، 70 افراد گرفتار
  • بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں دو خواتین سمیت مزید 10 شہریوں کو گرفتار کر لیا
  • وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر بھارتی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں، 500 سے زائد افراد گرفتار