صدر آصف علی زرداری ننے 27ویں آئینی ترمیم بِل پر دستخط کردیے
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
صدر آصف علی زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم بِل پر دستخط کیے، جو دونوں ایوانوں سے منظور ہو چکی ہے جس کے بعد بل اب آئین کا حصہ بن گیا ہے۔قومی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد سینیٹ سیکرٹریٹ نے آئینی ترمیمی بل 2025 وزارت پارلیمانی امور کو بھجوایا تھا۔وزارت پارلیمانی امور نے آئینی ترمیمی بل صدر کو بھجوایا، صدر کی منظوری کے بعد وزارت قانون گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔قبل ازیں سینیٹ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی نئی ترامیم کو دو تہائی اکثریت سے منظورکیا تھا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں ترمیم کے نئے متن کو سینیٹ میں پیش کیا جس کے بعد ترامیم کو شق وار منظور کیا گیا۔پی ٹی آئی نے سینیٹ میں ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا جب کہ جے یو آئی ف نے مخالفت میں ووٹ دیا، پی ٹی آئی اراکین نے حتمی منظوری سے قبل واک آؤٹ کردیا، جے یو آئی ف کے اراکین ایوان میں موجود رہے۔آئینی ترمیم کے حق میں 64 ووٹ پڑے، جے یو آئی کے 4 ارکان نے مخالفت کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس: 27ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل
آئینی ترمیم کا نیا متن آج سینیٹ اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، جس میں مزید ترامیم کی منظوری بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ سینیٹ اجلاس میں آئینی ترامیم کی روشنی میں قوانین میں تبدیلیوں کی منظوری دی جائے گی۔
قومی اسمبلی نے گزشتہ روز 27ویں آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا تھا، جس میں 8 نئی ترامیم شامل کی گئی ہیں۔ ان ترامیم کو ایوان بالا سے منظوری کے لیے آج سینیٹ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
ترمیم میں حکومت نے آرٹیکل 6 کی کلاز 2 میں تبدیلی کی ہے، جس کے تحت سنگین غداری کا عمل کسی بھی عدالت کے ذریعے جائز قرار نہیں دیا جا سکے گا۔ نئے متن میں ہائیکورٹ، سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے الفاظ شامل کیے گئے ہیں۔
موجودہ چیف جسٹس کو اپنی مدت پوری ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کے طور پر تسلیم کیا جائے گا، جبکہ اس کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ یا چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں سے سینئر ترین جج چیف جسٹس پاکستان ہوں گے۔
حکومت کے پاس ترمیم کی منظوری کے لیے درکار 224 ارکان کے بجائے 234 ارکان موجود تھے۔ 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت میں جے یو آئی (ف) نے ووٹ دیا۔ اپوزیشن نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر کے سامنے احتجاج کیا اور کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔
قومی اسمبلی میں اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف بھی موجود تھے، بلاول بھٹو زرداری نے ان کی سیٹ پر جاکر ملاقات کی، اور نواز شریف نے آصفہ بھٹو زرداری کے سر پر دست شفقت رکھا۔ پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ وہیل چیئر پر ایوان میں ووٹ کاسٹ کرنے پہنچے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں