سٹی 42: صدر مملکت  آصف علی زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم بل پر دستخط کر دیے۔

27ویں آئینی ترمیم دونوں ایوانوں سے منظور ہو چکی ہے، آئینی ترمیم کو کابینہ کی منظوری کے بعد سینٹ میں  پیش کیا گیا  جہاں  اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باوجود 27 ویں   آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہوئی ۔  اس کے بعد قومی اسمبلی میں منظور ہوئی ۔  ترمیم کے بعد بل اب آئین کا حصہ بن گیا ہے۔

افغان کرکٹر راشد خان کی دوسری اہلیہ کون؟ تصاویر سامنے آگئیں

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دی تھی جس میں 8 مزید نئی ترامیم کو شامل کیا گیا۔ترمیم کے حق میں 234ارکان نے ووٹ دیا جبکہ مخالفت میں 4 ووٹ آئے، ان میں جے یوآئی کی تین خواتین ارکان سمیت چار ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا اور شق وار منظوری کے دوران 59 مرتبہ کھڑے ہو کر اپنے مخالفانہ عزم کا اظہار کیا۔

 پی ٹی آئی، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے گنتی کے عمل کے وقت ایوان سے واک آؤٹ کیا تاہم جے یو آئی کے ارکان نے ایوان میں موجود رہ کر ترمیم کی مخالفت کی۔

کراچی :ٹریفک نظام میں روبوٹک گاڑیاں سڑکوں پر لانے کا فیصلہ


 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: ارکان نے

پڑھیں:

26ویں آئینی ترمیم کے مقابلے میں 27ویں ترمیم کی منظوری کس طرح مختلف تھی؟

گزشتہ سال قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کی گئی 26ویں آئینی ترمیم کا عمل حالیہ 27ویں آئینی ترمیم کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ مشکل تھا۔

26ویں ترمیم سینیٹ سے 65 جبکہ قومی اسمبلی سے 225 اراکین کی حمایت سے منظور ہوئی تھی، جب کہ موجودہ 27ویں ترمیم سینیٹ سے 64 اور قومی اسمبلی سے 235 اراکین کی حمایت سے منظور کی گئی۔

26ویں آئینی ترمیم پیش کیے جانے کے وقت حکومت کے پاس نہ قومی اسمبلی میں 2 تہائی اکثریت تھی اور نہ ہی سینیٹ میں۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے جمعیت علما اسلام (ف) کی حمایت حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی۔

وزیراعظم شہباز شریف، صدر آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر وزرا پر مشتمل متعدد وفود مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ گئے تاکہ ان کی تائید حاصل کی جا سکے۔

بالآخر جے یو آئی (ف) کی حمایت سے حکومت مطلوبہ 2 تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی

26ویں ترمیم کے موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے 2 سینیٹرز کے اچانک غائب ہونے پر سیاسی ہلچل مچ گئی تھی۔

پارٹی سربراہ اختر مینگل نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے سینیٹرز لاپتا ہیں، بعد ازاں انہی کے ووٹ سے ترمیم کی منظوری ممکن ہوئی تھی۔

26ویں ترمیم پہلے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی، جہاں سے اسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔

مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم بھی سینیٹ سے دو تہائی اکثریت سے منظور

کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن کے اراکین، بشمول مولانا فضل الرحمان، نے مل کر مسودے پر غور کیا۔

بعد ازاں یہ ترمیم دونوں ایوانوں سے دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور ہوئی۔

سینیٹ میں ترمیم کے حق میں 65 ارکان نے ووٹ دیا، جن میں حکومت کے 58، جے یو آئی (ف) کے 5 اور بی این پی کے 2 ارکان شامل تھے، جب کہ مخالفت میں صرف 4 ووٹ ڈالے گئے۔

مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم: سابق صدر، وزیراعظم کو جیلوں میں ٹھونسنے کا رواج، اس لیے استثنیٰ بڑی بات لگتی ہے، رانا ثنااللہ

اس بار 27ویں آئینی ترمیم کا عمل مختلف تھا۔ یہ ترمیم پہلے سینیٹ میں پیش کی گئی اور غور کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بھیجی گئی۔

اس کمیٹی میں قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کمیٹی کے ارکان کو بھی شامل کیا گیا۔

کمیٹی نے ترامیم کے ساتھ نیا مسودہ تیار کیا جو سینیٹ کو واپس بھیجا گیا اور گزشتہ پیر کے روز ایوانِ بالا سے منظور ہوا۔

مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم آئین کی روح کے منافی ہے: اپوزیشن نے احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا

حکومت کو اس بار پہلے سے 61 سینیٹرز اور 3 آزاد ارکان کی حمایت حاصل تھی۔

اگرچہ سینیٹر عرفان صدیقی بیماری کے باعث اجلاس میں شریک نہ ہو سکے اور چیئرمین سینیٹ نے اپنا ووٹ استعمال نہیں کیا۔

لیکن جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے ایک ایک سینیٹر نے پارٹی پالیسی کے برخلاف ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔

یوں سینیٹ سے 64 ووٹوں کی حمایت سے ترمیم منظور ہو گئی۔

مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم دستخط کے لیے صدر کو کب بھیجی جائے گی اور اس کی منظوری کیسے ہو گی؟

قومی اسمبلی میں بھی حکومت کو پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ حمایت حاصل تھی، 27ویں ترمیم کے حق میں 235 ارکان نے ووٹ دیا۔

جبکہ پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا۔ جے یو آئی (ف) کے 4 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

26ویں ترمیم میں کل 27 شقیں شامل تھیں، جب کہ 27ویں ترمیم میں 63 ترامیم کی منظوری دی گئی۔

ان میں سے 59 شقیں پہلے سینیٹ سے منظور کی گئیں اور 4 نئی ترامیم قومی اسمبلی میں شامل کی گئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں آئینی ترمیم آصف زرداری بلاول بھٹو بی این پی پی ٹی آئی جے یو آئی ف سینیٹ شہباز شریف قائمہ کمیٹی قانون و انصاف قومی اسمبلی منطوری مولانا فضل الرحمان

متعلقہ مضامین

  • صدر آصف علی زرداری نے 27ویں آئینی ترمیمی بل پر دستخط کردیے
  • صدر آصف علی زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم بل پر دستخط کر دیے
  • صدر آصف علی زرداری ننے 27ویں آئینی ترمیم بِل پر دستخط کردیے
  • صدر مملکت آصف علی زرداری نے 27 ویں آئینی ترمیمی بل پر دستخط کردیے
  • صدر مملکت نے 27ویں آئینی ترمیم بِل پر دستخط کردیے
  • صدر مملکت نے 27ویں آئینی ترمیم بِل پر دستخط کردیے
  • صدر مملکت نے 27ویں آئینی ترمیم پر دستخط کر دیے، بل آئین کا حصہ بن گیا
  • 26ویں آئینی ترمیم کے مقابلے میں 27ویں ترمیم کی منظوری کس طرح مختلف تھی؟
  • قومی اسمبلی ، 27ویں آئینی ترمیم منظور