ججزمخالف بیانات، ایمان مزاری کیخلاف توہین عدالت درخواست پر فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
اسلام آباد: (نیوزڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز کیخلاف بیانات پر وکیل ایمان مزاری کیخلاف دائر توہین عدالت درخواست پر فیصلہ جاری کر دیا۔عدالت نے ضلعی عدلیہ کے ججز کے خلاف بیانات پر وکیل ایمان مزاری کے خلاف دائر توہین عدالت درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے گیارہ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، شہری حافظ احتشام نے ایمان مزاری کے خلاف توہین عدالت درخواست دائر کر رکھی تھی۔
عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست خارج کر دی، پٹیشنر کے مطابق ایمان مزاری نے کہا تھا کہ ٹرائل کورٹس کے ججز نے توہین مذہب کیسز کے ملزمان کے دباؤ میں آ کر سزائیں دیں۔
فیصلے کے مطابق ایمان نے کہا ملزمان کے خلاف کیسز ثابت نہ ہوئے لیکن ججز نے عوامی دباؤ اور خوف کے باعث سزائے موت سنائی، نیشنل پریس کلب کے باہر 27 ستمبر کو ایمان مزاری سے منسوب تقریر کے متن کو بھی عدالتی فیصلے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق ایمان مزاری کی ججز سے متعلق تقریر حقائق کے برخلاف اور توہین عدالت ہے، توہین عدالت تین قسم کی ہوتی ہے، سول ، کریمنل اور جوڈیشل توہین عدالت، موجودہ درخواست عدالتی حکم عدولی نہیں بلکہ عدالت کو سکینڈلائز کرنے سے متعلق جوڈیشل توہین عدالت کی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ایمان مزاری سے منسوب الفاظ سنی سنائی بات یا رائے سے متعلق ہیں جو آزادی اظہار رائے کے آئینی حق میں آتے ہیں، ایمان مزاری نے اس عدالت کے کسی جج کا نام نہیں لیا، نا ہی ٹرائل کورٹ کے کسی جج کو نام لے کر ٹارگٹ کیا۔
عدالت کے مطابق ایمان مزاری نے صرف عمومی انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا، ایسا کوئی مواد نہیں جس سے ثابت ہو کہ ایمان مزاری نے عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے جان بوجھ کر ایسا کہا، توہین عدالت کا مقدمہ صرف اسی صورت بنتا ہے جب عدلیہ کو بدنام کرنے کا واضح ارادہ ہو۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: توہین عدالت درخواست ایمان مزاری نے کے مطابق ایمان کے خلاف
پڑھیں:
ای چالان کیخلاف کیس پرفریقین کونوٹس جاری کردیے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251111-02-13
کراچی (اسٹاف رپورٹر)بس اونرز ایسوسی ایشن کی ای چالان کے خلاف درخواست دائر پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کردیے ۔سندھ ہائیکورت میں دائر کی گئی درخواست میں کہاگیا کہ حکومت سندھ کا جاری کردہ نوٹیفکیشن قانونی نہیں ، قانونی تقاضے پورے نہیں کیے،جرمانوں کی شرح منصفانہ نہیں ہے، شہر کی سڑکوں کی حالت اور ٹریفک سائنز واضح نہیں ہیں، کیمروں سے نگرانی کا نظام اچھا ہے لیکن جرمانوں کی رقم ناقابلِ برداشت ہے،سزا دینا انتظامیہ کا اختیار نہیں، موٹر وہیکل ایکٹ 2025 کی ڈگری 121 اے کے تحت مجسٹریٹ ہی سزا دے سکتا ہے،حکومت سندھ نے ابھی تک ٹریفک کورٹس قائم نہیں کیں، اسلیے جرمانے نہیں کیے جاسکتے ، بس اسٹاپس کئی جگہ مختص نہیں ، مسافروں کو اتارنے چڑھانے کے لیے رکنے پر بھی جرمانے کردئیے جاتے ہیں ، درخواست میں حکومت سندھ ، صوبائی اور ریجنل ٹریفک اتھارٹیز اور ڈی آئی جی ٹریفک کو فریق بنایا گیا ہے، عدالت نے بس اونرز کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سندھ حکومت، ڈی آئی جی ٹریفک اور دیگر سے 25نومبر کو جواب طلب کرلیاعدالت نے بس اونرز ایسوسی اور ای چالان سے متعلق دیگر درخواستوں کو دیکجا کرنے کی ہدایت کردی۔