ایمان مزاری—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ ججز کے خلاف بیانات پر ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے حافظ احتشام کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کی۔ عدالتِ عالیہ نے درخواست خارج کرنے کا 13 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ بھی جاری کر دیا۔

نیشنل پریس کلب کے باہر 27 ستمبر کو ایمان مزاری سے منسوب تقریر کے متن کو بھی عدالتی فیصلے کا حصہ بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے متنازع ٹوئٹ کیس، ایمان مزاری کے شوہر ہادی علی چٹھہ گرفتار

عدالت کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق ایمان مزاری کی ججز سے متعلق تقریر حقائق کے بر خلاف اور توہینِ عدالت ہے۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق توہینِ عدالت 3 قسم کی ہوتی ہیں، سول، کریمنل اور جوڈیشل توہینِ عدالت، موجودہ درخواست عدالتی حکم عدولی نہیں بلکہ عدالت کو اسکینڈلائز کرنے سے متعلق جوڈیشل توہینِ عدالت کی ہے۔

عدالت کا تفصیلی فیصلے میں کہنا ہے کہ ایمان مزاری سے منسوب الفاظ سنی سنائی بات یا رائے سے متعلق ہیں جو آزادیٔ اظہارِ رائے کےآئینی حق میں آتے ہیں، ایمان مزاری نے اس عدالت کے کسی جج کا نام نہیں لیا، نہ ہی ٹرائل کورٹ کے کسی جج کو نام لے کر ٹارگٹ کیا۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایمان مزاری نے صرف عمومی انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا، ایسا کوئی مواد نہیں جس سے ثابت ہو کہ ایمان مزاری نے عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے جان بوجھ کر ایسا کہا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ توہینِ عدالت کا مقدمہ صرف اسی صورت بنتا ہے جب عدلیہ کو بد نام کرنے کا واضح ارادہ ہو۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: تفصیلی فیصلے میں ایمان مزاری

پڑھیں:

وکلا نے 27 ویں آئینی ترمیم سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردی، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)وکلا نے 27 ویں آئینی ترمیم سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردی جبکہ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔سندھ ہائی کورٹ میں آصف وحید ایڈووکیٹ نے ابراہیم سیف الدین ایڈووکیٹ کے توسط سے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کی اور وفاق کو فریق بنایا گیا ہے، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو غیرآئینی قرار دیا جائے اور وفاقی آئینی عدالت بنانے سے روکا جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 70 سال سے تمام آئینی فیصلے سپریم کورٹ کر رہی ہے، ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے ان فیصلوں کا اطلاق وفاقی آئینی عدالت پر نہیں ہوگا، ایسی صورت میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کی آئینی حیثیت کیا ہوگی۔سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ صدر کا  تاحیات استثنیٰ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، تاحیات استثنیٰ کسی بھی ملک میں نہیں دیا گیا۔مزید کہا گیا کہ ججوں  کا زبردستی تبادلہ عدلیہ کی خود مختاری پر حملہ ہے، کسی ترمیم کو کسی عدالت میں چیلنج نہ کرنے کی شق غیر آئینی قرار دی جائے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے استعفیٰ دے دیا

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے 27ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے لیے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل ہاؤس میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ موجودہ پارلیمنٹ متنازع ہے اور یہ آئینی ترمیم کا اختیار نہیں رکھتی اور 26ویں ترمیم کی طرح 27ویں ترمیم کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کے خلاف دائر درخواست پر جسٹس چوہدری محمد اقبال نے سماعت کی اور عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنا پر نمٹا دی۔

قومی اسمبلی نے پاکستان آرمی ایکٹ، پاکستان ایئرفورس ایکٹ اور پاکستان نیوی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی

درخواست گزار حسان لطیف کے وکیل نے بتایا کہ اصل مسودہ لف کرنے اور پٹیشن میں ترمیم کرنے کی اجازت دی جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ ابھی تو ایکٹ منظور نہیں ہوا اور نہ ہی ترامیم آئین کا حصہ بنی ہیں، یہ درخواست قبل از وقت دائر کی گئی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئینی ترامیم کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے، قومی اسمبلی سے منظور ترامیم کا مسودہ پٹیشن کے ہمراہ منسلک ہی نہیں ہے لہٰذا درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کی جائے۔حسان لطیف کی جانب سے دائر درخواست میں وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزارت قانون کو فریق بنایا گیا تھا اور مؤقف اپنایا گیا تھا کہ ترمیم کے تحت استثنیٰ آئین کے دیباچے کےخلاف ہے، ترمیم میں سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کی کوشش کی گئی ہے۔

کراچی کے گیمر نے Temu کی بدولت اپنے گیمنگ سیٹ اپ کو نئی بلندی پر پہنچا دیا

درخواست میں کہا گیا تھا کہ ترمیم سے عدالتی اختیارات کم کرکے عدالتی آزادی کو خطرے میں ڈال دیا گیا، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے اس لیے مقدمات کی آئینی عدالت منتقلی اور 27 ویں آئینی ترمیم کو ماورائے آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم کیا جائے۔اسی طرح 27 ویں آئینی ترمیم کو نافذ ہونے سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کی گئی تھی اور 27 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔درخواست میں عدالت سے کہا گیا تھا کہ عدلیہ کی آزادی یقینی بنانے کا حکم دیا جائے، سپریم کورٹ کے اختیارات کو کسی صورت کم یا ختم نہیں کیا جا سکتا جبکہ سپریم کورٹ ماضی میں بھی قانون کی صدارتی توثیق سے قبل قانون پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے چکی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ،اعلامیہ جاری

مزید :

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم چیلنج، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
  • ججزمخالف بیانات، ایمان مزاری کیخلاف توہین عدالت درخواست پر فیصلہ جاری
  • وکلا نے 27 ویں آئینی ترمیم سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردی، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
  • لاہور ہائیکورٹ نے27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی
  • ایم ڈی کیٹ پالیسی بدلنے کیخلاف درخواست پر پی ایم ڈی سی حکام عدالت میں طلب
  • ایم ڈی کیٹ پالیسی میں تبدیلی کیخلاف درخواست پر پی ایم ڈی سی کو نوٹس جاری
  • جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کر دی
  • سردار تنویر الیاس کی حاضری سے استثنا کی درخواست خارج
  • سوسائٹی کی زمین پرقبضہ‘پولیس افسر کوملزمان کیخلاف انکوائری کاحکم