data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251113-01-11
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے ہماری کوشش امن کے لیے ہے، بند کمروں سے نکل کر سیاستدانوں کے ساتھ ملکر فیصلے ہوں گے تو دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا، عوام، سیاستدان ، سیکورٹی فورسز سب نے دہشتگردی کیخلاف قربانیاں دی ہیں۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا کہنا تھا ہماری کوشش امن کے لیے ہے، دہشتگردی کے ناسور کے خلاف کے جرگے میں پائیدار حل نکلے گا، امن تب قائم ہوگا جب دہشتگردی کا خاتمہ ہو گا۔ ان کا کہنا تھا ہمیں بند کمروں سے نکل کر سیاستدانوں کے ساتھ مل کر فیصلے کرنے ہوں گے اور دہشتگردی کے خلاف طویل المدتی پالیسی اپنانی ہو گی۔ سہیل آفریدی کا کہنا تھا سب نے قربانیاں دی ہیں، این ایف سی شیئر 400 ارب روپے بنتے ہیں ہمیں نہیں مل رہے ہیں، اگر ایک فیصد دہشتگردی کے باعث ملتا ہے تو کسی کو اس کا پوچھنے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست ہر ایک کی اپنی اپنی ہے لیکن امن ہمارا مشترکہ ہے، جب بم پھٹتا ہے تو یہ نہیں دیکھتا کہ مرنے والا پی ٹی آئی کا ہے یا پیپلز پارٹی کا، یہاں بیٹھے ہر فرد نے قربانی دی ہے، دہشت گردی کیخلاف عوام، سیاستدان اورسکیورٹی فورسز سب نے قربانیاں دی ہیں، سب نے قربانیاں دی تو 2018 میں امن قائم ہوا تھا، ابھی ایک دفعہ پھر دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا پاک افغان مذاکرات کو ہم نے خوش آئند قرار دیا ہے، ہماری کوشش امن کے لیے ہے، جنگ آخری آپشن ہونا چاہیے۔ وزیر اعلیٰ کے پی کا کہنا تھا ہم بار بار امن کی بات کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگوں کو برا لگتا ہے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بند کمروں کے فیصلے ہم پر مسلط ہوتے آئے ہیں، ان فیصلوں سے ابھی تک دہشتگردی ختم نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا ہم چاہتے تھے کہ اس پالیسی میں شفٹ آنا چاہیے، وہ شفٹ بند کمروں سے نکل کر آئے گا، سیاستدانوں، سیکورٹی فورسز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ بیٹھا کر پالیسی بنائی جائے، اگر پھر اس پالیسی پر عملدرآمد ہوگا تو کوئی حل نکلیگا، وہ پالیسی پھر تمام لوگوں کو قابل قبول ہوگی اور خیبر پختونخوا سے دہشتگردی کا ناسور مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بند کمروں سے نکل کر کا کہنا تھا ہم قربانیاں دی دہشتگردی کے

پڑھیں:

جوڈیشل کمیشن میں حکومتی اکثریت، فیصلے عدالتوں میں نہیں کہیں اور ہونگے، حافظ نعیم الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

(فائل فوٹو)

لاہور:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سے بڑا المیہ کیا ہوگا کہ اب آئینی عدالت کا چیف جسٹس وزیر اعظم مقرر کریں گے۔ چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کردیا گیا۔ حکومت اپنے مفادات کے لیے آئین کا حلیہ بگاڑ رہی ہے۔ جماعت اسلامی 26ویں ترمیم کے وقت بھی آئین کے ساتھ تھی اور آج بھی ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان عدل لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر لاہور بار ایسوسی ایشن چوہدری مبشر رحمن ایڈوکیٹ، نائب صدر ملک سیف کھوکھر ایڈوکیٹ اور صدر اسلامک لائیرز موومنٹ کلیم جاوید بھی موجود تھے۔

 حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور جماعت اسلامی کی جدوجہد ملک میں آئین و قانون کے تحفظ کے لیے ہے۔ اگر متفقہ آئین کو اسی طرح بازیچہِ اطفال بنایا جاتا رہا تو یہ قومی یکجہتی کے لیے خطرناک ہوگا۔ ملکی سلامتی اور فیڈریشن کی سالمیت کے لیے ضروری ہے کہ آئین کی حفاظت کے لیے قوم متحد ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انشاءاللہ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کروا کر رہیں گے۔ 26 ویں آئینی ترمیم کے وقت بھی ہمارا موقف واضح تھا، اب 27 ویں ترمیم کے بارے بھی آنیاں جانیاں لگی رہیں لیکن جماعت اسلامی کا موقف وہی ہے جو چھبیسویں ترمیم کے وقت تھا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آئین میں دو ٹوک انداز میں لکھا ہے حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے۔ آئین اور اسلام کسی شخص کو خواہ وہ کتنے ہی اعلیٰ منصب پر کیوں نہ ہو اسے استثنیٰ نہیں دیتا۔ خلفائے راشدین نے عدالتوں میں پیش ہوکر آئین و قانون کی بالادستی کی بہترین مثال قائم کی۔ اسلام بڑے سے بڑے طاقتور کو بھی استثنیٰ نہیں دیتا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کیاجائے۔

انہوں نے کہاکہ مسلط نظام پاکستانی عوام کے بچوں کو تعلیم نہیں دے رہا۔ امیر اورغریب میں خلیج وسیع ہورہی ہے اور یہ تقسیم اسکولوں میں بھی پہنچ گئی ہے۔ تعلیم، صحت اور روزگار حکومت کی کسی ترجیح میں نہیں۔ حکمران دعوے کرتے ہیں کہ معیشت بہتر ہورہی ہے جبکہ عام آدمی کی زندگی ابتر ہوگئی ہے۔ اسٹاک ایکسچینج اوپر جارہی ہے اور عوام کی حالت بگڑتی جارہی ہے۔ آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزانے پر مجبور ہے۔شہباز شریف صاحب اسٹاک ایکسچینج کے مطابق کہتے ہیں معیشت درست سمت جارہی ہے جبکہ محلے کی دکان پر جائیں تو اندازہ ہوگا کہ ملک میں مہنگائی کس قدر بڑھ چکی ہے اور عام آدمی کن مسائل سے دوچار ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم ان شخصیات کے ہاتھوں دھوکا کھاتی ہے جن کو مصنوعی طور پرلیڈر بنایا جاتا ہے۔ ہمیں ظلم و جبر کے اس نظام کو بدلنے کے لیے طویل جہدوجہد کرنا ہوگی۔ کبھی نعروں اور کبھی کسی خاندان کے ہاتھوں قوم کو یرغمال بنا دیا جاتا ہے۔ یہاں خاندانوں کی جماعتیں ہیں اور چند خاندان عشروں سے عوام کا استحصال کررہے ہیں۔ پیسے والا سینیٹر بنتا ہے پھر ان سینیٹرز کو خرید لیا جاتا ہے۔ جس کے سر پر اسٹبلشمنٹ کا ہاتھ ہوتا ہے وہ زندہ باد اور باقی مردہ باد۔

2015ءسے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہوئے۔اب لوکل گورنمنٹ ایکٹ لیکر آئے ہیں تاکہ غیر جماعتی الیکشن کرائے جاسکیں۔ یہ پُرفریب سیاست اور نظام عام آدمی نہیں اشرافیہ کے مفاد میں اس کو بدلنے کی تحریک نومبر کے آخری ہفتے مینار پاکستان سے شروع کرینگے۔

اس لئے وکلا اور پوری قوم سے کہتے ہیں کہ وہ اجتماع عام میں شریک ہو کر تبدیلی کے ہمرکاب بن جائیں۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • کے پی حکومت دہشتگردی کیخلاف جنگ میں وفاق اور افواج کے ساتھ ہے: مزمل اسلم
  • سیاسی اختلافات بھلا کر دہشتگردی کیخلاف مشترکہ پالیسی بنائی جائے، وزیراعلیٰ خیبر پی کے: اپنی سمت کو ٹھیک کرنا ہو گا، فیصل کنڈی
  • امن جرگہ، یہاں بم پھٹتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کس پارٹی سے ہے، وزیراعلیٰ کے پی
  • دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پائیدار پالیسی ضروری، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی
  • بند کمروں سے نکل کر سیاستدانوں کے ساتھ مل کر فیصلے کرنے ہوں گے: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
  • جنگ اخری آپشن ہونا چاہیے ، امن جرگے میں سہیل آفریدی کا خطاب
  • امن جرگہ؛ یہاں بم پھٹتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کس پارٹی سے ہے، وزیراعلیٰ کے پی
  • امن جرگہ؛ یہاں بم پھٹتا ہے تو وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کس پارٹی سے ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
  • جوڈیشل کمیشن میں حکومتی اکثریت، فیصلے عدالتوں میں نہیں کہیں اور ہونگے، حافظ نعیم الرحمن