Express News:
2025-11-07@22:30:26 GMT

چینی خلانوردوں کی خلا میں باربی کیو پارٹی!

اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT

چین کے ٹیانگونگ خلائی اسٹیشن میں موجود خلانوردوں نے مائیکروگریویٹی میں پہلی بار کامیابی کے ساتھ چکن ونگز اور اسٹیکس گرل کر کے کھائے۔

یہ خلائی باربی کیو ایک نئے قسم کے اوون کی وجہ سے ممکن ہو سکتا جو مدار میں دھویں اور نقصان دہ مرکبات سے پاک کھانا پکانے میں مدد دے سکتا ہے۔

جاری کی جانے والی ویڈیو میں دکھایا گیا کہ خلانورد چکن ونگز کو ایک پنجرے میں رکھ کر اس پنجرے کو ایک ایئر فرائر جتنے ہیچ میں رکھ رہے ہیں۔

چائنا آسٹروناٹ ریسرچ اور ٹریننگ سینٹر کے ڈپٹی چیف ڈیزائنر لیو ویبو کا کہنا تھا کہ یہ اپنی قسم کا پہلا اوون ہے جس کو دنیا سے باہر موجود خلائی استیشن میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا درجہ حرارت 190 ڈگری سیلسیئس تک بڑھا کر خلانورد دراصل کھانا بنا سکتے ہیں۔

خلائی اسٹیشن میں موجود خلانورد وو فی نے خلا میں پکائے چکن ونگز کے رنگ، ذائقے اور خوشبو کو بہترین بتایا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251105-03-2
ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی فی کلو قیمت 220 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ادارہ شماریات کی دستاویزات کے مطابق ایک ہفتے میں سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت میں 23 روپے تک جبکہ کراچی اور حیدرآباد میں چینی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے تک اضافہ ہوگیا جس کے بعد ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 220 روپے ہوگئی۔ دستاویزات کے مطابق راولپنڈی، کراچی اور سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت بڑھ کر 220 روپے تک پہنچ گئی جبکہ حیدرآباد میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 190سے بڑھ کر 195 روپے ہوگئی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت میں 12 پیسے کی کمی ہوئی تھی، ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 69 پیسے پر آگئی ہے۔ گزشتہ ہفتے تک ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 81 پیسے تھی جبکہ ایک سال قبل ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 132 روپے 47 پیسے تھی۔ سرکار کی مقرر قیمت پر چینی کی فروخت ایک مسئلہ بن گئی ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چینی کے ریٹ پر حکومت کی رٹ مکمل طور پر ختم ہوگئی ہے، کسی بھی شہر میں سرکاری مقررہ قیمت پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔ مافیاؤں کے ہاتھوں چینی کی درآمد اور برآمد کے کھیل میں حکومت خود ملوث ہے، نہ مقررہ قیمتوں پر فروخت کو یقینی بنایا جاتا ہے اور نہ ہی چینی مافیا کے خلاف کوئی کارروائی کی جاتی ہے۔ چینی جیسی بنیادی ضرورت بھی اب عوام کی دسترس سے باہر ہوگئی ہے، جو اس امر کی حقیقت کا اعلان ہے کہ حکومت کو عوامی مسائل و مشکلات سے کوئی سروکار نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت عوامی مسائل کا ادراک کرے، چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے شفاف مانیٹرنگ نظام وضع کرے، ذخیرہ اندوزی پر فوری جرمانے عاید کیے جائیں، قیمتوں کی روزانہ نگرانی، ریٹ لسٹ کی خلاف ورزی پر جرمانے اور لائسنس معطل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • بارشوں کی کمی برقرار رہی تو تہران کو خالی کرنا پڑ سکتا ہے: ایرانی صدر
  • ناکامی کا ذمہ دار کسی ایک کو نہیں قرار دیا جا سکتا، فہیم اشرف
  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا
  • چینی خلابازوں کی واپسی مؤخر، خلائی ملبے کے ممکنہ ٹکراؤ کا شبہ
  • راولپنڈی سیف اینڈ اسمارٹ ریلوے اسٹیشن کا افتتاح کر دیا گیا
  • سلمان اکرم کا بیان سن کر حیران ہوں کیسے کوئی شخص اس قدر جھوٹ بول سکتا ہے؟ عمران اسماعیل
  • بلوچستان: کچھی میں تھانہ نذر آتش، کوئٹہ میں چیک پوسٹ پر دستی بم کا حملہ
  • یومیہ 5 ہزار قدم چلنا الزائمر سے دماغ کو محفوظ رکھ سکتا ہے: تحقیق
  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی