سکھر,ڈسپنسری سے ادویات غائب، مزدور طبقہ پریشان
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر سوشل سیکیورٹی ڈسپنسری میں ادویات غائب، مزدور طبقہ شدید پریشانی میں مبتلا پیناڈول تک دستیاب نہیں، مزدوروں کا حکومت سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ سندھ ایمپلائرز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوشن کے زیرِ انتظام سوشل سیکیورٹی سٹی ڈسپنسری باغ حیات علی شاہ، سکھر میں ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے، جس کے باعث علاج کے لیے آنے والے درجنوں مزدور روزانہ پریشانی کا شکار ہو کر خالی ہاتھ واپس لوٹنے پر مجبور ہیں۔ذرائع کے مطابق ڈسپنسری میں بخار، نزلہ، درد اور دیگر عام بیماریوں کے لیے استعمال ہونے والی بنیادی ادویات تاحال دستیاب نہیں یہاں تک کہ پیناڈول جیسی عام دوا بھی مریضوں کو فراہم نہیں کی جا رہی۔ڈسپنسری کا رخ کرنے والے مزدوروں نے شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ ‘‘ہم محنت کش طبقہ ہیں، روزانہ دیہاڑی پر کام کرتے ہیں۔ سوشل سیکیورٹی کی سہولت اس امید پر لی تھی کہ علاج مفت ملے گا، مگر یہاں دوا کا نام و نشان نہیں۔ اب باہر میڈیکل اسٹور سے مہنگی دوا خریدنا ہماری پہنچ سے باہر ہے۔مزید بتایا گیا کہ ہر روز درجنوں مزدور اور ان کے اہلِ خانہ علاج کے لیے ڈسپنسری پہنچتے ہیں، مگر خالی ہاتھ واپس جانے پر مجبور ہیں۔ مزدوروں نے سوال اٹھایا ہے کہ ‘‘جب حکومت ہر سال ڈسپنسریوں کے لیے باقاعدہ بجٹ مختص کرتی ہے، تو پھر یہ ادویات کہاں جا رہی ہیں۔شہریوں اور مزدور تنظیموں نے کمشنر سوشل سیکیورٹی، سیکریٹری لیبر اور محکمہ سوشل ویلفیئر کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کا فوری نوٹس لیا جائے، ڈسپنسری میں ادویات کی فراہمی بحال کی جائے اور مبینہ غفلت یا کرپشن میں ملوث ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔مزدور طبقے کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے دور میں علاج کی سہولیات کا نہ ہونا ان کے لیے کسی اذیت سے کم نہیں، حکومت کو چاہیے کہ مزدوروں کے اس بنیادی حق صحت کی سہولت کو یقینی بنائے تاکہ وہ باعزت طریقے سے زندگی گزار سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سوشل سیکیورٹی کے لیے
پڑھیں:
کشمیریوں سے متعلق منفی پروپیگنڈے کی کوئی حقیقت نہیں، وفاقی وزرا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-01-6
اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزرا نے آزاد کشمیر کے شہریوں پر اسلام آباد پولیس کے حملوں اور تشدد بارے بھارت کی جانب سے سوشل میڈیا پرپھیلائی جانے والی ویڈیوز اور خبروں کو سختی سے مسترد کر کے اسے بے بنیاد پروپیگنڈا اور حقائق کے منافی قراردیا ہے ۔ وزیر مملکت برائے د اخلہ طلال چودھر ی نے طارق فضل چودھری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر اسلام آباد پولیس کے حوالے سے بے بنیاد پروپیگنڈا ویڈیوز چلائی جا رہی ہیں ۔ جعلی ویڈیوز کے ذریعے اسلام آباد پولیس کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ اسلام پولیس ایک ذمے دار ادارہ ہے۔ دار لحکومت میں امن و امان کی ذمے داری اسلام آباد پولیس پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ ہر غیر معمولی واقعہ کا ذاتی طور پر نوٹس لے کر تحقیقات کرواتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باغ اسپتال کو راولپنڈی کا اسپتال بنا کر شہریوں پر حملے کی بے بنیاد خبریں چلائی جا رہی ہیں۔ آزادکشمیر میں مذاکرات کے دوران جعلی خبریں سوشل میڈیا پر چلائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر کے رشتے کو کبھی کمزور نہیں ہونے دیں گے۔ اسلام آباد میں کسی قومیت کے ساتھ کوئی تفریق نہیں کیا جاتی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے ناکوں پر اہلکار باڈی کیم کے ساتھ موجود ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر چلنے والی تمام ویڈیوز کا فرانزک کیا گیا ہے۔ اسلام آباد پولیس کا ایسے کسی حملے کوئی تعلق نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص ان ویڈیوز کو بغیر تصدیق کے سوشل میڈیا پر نہ چلائے ۔ اگر کوئی ایسا کرے گا تو اس کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے گی ۔