این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی دی گئی تھی کہ صوبوں کا حصہ سابقہ حصے سے کم نہیں ہوگا، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کو کہا کہ رولز کے مطابق ریکوزیشن جمع کر چکے ہیں، لیڈر آف اپوزیشن ان افراد کا حق ہے جو اپوزیشن بینچز پر بیٹھتے ہیں، عددی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے 74 ارکان کے دستخط کے بعد ہمارا اپوزیشن لیڈر ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی دی گئی تھی کہ صوبوں کا حصہ سابقہ حصے سے کم نہیں ہوگا، عددی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے 74 ارکان کے دستخط کے بعد ہمارا اپوزیشن لیڈر ہونا چاہیے۔ یہ بات انہوں ںے پی ٹی آئی وفد کی اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہی۔ ملاقات میں ان کے ساتھ اسد قیصرم جنید اکبر اور عاطف خان بھی شریک تھے۔ ملاقات میں اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کے عمل پر مشاورت ہوئی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کو کہا کہ رولز کے مطابق ریکوزیشن جمع کر چکے ہیں، لیڈر آف اپوزیشن ان افراد کا حق ہے جو اپوزیشن بینچز پر بیٹھتے ہیں، عددی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے 74 ارکان کے دستخط کے بعد ہمارا اپوزیشن لیڈر ہونا چاہیے، اسپیکر نے ہمیں کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا معاملہ عدالت میں تھا، اسپیکر نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس آیا ہوا تھا، اسپیکر نے کہا جیسے ہی سپریم کورٹ سے کاپی ہمیں موصول ہوتی ہے تو اس پر پیشرفت ہوگی۔
انہوں ںے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ سپریم کورٹ سے کاپی لے کر اسپیکر آفس میں پہنچائیں، ہم نے کہا ہے کہ پیر تک اسپیکر آفس میں سپریم کورٹ سے کاپی لا کر جمع کروائی جائے، پیر تک اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 ان فورسز سے متعلق ہے اس سے قبل بھی یہ کچھ چیزیں ترامیم کے لیے لائے تھے، جس وقت آرٹیکل 243 سے متعلق مسودہ سامنے آئے گا تو ہی بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی دی گئی تھی کہ صوبوں کا حصہ سابقہ حصے سے کم نہیں ہوگا، این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی تھی کہ اس سے وفاق کمزور نہیں مضبوط ہوگا، ایوب خان کے دور میں آئین مختلف تھا وہاں ایک شخص دو سیٹوں پر بھی اسمبلی میں بیٹھ سکتا تھا، آئین میں ایسی بھی شقیں رہی ہیں کہ بیک وقت ممبر قومی و صوبائی اسمبلی رہ سکتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین میں ترمیم اتفاق رائے سے ہونی چاہیے، آئین اس لیے اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ پوری قوم کا ڈاکیومنٹ ہوتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر سپریم کورٹ نے کہا کہ کے بعد تھی کہ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم آئین اور پارلیمنٹ کی روح کے منافی ہے، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم آئین اور پارلیمنٹ کی روح کے منافی ہے۔ ملک کی سالمیت کو خطرے میں نہ ڈالا جائے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اگر آپ این ایف سی کے پچھلے ایوارڈ میں کمی کررہے ہیں تو یہ وفاق کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہوگا۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو اہم ٹاسک دے دیا گیا
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی سالمیت کو خطرے میں نہ ڈالا جائے، کچھ لوگوں کو زیادہ اختیارات دینے سے وفاق خطرے میں آئےگا، اٹھارویں ترمیم اتفاق رائے سے لائی گئی تھی۔
بیرسٹر گوہر نے کہاکہ صوبے انتظار کررہے ہیں کہ گیارواں این ایف سی ایوارڈ کب آئےگا، ہمیں تو 26ویں آئینی ترمیم کی چار شقوں پر بھی شدید اعتراض ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت ایسی ترمیم نہ لائے جس سے عدلیہ میں مزید تقسیم پیدا ہو، 26ویں ترمیم کے موقع پر ہم نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مل کر آئینی عدالت سے آئینی بینچ کے معاملے پر اتفاق کرایا تھا۔
واضح رہے کہ حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم لانے کا اعلان کردیا ہے، جس کے لیے اتحادی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا آغاز کردیا گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے 6 نومبر کو پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس طلب کرلیا ہے، جس میں 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت سے متعلق فیصلہ کیا جائےگا۔
مزید پڑھیں: کسی کو 27ویں آئینی ترمیم پر حیرانی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے، ایم کیو ایم پاکستان
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے کہا ہے کہ کسی کو 27ویں آئینی ترمیم پر حیرانی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئین آئینی ترمیم بیرسٹر گوہر پارلیمنٹ وی نیوز