رہبر مسلمین کی امریکہ کے لیے تین شرائط،کیا امریکہ پالیسی بدلے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
ویلاگ اسلام ٹائمز اردو کی پیشکش ہے، جس میں اہم خبروں سے متعلق مفید تبصرے پیش کئے جاتے ہیں۔ ہر ہفتے کے روز، مختصر و مفید ویلاگز، دیکھنے و سننے والوں کی خدمت میں پیش کئے جائیں گے۔ سامعین سے گزارش ہے کہ یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں اور اپنی مفید آراء سے مطلع فرمائیں۔ متعلقہ فائیلیںIslam Times V Log 08-11-2025 اسلام ٹائمز وی لاگ
New Global Shift: Iran’s Conditions, Sudan’s Stand & Mamdani’s Win
رہبر مسلمین کی امریکہ کے لیے تین شرائط،کیا امریکہ پالیسی بدلے گا؟
دنیا بدل رہی ہے ، اصول جیت گئے، طاقت ہار گئی
ایران کا دوٹوک پیغام، سوڈان کا فیصلہ، نیویارک کی حیرت
ہفتہ وار پروگرام :اسلام ٹائمز وی لاگ وی لاگر: سید عدنان زیدی پیش کش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
پروگرام کا خلاصہ:!
آج کے وی لاگ میں بات کی گئی ہے
ہیں دنیا کے بدلتے ہوئے سیاسی منظرنامے کی۔
رہبرِ مسلمین کی جانب سے امریکہ کے لیے رکھی جانے والی تین بڑی شرائط —
ایران کی اسرائیل کو دوٹوک وارننگ —
سوڈان کے وزیرِاعظم کا ریپڈ سپورٹ فورس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ
اور نیویارک میں زہران ممدانی کی تاریخی جیت
یہ سب واقعات ایک ہی سمت اشارہ کر رہے ہیں
دنیا میں طاقت نہیں، اصولوں کی سیاست اب جنم لے رہی ہے۔
یہ وی لاگ ان چاروں خبروں کا جامع تجزیہ ہے
کہ کیسے مشرقِ وسطیٰ سے لے کر افریقہ اور امریکہ تک
خودمختاری، آزادی اور نظریاتی سیاست کا ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے۔
دیکھئے، سمجھئے، اور فیصلہ کیجئے
کیا واقعی دنیا کا نقشہ بدل رہا ہے؟
#WorldPolitics #GlobalShift #MiddleEastUpdate #IranNews #SudanCrisis #USPolitics #MamdaniVictory #NewWorldOrder #GeoAnalysis #ZaidiVlogs #PoliticalInsight #InternationalAffairs #BreakingNewsAnalysis #VoiceOfTruth #GlobalPerspective
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلام ٹائمز
پڑھیں:
امریکی عوام کے ٹیکسز مزید اسرائیل کی غزہ کے خلاف جنگ پر خرچ نہیں ہونے چاہیے، ٹریبیون
روزنامے کے مطابق ریاستِ متحدہ 1948 سے اسرائیل کا سب سے قریبی حلیف ہے اور اس کی اقتصادی و عسکری امداد 300 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے، یہ امداد جو منصوبے کے مطابق 2028 تک جاری رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ ایک امریکی روزنامہ نے اداریے میں لکھا ہے کہ جب تک غزہ میں جنگ بند نہیں ہوتی ہر گزرتے دن کے ساتھ سینکڑوں فلسطینی اپنی جانیں کھو دیتے ہیں، اور اس دوران واشنگٹن کی خاموشی خوفناک ہے۔ روزنامہ دی ٹریبیون نے اپنے اداریے میں زور دیا کہ یہ خاموشی امریکہ کی ساکھ کو کمزور کر رہی ہے۔ روزنامے نے یاد دہانی کروائی کہ غزہ پر حملے کے آغاز کو دو سال گزر چکے ہیں اور اس جنگ نے شہریوں پر بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے، محلے اور بستییں مکمل طور پر نقشے سے مٹ چکی ہیں، ہسپتال منہدم ہو گئے ہیں اور انسانی ادارے قحط کے بحران کے درمیان تنہا پڑ گئے ہیں۔
روزنامے کے مطابق ریاستِ متحدہ نے 1948 سے اسرائیل کا سب سے قریبی حلیف ہونا جاری رکھا ہوا ہے اور اس کی اقتصادی و عسکری امداد 300 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے، ایسی امداد جو منصوبے کے مطابق 2028 تک جاری رہے گی۔ رپورٹوں کے مطابق، امریکہ ہر سال اسرائیل کو 3.8 بلین ڈالر عسکری امداد دیتا ہے، یہ رقم امریکہ کی تاریخ میں کسی ایک ملک کو دی جانے والی سب سے بڑی سالانہ امداد سے بھی زیادہ ہے۔ اداریے میں لکھا گیا ہے کہ جانی نقصانات اور جنگ کے تسلسل نے امریکہ اور اس کے پالیسی سازوں پر اخلاقی ذمہ داری ڈال دی ہے۔
واشنگٹن کی تل ابیب کے لیے بلاشرط حمایت نہ صرف انسانی اقدار سے دور ہے بلکہ دنیا میں امریکہ کی شبیہ کو بھی مسخ کر دیتی ہے اور اسے فلسطینیوں کی جانوں کا شریکِ جرم بناتی ہے؛ ایسی کیفیت جو روزنامے کے بقول بدلنی چاہیے۔ اداریہ آخر میں امریکی حکومت سے اپیل کرتا ہے کہ اپنی بین الاقوامی ساکھ بحال کرنے کے لیے اتنی ہی حساسیت انسانی حقوق کے دفاع میں بھی دکھائے جتنی وہ اپنے ہتھیاروں کے بیڑے کی حفاظت میں دکھاتی ہے، امریکی عوام کے ٹیکس مزید اس قتلِ عام پر ضائع نہیں ہونے چاہئیں، یہ وسائل امن، سفارتکاری اور انسانی امداد کی حمایت پر خرچ ہونے چاہئیں، نہ کہ جنگ کے تسلسل پر۔