امریکہ کے ساتھ صرف جوہری پروگرام پر مذاکرات ہونگے، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مذاكرات میں امریکہ نے ہمیشہ میزائل پروگرام اور علاقائی مسائل اٹھائے، جن پر ہمارا موقف كسی سے ڈھكا چھپا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی مذاکرات سے گریز نہیں کیا۔ ہمارے پاس منطق اور دلیل ہے۔ اگر مقابل فریق نا معقول اور غیر منطقی مطالبے نہ کرے تو ہم، باہمی مفادات كے حصول كے لئے ہمیشہ سفارت کاری اور مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ تاہم ہمیں امریکہ میں یہ سنجیدگی نظر نہیں آتی۔ اب اگر امریکہ سے مذاکرات ہوئے تو وہ صرف جوہری پروگرام پر ہی ہوں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار حکومتی اجلاس کے دوران صحافیوں کے سوال کے جواب میں کیا۔
اس موقع پر سید عباس عراقچی نے کہا کہ مذاكرات میں امریکہ نے ہمیشہ میزائل پروگرام اور علاقائی مسائل اٹھائے، جن پر ہمارا موقف كسی سے ڈھكا چھپا نہیں۔ دو فرانسوی شہریوں بالترتیب "سیسیل کوهلر" و "ژاک پاریس" کی رہائی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دو شہریوں کو جاسوسی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی تاہم انہیں اسلامی عفو و درگزر کے دائرے کے تحت رہا کیا گیا۔ صحافی نے جب اُن سے فرانس میں ایک ایرانی شہری کی آزادی کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ محترمہ مہدیہ اسفندیاری آزاد ہیں اور ایران کے سفارت خانے میں ہیں۔ عدالتی کارروائی ختم ہونے کے بعد وہ واپس ملک آ جائیں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان، ترکی اور آذربائیجان کے تعلقات مضبوط، دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، وزیر اعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے یوم فتح کی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے پاکستان کے عوام کی طرف سے آذربائیجان کے عوام اور حکومت کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، ترکی اور آذربائیجان تین ملک ہیں، مگر دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور تینوں بردار ممالک نے متعدد بار اپنی دوستی اور یکجہتی کا ثبوت دیا ہے۔ وزیر اعظم نے معرکہ حق کی کامیابی کے جشن میں آذربائیجان کے دستے کی شرکت کو اہم قرار دیا اور تقریب میں علامہ اقبال کا شعر پڑھ کر آزادی کے لیے جدوجہد، عزم اور حوصلے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کی بہادر افواج نے بلند حوصلے سے کامیابی حاصل کی اور پاکستان نے ہمیشہ آذربائیجان کے منصفانہ موقف کا بھرپور ساتھ دیا۔ وزیراعظم نے بھارتی جارحیت کے دوران پاکستان کی افواج کی بہادری اور دشمن کے سات جنگی طیارے مار گرانے کی کامیابیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ معرکہ حق میں دنیا نے پاکستان کی جنگی صلاحیتیں دیکھیں۔ انہوں نے مستقبل کے لیے مشترکہ تعاون اور علاقے میں امن کی اہمیت پر زور دیا اور ترکی اور قطر کے کردار کا بھی اعتراف کیا۔ وزیراعظم نے آذربائیجان اور آرمینیا کے امن معاہدے میں صدر ٹرمپ اور غزہ امن معاہدے میں تمام ممالک کی ذمہ داری کو سراہا اور صدر ایردوان کی ترکی کو ترقی یافتہ ملک بنانے کی کاوشوں کو قابل ستائش قرار دیا۔