27 ویں ترمیم: پیپلز پارٹی مک مکا کر کے آئینی سودے بازی چاہتی ہے، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم کے معاملے پر پیپلز پارٹی مک مکا کر کے آئینی سودے بازی چاہتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریکِ انصاف کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پیپلز پارٹی پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر لین دین کی سیاست کر رہی ہے اور بظاہر اصولوں کے بجائے مفاہمت کے ذریعے اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پیپلز پارٹی کی سیاست کا اصل امتحان ہے۔ بلاول بھٹو کے نانا ذوالفقار علی بھٹو اور والدہ بینظیر بھٹو نے جمہوریت کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں، 1973 کا آئین بھٹو صاحب کا سب سے بڑا تحفہ تھا، اب پیپلز پارٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کے تحفظ کے لیے دوٹوک مؤقف اپنائے۔
اسد قیصر نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی دراصل مک مکا کے راستے پر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ پی پی کچھ لین دین کر کے معاملہ ختم کرنا چاہتی ہے۔ شاید وہ دو تین نکات پر حکومت کا ساتھ دے دیں اور دو تین پر اختلاف ظاہر کر کے خود کو اصولی ثابت کرنے کی کوشش کریں۔ اگر پیپلز پارٹی واقعی آئین کی بالادستی کے لیے کھڑی ہوگئی تو یہ اس کی سیاسی بحالی کی شروعات ہوگی۔
انہوں نے عدلیہ کے معاملات پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ اگر عدالتوں میں انتظامیہ کے دباؤ پر مقدمات میں چھیڑ چھاڑ کی گئی تو یہ عدلیہ کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ اسد قیصر نے کہا کہ تین رکنی بینچ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونا عدلیہ پر سوالیہ نشان ہے۔ جب تک ججز خود کھڑے نہیں ہوں گے، عدلیہ آزاد نہیں ہو سکتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں انصاف ناپید ہوتا جا رہا ہے اور عوام کو عدالتی فیصلوں پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ججز کھڑے ہوں گے تو عوام بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل پیپلز پارٹی نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کا 27ویں ترمیم میں اٹھارویں ترمیم کے رول بیک کی کسی شق پر بھی سمجھوتا نہ کرنے کا فیصلہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے اراکین سے آئینی ترامیم میں این ایف سی اور صوبائی خود مختاری سے متعلق رائے لے گی اور این ایف سی کے متعلق ترمیم کی مخالفت کرے گی، صوبائی سبجیکٹ واپس لینے کی ترمیم کی مخالفت بھی کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے 27 ویں ترمیم میں اٹھارویں ترمیم کے رول بیک کے کسی شق پر بھی سمجھوتا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے آئینی ماہرین نے 27 ویں آئینی ترامیم پر غور شروع کر دیا ہے، پی پی کو ان ترامیم کی چند شقوں پر اعتراض ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے این ایف سی ایوارڈ اور تعلیم اور پاپولیشن پلاننگ پر سخت مقف اپنانے کا فیصلہ کیا ہے اور آئینی ماہرین کو ہدایت کی گئی ہے کہ پی پی پی کو مجوزہ ترامیم کے خلاف مقف تیار کیا جائے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اپنے اراکین سے آئینی ترامیم میں این ایف سی اور صوبائی خود مختاری سے متعلق رائے لے گی اور این ایف سی کے متعلق ترمیم کی مخالفت کرے گی، صوبائی سبجیکٹ واپس لینے کی ترمیم کی مخالفت بھی کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے 27 ویں ترمیم میں اٹھارویں کے رول بیک کے کسی شق پر بھی سمجھوتا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے حتمی منظوری سی ای سی سے لے جائے گی اور ملکی مفاد میں ہونے والے دیگر بیش تر ترامیم کو سپورٹ کیا جائے گا۔