یومیہ 5 ہزار قدم چلنا الزائمر سے دماغ کو محفوظ رکھ سکتا ہے: تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
امریکا میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ روزانہ 5 ہزار قدم چلنے سے دماغ الزائمر کی بیماری سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
تحقیق میں تقریباً 300 معمر افراد کو 14 سال تک فالو کیا گیا، نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کے دماغ میں بیٹا ایمائلائڈ نامی پروٹین کی مقدار زیادہ تھی جو الزائمر کی ابتدائی علامت ہے، اگر وہ جسمانی طور پر فعال تھے تو ان میں ذہنی تنزلی کی رفتار کم دیکھی گئی۔
یہ تحقیق 3 نومبر کو نیچر میڈیسن (Nature Medicine) میں شائع ہوئی، جس میں بتایا گیا کہ اگرچہ ورزش سے بیٹا ایمائلائڈ کی مقدار کم نہیں ہوتی، تاہم یہ ٹاؤ (Tau) نامی زہریلے پروٹین کی افزائش کو سست کر دیتی ہے، جو دماغی خلیات کو براہ راست نقصان پہنچاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ہلکی سے معتدل جسمانی سرگرمی بھی واضح فرق پیدا کرتی ہے، روزانہ 5 سے 7 ہزار 500 قدم چلنے والے افراد میں ذہنی صلاحیتوں میں کمی کی رفتار اُن لوگوں کے مقابلے میں آدھی تھی جو زیادہ تر غیر فعال تھے۔
تحقیق سے یہ بھی واضح ہوا کہ 10 ہزار سے زیادہ قدم چلنے سے اضافی فائدہ نہیں ہوتا، یعنی دماغ کی حفاظت کے لیے 5 ہزار قدم روزانہ ہی کافی ہیں۔
تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر وینڈی یاو (Dr.
اعداد و شمار کے مطابق اس وقت امریکا میں تقریباً 70 لاکھ افراد الزائمر کے مرض میں مبتلا ہیں اور یہ تعداد 2060 تک دوگنی ہونے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ کچھ ادویات جیسے Kisunla اور Leqembi بیماری کی رفتار کو کم کرتی ہیں، تاہم باقاعدہ جسمانی سرگرمی اب بھی الزائمر سے بچاؤ کا ایک مؤثر اور قابلِ عمل طریقہ ہے۔
محققین نے واضح کیا کہ یہ مطالعہ مشاہداتی نوعیت کا تھا، اس لیے یہ ثابت نہیں کرتا کہ چلنے سے الزائمر براہِ راست روکا جا سکتا ہے، مگر یہ ضرور ظاہر کرتا ہے کہ باقاعدہ چہل قدمی دماغی صحت کو بہتر رکھنے اور بیماری کی ابتدائی علامات کو سست کرنے میں مددگار ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
لینڈنگ کے وقت جہاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آپ کو فضائی سفر کے دوران جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز کو کھلا رکھنا شاید تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے، لیکن بنیادی طور پر اس کا مقصد مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق اگر آپ نے کبھی کمرشل فلائٹ پر سفر کیا ہے تو آپ نے طیارے کی لینڈنگ سے قبل فلائٹ اٹینڈنٹ کی شائستہ انداز میں ایک درخواست سُنی ہوگی کہ ’براہِ مہربانی اپنی اپنی کھڑکیوں کے شیڈز کُھلے رکھیں۔‘ یہ سُن کر پہلے آپ کو لگتا ہے کہ یہ بلاوجہ کی ایک تکلیف ہے، جیسا کہ اگر کھڑکیوں کے شیڈز اُوپر ہوں یا نیچے، اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ تاہم جہاز کے عملے کی یہ چھوٹی سی ہدایت مسافروں کے آرام کے بارے میں نہیں ہے۔ اس ہدایت کے پیچھے ایک بڑی حفاظتی وجہ ہے۔ دراصل یہ ایک ایسی ہدایت ہے جس پر دنیا بھر کی ہر ایئرلائن عمل کرتی ہے لینڈنگ کے دوران کھڑکی کے شیڈز کھلے رکھنے کی پانچ وجوہات ہیں 1۔ ہنگامی صورتِ حال کو جلدی سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے طیارے کا عملہ اور مسافر الرٹ رہتے ہیں جب جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز نیچے ہوتے ہیں، تو کیبن گہرا اور آرام دہ محسوس ہوتا ہے جس سے مسافر غنودگی یا بے دھیانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ دیکھیں کون سے اخراج کے راستے محفوظ ہیں مسافر بھی باہر کا منظر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں اور اعتماد کے ساتھ ہدایات پر عمل کر سکتے ہیں۔ ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے نئی تحقیق کے مطابق ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے، اطالوی ماہرین نے بتایا کہ ہینڈ رائٹنگ سے دماغ کے یادداشت، حرکت اور تخلیقی حصے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، ٹائپنگ میں محدود موٹر عمل سے دماغی شمولیت اور حسی فیڈ بیک کم،ہاتھ سے نوٹس پر طلبا بہتر یاد رکھتے ہیں۔ تحقیق میں تعلیمی اداروں کو تجویز دی گئی ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ ہاتھ سے لکھنے کی مشق کو بھی شامل کیا جائے ہاتھ سے لکھنے کے دوران دماغ کے وہ حصے زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں جو حرکت، احساس اور یادداشت سے تعلق رکھتے ہیں۔