data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آپ کو فضائی سفر کے دوران جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز کو کھلا رکھنا شاید تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے، لیکن بنیادی طور پر اس کا مقصد مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق اگر آپ نے کبھی کمرشل فلائٹ پر سفر کیا ہے تو آپ نے طیارے کی لینڈنگ سے قبل فلائٹ اٹینڈنٹ کی شائستہ انداز میں ایک درخواست سُنی ہوگی کہ ’براہِ مہربانی اپنی اپنی کھڑکیوں کے شیڈز کُھلے رکھیں۔‘ یہ سُن کر پہلے آپ کو لگتا ہے کہ یہ بلاوجہ کی ایک تکلیف ہے، جیسا کہ اگر کھڑکیوں کے شیڈز اُوپر ہوں یا نیچے، اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ تاہم جہاز کے عملے کی یہ چھوٹی سی ہدایت مسافروں کے آرام کے بارے میں نہیں ہے۔ اس ہدایت کے پیچھے ایک بڑی حفاظتی وجہ ہے۔ دراصل یہ ایک ایسی ہدایت ہے جس پر دنیا بھر کی ہر ایئرلائن عمل کرتی ہے لینڈنگ کے دوران کھڑکی کے شیڈز کھلے رکھنے کی پانچ وجوہات ہیں 1۔ ہنگامی صورتِ حال کو جلدی سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے طیارے کا عملہ اور مسافر الرٹ رہتے ہیں جب جہاز کی کھڑکیوں کے شیڈز نیچے ہوتے ہیں، تو کیبن گہرا اور آرام دہ محسوس ہوتا ہے جس سے مسافر غنودگی یا بے دھیانی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ دیکھیں کون سے اخراج کے راستے محفوظ ہیں مسافر بھی باہر کا منظر واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں اور اعتماد کے ساتھ ہدایات پر عمل کر سکتے ہیں۔ ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے نئی تحقیق کے مطابق ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے، اطالوی ماہرین نے بتایا کہ ہینڈ رائٹنگ سے دماغ کے یادداشت، حرکت اور تخلیقی حصے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، ٹائپنگ میں محدود موٹر عمل سے دماغی شمولیت اور حسی فیڈ بیک کم،ہاتھ سے نوٹس پر طلبا بہتر یاد رکھتے ہیں۔ تحقیق میں تعلیمی اداروں کو تجویز دی گئی ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ ہاتھ سے لکھنے کی مشق کو بھی شامل کیا جائے ہاتھ سے لکھنے کے دوران دماغ کے وہ حصے زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں جو حرکت، احساس اور یادداشت سے تعلق رکھتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہاتھ سے
پڑھیں:
کیریبین میں مبینہ منشیات سے بھری کشتی پر امریکا کا حملہ، 3 افراد ہلاک
امریکی وزارتِ دفاع کے عہدیدار پیٹ ہیگستھ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر آج کیریبین سمندر میں ایک اور کشندہ کارروائی کی گئی، جس میں منشیات اسمگلنگ میں ملوث ایک بحری جہاز کو نشانہ بنایا گیا اور جہاز پر موجود کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے۔
ہیگستھ نے اپنے پیغام میں کہا کہ حملہ محکمہ جنگ کے ذریعے انجام دیا گیا اور ہدف ایک ایسی کشتی تھی جو امریکی انٹیلی جنس کے مطابق غیرقانونی منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث تھی، معروف نارکو-ٹریفکنگ روٹ پر سفر کر رہی تھی اور منشیات بھی لے جا رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا کیریبین روانہ، منشیات بردار کشتیوں کیخلاف کارروائیاں تیز
اُن کے بقول یہ کارروائی بین الاقوامی پانیوں میں کی گئی۔ ہیگستھ نےدعویٰ کیا کہ ہمارے انٹیلی جنس کے علم میں تھا کہ وہ غیرقانونی منشیات اسمگلنگ میں ملوث ہے۔ حملے میں 3 ‘منشیات فروش دہشت گرد’ جہاز پر موجود تھے، جن کی موت ہوگئی۔ اس حملے میں کسی امریکی اہلکار کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ‘منشیات فروش دہشت گرد’ امریکی ساحلوں تک منشیات پہنچا کر امریکی عوام کو زہر دینے کی کوشش کر رہے ہیں، اور انہیں کامیابی نہیں ملے گی۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا نے منشیات فروشوں کی معاونت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی
ہیگستھ نے اعلان کیا کہ محکمہ ایسے عناصر کے ساتھ بالکل ویسا ہی سلوک کرے گا جیسا کہ القاعدہ کے ساتھ کیا گیا یعنی ان کا پتا لگانا، نقشہ بنانا، ان کا تعاقب اور قتل کرنا جاری رکھا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حملہ کشتی کیریبین منشیات