ترکیہ میں 6.1 شدت کا زلزلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
ترکیہ کے مغربی حصے میں 6.1 شدت کا زلزلہ کے باعث متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلے کا مرکز بالیکسیر صوبے کے قصبے سندرگی میں تھا جبکہ اس کی گہرائی تقریباً 6 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔
شدید زلزلے کے نتیجے میں متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
زلزلے کے جھٹکے استنبول، بورصہ، مانیسا اور ازمیر سمیت کئی شہروں میں محسوس کئے گئے، زلزلے کے باعث لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔
واضح رہے کہ رواں سال اگست میں اسی علاقے میں 6.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے سیل شدہ مخدوش عمارتوں سے سامان نکالنے کی اجازت دے دی
کراچی:سندھ ہائیکورٹ نے ایس بی سی اے کی جانب سے مخدوش عمارتوں کو سر بمہر کرنے سے متعلق متاثرہ مکینوں کی درخواستوں پر سیل عمارتوں سے رہائشیوں کو سامان نکالنے کی اجازت دیدی۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رلنی بینچ کے روبرو ایس بی سی اے کی جانب سے مخدوش عمارتوں کو سربمہر کرنے سے متعلق متاثرہ عمارتوں کے مکینوں کی عمارتیں سیل کئے جانے کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی کے اراکین عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ لوگ شکایت کرتے ہیں کہ بے دخل کرنے کے لئے عمارتوں کو مخدوش قرار دیا جاتا ہے۔ ٹیکنیکل کمیٹی کسی عمارت کے مخدوش ہونے کا تعین کس طرح کرتی ہے؟۔
انجینیئر عارف قاسم رکن ٹیکنیکل کمیٹی نے کہا کہ اگر ٹیکنیکل کمیٹی کی رپورٹ پر اعتماد نہیں تو کسی بھی تھرڈ پارٹی ماہرین سے معائنہ کرایا جاسکتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ ایس بی سی اے کا حصہ نہیں ہیں، بطور آزاد ماہر آپ کو کتنے پیسے ملتے ہیں؟۔
رکن ٹیکنیکل کمیٹی نے کہا کہ آمد ورفت کے اخراجات کیلئے 5 ہزار روپے ملتے ہیں۔ جسٹس محمد اوبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ ایک عمارت کو مخدوش قرار دینے کے صرف 5 ہزار ملتے ہیں؟ یہ آگے سے 50 ہزار پکڑتے ہونگے۔
رکن ٹیکنیکل کمیٹی نے کہا کہ 5 ہزار دورہ کرنے کے ملتے ہیں، معائنے کے بعد مخدوش ہونے سے متعلق رپورٹ تیار کی جاتی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ عمارت کا معائنہ کرنے کے لئے ناظر مقرر کیا جائے اگر ناظر قرار دے دے کہ عمارت مخدوش ہے تو کیس واپس لے لینگے، ایس بی سی اے کی کمیٹی بدنیتی کی بنیاد پر عمارتوں کو مخدوش قرار دے رہی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون میں آپشن موجود ہے کہ ٹیکنیکل کمیٹی پر اعتراض کی صورت میں آزاد ماہر کی خدمات لی جاسکتی ہیں، آپ لوگ دوبارہ معائنہ کیوں نہیں کرلیتے؟۔
ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ عمارت کا دو بار معائنہ کیا جاچکا ہے، درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ایس بی سی اے کی رپورٹ میں جو تصاویر لگائی گئیں وہ ہماری بلڈنگ کی نہیں ہیں۔ عدالت نے درخواست کو ایس بی سی اے ایکٹ کے سیکشن 16 کے تحت نظر ثانی درخواست میں تبدیل کردیا۔
عدالت نے ایس بی سی اے کو ہدایت دی کہ کسی آزاد ماہر سے عمارت کے اسٹرکچر کی جانچ کروائی جائے۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ متاثرہ عمارتوں میں یوٹیلٹی سروسز کو عبوری طور پر بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔ معائنے اور رپورٹ تک ایس بی سی اے کو انہدامی کارروائی سے روکا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ خطرناک عمارت ہے، ہم ایسے کوئی آرڈر جاری نہیں کریں گے۔ عدالت نے سیل عمارتوں سے رہائشیوں کو سامان نکالنے کی اجازت دیدی۔