ایک اور ملک 15 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کیلئے تیار
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
حال ہی میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی نافذ کرنے والے آسٹریلیا سے ایک اور ملک ایک ہاتھ آگے نکل گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈنمارک نے 15 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ڈنمارک کی حکومت کا کہنا ہے کہ کم عمر بچوں کی انٹرنیٹ تک رسائی کو روکنے کا منصوبہ تیار کررہے ہیں جسے پہلے بل کی صورت اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
اس بل کو حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے اراکین کی مکمل حمایت حاصل ہے اور باضابطہ منظوری کے بعد آئندہ برس سے نافذ بھی ہوسکتا ہے۔
عمر کی تصدیق کے لیے ڈنمارک ایک ڈیجیٹل ایویڈنس ایپ متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کے ذریعے پابندی پر عمل یقینی بنایا جا سکے گا۔
فی الوقت بل کے مندرجات دستیاب نہیں تاہم امکان ہے کہ 13 سال سے 15 سال کی عمر تک بچے والدین کے اکاؤنٹس استعمال کرسکتے ہیں۔
البتہ 13 سال سے 15 سال تک کے عمر کے بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈنمارک میں 98 فیصد بچے اپنا خود کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ استعمال کرتے ہیں اور ناسمجھی میں جرائم پیشہ گروہوں کے ہتھے بھی چڑھ جاتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کم عمر بچوں سوشل میڈیا سال سے
پڑھیں:
پلاسٹک کے نئے کیمیکلز بچوں کے رویّوں پر خاموشی سے اثر انداز ہوسکتے ہیں: تحقیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک حالیہ تحقیق میں سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ روز مرہ استعمال کی جانے والی پلاسٹک کی مصنوعات سے نکلنے والے بعض کیمیکلز بچوں کے رویوں اور جذباتی نشو نما پر اثر ڈال سکتے ہیں۔
یہ تحقیق لانسٹ پلینیٹری ہیلتھ میں شائع ہوئی ہے اور اس میں گزشتہ دس سال کے دوران پلاسٹک، فوڈ پیکجنگ، کاسمیٹکس اور پرسنل کیئر پروڈکٹس میں استعمال ہونے والے دو کیمیکلز کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق میں ان کیمیکلز کی شناخت بِسفینول ایس (BPS) اور میتھائل پیرابن کے طور پر کی گئی ہے، جو اس وقت متعارف کرائے گئے تھے جب حکومتوں نے بچوں کی بوتلوں اور کھانے کے برتنوں میں استعمال ہونے والے بِسفینول اے (BPA) پر پابندی لگا دی تھی۔
اگرچہ متعدد مصنوعات آج کل “BPA-فری” کہلاتی ہیں، لیکن BPS اور میتھائل پیرابن بھی ہارمونز اور نشو نما کے مسائل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تازہ ترین تحقیق میں فرانس اور اسپین کی 1000 سے زائد حاملہ خواتین کے پیشاب کے نمونے تجزیے کے لیے استعمال کیے گئے۔ مطالعے کے نتائج سے پتہ چلا کہ حمل کے دوران بی پی ایس اور میتھائل پیرابن کی زیادہ مقدار رکھنے والی ماؤں کے بچے، 18 سے 24 ماہ کی عمر کے دوران، جذباتی اور رویوں کے چھوٹے چھوٹے فرق دکھاتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ تبدیلیاں معمولی لگ سکتی ہیں، مگر یہ بچوں کے مجموعی نفسیاتی اور جذباتی نشو نما پر اثر ڈال سکتی ہیں۔ تحقیق یہ واضح کرتی ہے کہ پلاسٹک اور روز مرہ استعمال کی مصنوعات میں چھپے کیمیکلز کے ممکنہ خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور والدین اور نگرانوں کو بچوں کے ماحول اور استعمال ہونے والی اشیاء کے انتخاب میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔