Jasarat News:
2025-12-11@20:42:25 GMT

حکومت کاایکس پردوبارہ پابندی لگانے کا عندیہ

اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: حکومت نے سوشل میڈیا پیٹ فارمز سے اپنے دفاتر پاکستان میں بنائے کا مطالبہ کیا جبکہ تعاون نہ کرنے پر ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ دے دیا۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری اور وزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل نے اس حوالے سے ملکی و غیر ملکی میڈیا سے منسلک صحافیوں کو بریفنگ دی۔

طلال چودھری نے کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف ایکشن ہوگا، 24 جولائی کو سوشل میڈیا ریگولیشن سے متعلق باقاعدہ انتباہ جاری کیا تھا جس میں ان کو پاکستان میں دفاتر قائم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے بتایا کہ انتباہ میں واضح کیا تھا کہ دہشتگرد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز آزادانہ استعمال کر رہے ہیں جبکہ مختلف طریقوں سے دہشتگردی پھیلائی جا رہی ہے۔

کچھ سوشل میڈیا ایپ کا رسپانس دہشتگردی پر انتہائی کمزور ہے، دہشتگردی میں ملوث 19 اکاو¿نٹس بھارت اور 28 افغانستان سے آپریٹ ہو رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا پاکستان میں دفاتر بنانے کا مطالبہ دوبارہ دہرایا جاتا ہے، چائلڈ پورنوگرافی کا ڈیٹا آٹو ڈیلیٹ ہو سکتا ہے تو دہشتگردی کا مواد کیوں نہیں؟

’اے آئی کے ذریعے دہشتگردی میں ملوث اکاو¿نٹس کا مواد آٹو ڈیلیٹ کیا جائے۔ افغانستان سے 40 کالعدم تنظیموں کے آپریٹ ہونے کے واضح فٹ پرنٹس موجود ہیں۔

پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی اور مضبوط دیوار ہے، یہ دیوار کمزور ہوئی تو دہشتگردی کی آگ مغرب تک پھیل سکتی ہے۔

وزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان سے متعلق دوہرا معیار رکھتے ہیں، فلسطین کے معاملے پر ویڈیوز 24 گھنٹے میں ڈیلیٹ کر دی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایکس دہشتگردی میں ملوث اکاو¿نٹس کے آئی پی ایڈریس فراہم نہیں کرتا، تعاون نہ کیا گیا تو برازیل ماڈل یعنی ایکس کی بندش اور جرمانوں کا نفاذ ہو سکتا ہے، معاملے پر عالمی عدالت سے رجوع کرنا بھی ممکن ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی حکومت نے ایکس پر دو سال تک پابندی برقرار رکھی تھی۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پلیٹ فارمز وزیر مملکت کہا کہ

پڑھیں:

آسٹریلیا میں 16سال سےکم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا اطلاق ہوگیا

آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا اطلاق ہوگیا۔

اب آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر کے بچے انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال نہیں کرسکیں گے۔

خلاف ورزی کی صورت میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر 3 کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالرز کا جرمانہ ہوگا۔

خیال رہے کہ آسٹریلیا بچوں پر سوشل میڈیا پابندی لگانے والا دنیا کا پہلا ملک ہے۔

آسٹریلیا کی حکومت نے گزشتہ سال نومبر میں 16 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنے کے لیے قانون سازی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نےکہا تھا کہ سوشل میڈیا ہمارے بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے مختلف تحقیقی رپورٹس کا حوالہ دیا جن میں کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارنے سے بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو مختلف خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔

انتھونی البانیز کا کہنا تھا کہ یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ذمہ دارانہ اقدامات کے ذریعے رسائی کی روک تھام کریں، یہ والدین یا بچوں کی ذمہ داری نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے تعاون نہ کیا تو برازیل ماڈل اپنایا جا سکتا ہے: بیرسٹر عقیل
  • دہشتگردی میں ملوث سوشل میڈیا اکاؤنٹس فوراً بند کریں، پاکستان کا کمپنیوں سے مطالبہ
  • سوشل میڈیا کمپنیز کے عدم تعاون پر حکومت کا سخت کارروائی اور عالمی عدالت جانے کا عندیہ
  • انڈیا اور افغانستان سے بیٹھ کر پاکستان میں سوشل میڈیا پر دہشتگردی پر مبنی مواد چلایا جا رہا ہے، طلال چودھری
  • سوشل میڈیا پلیٹ فارمز قوانین کیخلاف ورزی سے باز رہیں، طلال چوہدری
  • امریکی ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند خبردار، ٹرمپ نے سخت ترین شرط لگانے کا فیصلہ کرلیا
  • آسٹریلیا نابالغ بچوں پر سوشل میڈیا پابندی لگانے والا پہلا ملک بن گیا
  • آسٹریلیا میں 16سال سےکم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا اطلاق ہوگیا
  • آسٹریلیا: 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی