نیپال کی حکومت نے کہا ہے کہ ستمبر میں بدعنوانی کے خلاف نوجوانوں کی قیادت میں ہونے والے بڑے احتجاج، جنہیں ’جن زی پروٹسٹ‘ کہا جا رہا ہے، نے ملکی معیشت کو 586 ملین ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ اس احتجاج کے نتیجے میں اس وقت کے وزیراعظم کے پی شرما اوُلی کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:نیپال نے 100 روپے کا نیا نوٹ جاری کردیا، بھارت کیوں بوکھلا گیا؟

سرکاری بیان کے مطابق بدعنوانی کے خلاف شروع ہونے والی اس تحریک اور بعد ازاں ہونے والی ہنگامہ آرائی میں 77 افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔

مشتعل مظاہرین نے سرکاری اور نجی عمارتوں کو نذرِ آتش کر دیا تھا جن میں وزیراعظم آفس، سپریم کورٹ، پارلیمنٹ ہاؤس، صدارتی عمارت اور سنگھا دربار سمیت کئی اہم حکومتی و کاروباری عمارتیں شامل ہیں۔

Protesters in Nepal have attacked and burnt down the houses of Nepal's President, Prime Minister and other Ministers.

Kathmandu airport has stopped all operations.#NepalGenZProtest pic.twitter.com/MHfWdAzqfb

— With Love India (@WithLoveIndiaa) September 9, 2025

عبوری وزیراعظم سوشیلا کرکی کے دفتر کے مطابق ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے اندازہ لگایا ہے کہ تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیرِ نو پر 252 ملین ڈالر سے زیادہ لاگت آئے گی۔ تاہم حکومت کے قائم کردہ ری کنسٹرکشن فنڈ میں اب تک عوام اور اداروں کی جانب سے صرف ایک ملین ڈالر سے کم رقم جمع ہو سکی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ بڑے سرکاری ڈھانچوں، جن میں سنگھا دربار، سپریم کورٹ، صدارتی عمارت اور کئی اہم وزارتیں شامل ہیں، کی بحالی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نیپال: پُرتشدد احتجاج میں کتنے افراد ہلاک و زخمی ہوئے؟

وزارتِ شہری ترقی کے سینئر انجینئر چکرابرتی کانتھا نے بتایا کہ جزوی طور پر متاثرہ عمارتوں کی مرمت مکمل کرکے انہیں دوبارہ استعمال کے قابل بنا دیا گیا ہے، جبکہ مکمل تباہ شدہ عمارتوں کی تعمیر تفصیلی رپورٹس اور ڈیزائن مکمل ہونے کے بعد شروع کی جائے گی۔

یاد رہے کہ عبوری حکومت نے نئے پارلیمانی انتخابات 5 مارچ 2026 کو کرانے کا اعلان کر رکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جین زی نیپال نیپال احتجاج نیپال معیشت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نیپال نیپال احتجاج نیپال معیشت

پڑھیں:

طالبان کی ضد نے افغانستان کی معیشت ڈبو دی، کراچی کا راستہ بند ہونے سے اشیا کی لاگت دگنی ہوگئی

افغانستان کی معیشت، تجارت اور برآمدات طالبان حکومت کے غیر لچکدار فیصلوں اور غیر سنجیدہ حکمتِ عملی کے باعث شدید دباؤ کا شکار ہو گئی ہیں۔

افغان میڈیا آمو ٹی وی کے مطابق پاکستان کے ساتھ تجارتی راستوں کی مسلسل بندش اور متبادل مہنگے روٹس کے استعمال نے نہ صرف کاروباری طبقے کو بحران میں دھکیل دیا ہے بلکہ ملکی معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان کے لیے کراچی بندرگاہ ہمیشہ سے سب سے سستا، محفوظ اور تیز ترین تجارتی راستہ رہی ہے، جہاں کابل سے مال کی ترسیل صرف 3 سے 4 دن میں مکمل ہوتی ہے اور ایک کنٹینر کی اوسط لاگت 2,000 ڈالر بتائی جاتی ہے۔ اس کے مقابلے میں ایران کے چاہ بہار پورٹ تک سفر 7 سے 8 دن میں مکمل ہوتا ہے جبکہ لاگت بڑھ کر تقریباً 4,000 ڈالر فی کنٹینر تک پہنچ جاتی ہے، یعنی کراچی کے مقابلے میں دوگنی ہوتی ہے۔

آمو ٹی وی کے مطابق گزشتہ دو ماہ سے پاکستان کے ذریعے افغان تجارت معطل ہے جس کے باعث ہزاروں کاروباری افراد بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ موجودہ متبادل راستے—لیپس لازولی کارڈور یا شمالی تجارتی روٹس—نہ صرف طویل ہیں بلکہ کسٹم کارروائیوں اور فاصلوں کی وجہ سے لاگت میں کئی گنا اضافہ کر دیتے ہیں۔ روس اور بحیرہ اسود تک رسائی شمالی راستوں سے 15 سے 25 دن میں ممکن ہوتی ہے جسے تاجر غیر عملی قرار دیتے ہیں۔

ہوائی راہداری اگرچہ دستیاب ہے مگر اخراجات بہت زیادہ ہونے کے باعث برآمدات کے لیے مؤثر نہیں۔ ماہرین کے مطابق لاگت، وقت اور ترسیلی صلاحیت کے لحاظ سے کراچی بندرگاہ ہی افغانستان کے لیے اب بھی سب سے موزوں اور سستا روٹ ہے۔

تاجروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان کے ساتھ سرحد جلد نہ کھلی تو سپلائی چین مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، جس کا براہ راست اثر روزگار، کاروبار اور افغان معیشت پر پڑے گا۔

ماہرین کا مؤقف ہے کہ موجودہ بحران دراصل طالبان حکومت کی ہٹ دھرمی، علاقائی تناؤ اور مسلح گروہوں کی پشت پناہی کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے جس کا خمیازہ افغان عوام بھگت رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی چوروں اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والے عناصرکے خلاف ایف آئی اے سرگرم
  • بلغاریہ میں مہنگائی اور کرپشن کیخلاف عوام سڑکوں پر‘ وزیراعظم مستعفی
  • ایلون مسک کی دولت میں 2گنا اضافہ ہونے کا امکان
  • طالبان کی ضد نے افغانستان کی معیشت ڈبو دی، کراچی کا راستہ بند ہونے سے اشیا کی لاگت دگنی ہوگئی
  • عمران خان ملک میں سری لنکا، بنگلہ دیش یا نیپال جیسا ہنگامہ چاہتے ہیں، ریاست ایسا نہیں ہونے دے گی، طلال چوہدری
  • مالی بدعنوانی سے پاک معاشرہ ہی ملکی ترقی، خوشحالی اور معیشت کی مضبوطی اور عوامی اعتماد کو یقینی بناتا ہے؛ وزیراعظم
  • بانی پی ٹی آئی کے سرکاری ڈاکٹروں سے چیک اپ اور میڈیکل رپورٹس کو نہیں مانتے، سلمان اکرم راجہ
  • بانی پی ٹی آئی کے سرکاری ڈاکٹروں سے چیک اپ اور میڈیکل رپورٹس کو نہیں مانتے، سلمان اکرم راجہ کا اعلان
  • بانی کے سرکاری ڈاکٹروں سے چیک اپ، میڈیکل رپورٹس کو نہیں مانتے، سلمان اکرم راجہ