سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کیخلاف درخواستوں پر تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔

جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل آئینی بینچ کے روبرو سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔

درخواستگزار کے وکیل بیرسٹر علی طاہر نے موقف دیا کہ گذشتہ سماعت پر سابق صدر کے صاحبزادے عواب علوی اور انکی اہلیہ کے بیانات ریکارڈ کئے جاچکے ہیں۔ بیانات ریکارڈ کروانے کے بعد کم از کم عواب علوی اور انکی اہلیہ کے اکانٹس بحال کردیئے جائیں۔

جسٹس یوسف علی سعید نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کہاں ہے؟ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ تفتیشی افسر اسلام آباد سے آتے ہیں، طبیعت کی خرابی کے باعث پیش نہیں ہوسکے۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے استفسار کیا کہ درخواستگزاروں پر کیا الزامات ہیں؟

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ درخواستگزاروں کیخلاف مذہبی طور پر توہین آمیز بیانات کا الزام ہے۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے ریمارکس دیئے کہ اسی وجہ سے تو درخواستگزاروں کے اکاؤنٹس منجمد کیئے گئے ہیں۔ درخواستگزار کے وکیل نےبموقف اپنایا کہ یہ شیڈول آفنس نہیں ہے، اگر منی لانڈنگ کا الزام ہوتا تب بھی اکاؤنٹس منجمد نہیں کئے جاسکتے۔ روز مرہ کے اخراجات کے لئے دس لاکھ روپے نکلوانے کی اجازت دی جائے۔

جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ کیا پہلے عدالت نے ایسا حکم نامہ جاری کیا ہے؟ نجی بنک کے وکیل نے موقف اپنایا کہ اسی درخواست میں دوسرے بینچ نے جون میں ایک بار 10 لاکھ نکلوانے کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بتائیں کس اکاؤنٹ سے رقم نکلوانے کی اجازت چاہیئے؟

بیرسٹر علی طاہر نے موقف دیا کہ ڈاکٹر عارف علوی کے بینک اکاؤنٹ نے رقم نکلوانے کی اجازت دیدی جائے۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر عارف علوی تو ملک میں نہیں ہیں۔ جسٹس یوسف علی سعید نے موقف اپنایا کہ سابق صدر کے بیٹے اور دیگر کے بھی تو بینک اکاؤنٹس موجود ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ تفتیشی افسر نے بیانات ریکارڈ کیئے ہیں۔ تفتیشی افسر کو پیش ہونے کی مہلت دی جائے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔ عدالت نے سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس عبد المبین لاکھو جسٹس یوسف علی سعید نکلوانے کی اجازت ڈاکٹر عارف علوی اکاؤنٹس منجمد نے موقف دیا کہ بینک اکاؤنٹس وکیل نے موقف تفتیشی افسر عدالت نے علوی اور کے وکیل کے بینک

پڑھیں:

آپ کو یہ پتہ ہے کہ مغوی خاتون کو جنات لے گئے مگر باقی کاموں کا نہیں پتہ؟ لاہور ہائیکورٹ وکیل سے سوال

—فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم کے کاہنہ سے مبینہ اغوا ہونے والی خاتون کی بازیابی کے لیے درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی تحویل سے لی گئی فائل خالی ہے، اس میں کچھ نہیں ہے۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ پولیس کی بری عادت ہے فائل سے کچھ چیزوں کو نکال لیتی ہے، یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، ایسے غیر سنجیدہ اہلکاروں کو پولیس محکمے میں نہیں ہونا چاہیے۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ نے مغویہ کا شناختی کارڈ کیوں نہیں بنوایا؟ کوئی دستاویزی ثبوت دیں جس سے ثابت ہو خاتون درخواست گزار کی بیٹی ہے، آپ کو یہ پتہ ہے کہ مغوی خاتون کو جنات لے گئے مگر باقی کاموں کا نہیں پتہ؟

عدالت نے پولیس کو 15 روز میں پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔

متعلقہ مضامین

  • عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمدی کے خلاف درخواست، تفتیشی افسر طلب
  • ڈکی بھائی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس، اے ٹی ایم کارڈز کی سپرداری کی درخواست پر اہم پیشرفت
  • خاتون بازیابی کیس:یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • خاتون بازیابی کیس؛ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • آپ کو یہ پتہ ہے کہ مغوی خاتون کو جنات لے گئے مگر باقی کاموں کا نہیں پتہ؟ لاہور ہائیکورٹ وکیل سے سوال
  • مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے پر نوکری سے برخاست کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت
  • وکیل کے سسر کا انتقال، الیکشن کمیشن میں سہیل آفریدی کیخلاف کیس کی سماعت ملتوی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت قرار
  • کپڑوں کی خریداری ‘ملزم کی والدہ کا پولیس ہراسانی کیخلاف تحفظ کی استدعا