اسلام آباد کی جانب سے اس تشویش کے تناظر میں کہ عسکریت پسند افغان سرزمین استعمال کرکے پاکستان کے اندر حملے کر رہے ہیں. حال ہی میں ایک ہزار سے زائد افغان علما نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس کا مقصد بظاہر اپنی سرزمین سے ہمسایہ ممالک کے خلاف عسکریت پسندی کو روکنا ہے۔سرکردہ افغان علما کی جانب سے منظور کردہ اس قرارداد میں اس بات کا عہد کیا گیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔قرارداد میں کہا گیا کہ خلاف ورزی کی صورت میں ”اسلامی امارت کو ان کے خلاف ضروری اقدامات کرنے کا حق حاصل ہے“۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کسی افغان شہری کو “بیرون ملک فوجی سرگرمیوں کے لیے جانے کی اجازت نہیں دی، لہٰذا اگر کوئی اس حکم کی خلاف ورزی کرے تو اسلامی امارت کو ایسے افراد کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔پاکستان نے اگرچہ اس قرارداد کو خوش آئند قرار دیا ہے، مگر طالبان کے عسکریت پسند گروہوں سے متعلق سابقہ رویے کے باعث صرف محتاط امید کا اظہار کیا ہے۔ اس پیش رفت کو “مثبت اقدام” کہتے ہوئے دفترِ خارجہ نے ایک بار پھر عبوری افغان حکومت سے یہ مطالبہ دہرایا کہ وہ تحریری ضمانت دے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ماہرین کے مطابق یہ دستاویز ایک اہم پیش رفت ہے، جو افغان حکومت کی باضابطہ توثیق کے بغیر آزاد علما کے ایک گروہ کی جانب سے سامنے آئی ہے  اور اس میں پاکستان کا براہِ راست نام بھی نہیں لیا گیا۔تاہم اس میں یہ ضرور کہا گیا کہ جو بھی ”افغانستان کی سرحدوں سے باہر عسکری کارروائیاں کرے گا.

اسے ریاست کا باغی سمجھا جائے گا“ اور اسے امیر کے حکم کی خلاف ورزی بھی تصور کیا جائے گا، جو قابلِ سزا جرم ہے۔لیکن یہ اب بھی واضح نہیں کہ ایسی سزا نافذ کرنے کا اختیار کس کے پاس ہوگا، کیونکہ اس قرارداد کو جاری کرنے والے علما کے اس سلسلے میں کوئی قانونی اختیارات نہیں ہیں۔اس قرارداد کا وقت خاص اہمیت رکھتا ہے. کیوں کہ یہ ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب اسلام آباد کابل سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ خاص طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں کو لگام دے، جن پر پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔پاکستان نے کابل سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کے نام سے ایک باضابطہ فرمان جاری کرے تاکہ سرحد پار جنگجوؤں کی آمدورفت روکی جا سکے۔ یہ مطالبہ گزشتہ چند ماہ میں قطر، ترکی اور سعودی عرب میں ہونے والی متعدد بات چیت میں بھی دہرایا گیا۔تاہم مذاکرات سے باخبر حکام کے مطابق طالبان نے پاکستان سے کہا تھا کہ وہ اس حکم کے لیے افغان علما سے رجوع کرے۔افغان مذہبی اسکالر شیخ فقیراللہ فائق، جو اس اجلاس میں شریک تھے، نے کابل یونیورسٹی میں علما کے اس اجتماع میں منظور ہونے والی قرارداد کو “بہت اہم” قرار دیا اور اس کے نتائج کے حوالے سے امید ظاہر کی۔انہوں نے بتایا کہ تمام بڑے مذہبی مکاتب فکر کے سینئر علما اس ایک روزہ اجلاس میں شریک تھے۔ ان کے مطابق افغانستان میں 34 بڑے جہادی مدارس ہیں  اور وہ تمام اس تقریب میں موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ ”اساتذہ کا ان طالبان پر اثر ہوتا ہے جو ملک سے باہر لڑنے جاتے ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بعض عناصر پاکستان، غزہ اور دیگر علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ سپریم لیڈر یہ نہیں چاہتے کہ ہماری وجہ سے کوئی ہمسایہ ملک مشکل میں پڑے  اور مجھے امید ہے کہ یہ قرارداد مؤثر ثابت ہو گی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: افغان علما کے خلاف

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی اور بانی پر پابندی کی قرارداد منظورکرلی

سٹی42:  پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی ، پی ٹی آئی کے بانی اور ساتھی لیڈروں پر پابندی لگانے کی منطوری دے دی۔

پاکستان کے سب سے برے صوبے پنجاب کی اسمبلی نے پاکستان کی قومی  سلامتی کے لئے  بار بار سنگین خطرات پیدا کرنے والے  پی ٹی آئی کے  بانی اور اس کے ساتھیوں پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کر لی۔

پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے بانی اور اس کے ساتھیوں پر پابندی لگانے کی قرارداد بانی کے ایکس اکاؤنت سے پاکستان پر سنگین نوعیت کے حملے اور اس کے مضمرات سامنے آنے کے بعد منطور کی گئی ہے۔ یہ اہم قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی۔

کسٹمز کی کارروائی ؛ کروڑوں کی اسمگل شدہ اشیا ضبط

پنجاب اسمبلی کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ  پاکستان کی سالمیت استحکام کے خلاف کام کرنے والی پارٹی  اور پاکستان کی ہر محاذ پر حفاظت کرنے والے اداروں کے خلاف کام کرنے والی پارٹی،  ملک کے خلاف بیان بازی کرنے،  انتشار پھیلانے اور پاکستان کے مخالف دشمن ملک کی آلہ کار  پارٹی اور اس کے بانی اور  لیڈر پر پابندی لگائی جائے۔ 
جو لیڈر، خواہ ان کا تعلق کسی بھی سیاسی  اور  غیر سیاسی پارٹی سے ہو، وہ ملک کے خلاف کام کرنے مین ملوث ہیں تو ان کے خلاف ملکی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور ان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

آزادکشمیر کی بیوروکریسی میں اہم تبادلے

س غیر معمولی قرارداد مین کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی  پاکستان کے استحکام  اور حفاظت کےلیے کام کرنے والے اداروں کے نوجوانوں اور ان کے سربراہان کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے باہر عسکری سرگرمیاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی: امیر متقی
  • افغان علما اور طالبان حکومت کا بیرون ملک کارروائی کرنے والوں کو سخت پیغام، مضمحل فضا میں تازہ ہوا کا جھونکا
  • افغان سرزمین بیرونی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں، طالبان وزیر خارجہ امیر خان متقی
  • فیض حمید 9 مئی کیسز میں عمران خان کے خلاف گواہی اور شواہد دیں گے، جنرل باجوہ کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی، فیصل واوڈا
  • افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، افغان علما کا دوٹوک مطالبہ
  • افغانستان کے علما اور مذہبی رہنماؤں کی میٹنگ، عسکریت پسندی کیلیےسرحد عبور نہ کرنے پر زور
  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، فغان علما کا اعلان
  • افغان علماء، مشائخ کا مشترکہ اعلامیہ، بیرون ملک فوجی سرگرمیاں ممنوع قرار
  • پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی اور بانی پر پابندی کی قرارداد منظورکرلی