اسلام آباد:

کنونشن سینٹر اسلام آباد میں قومی علماء و مشائخ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف مکتبہ فکر کے علماء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

 سربراہ جامعۃ الرشید مفتی عبدالرحیم نے کانفرنس سے خطاب میں پاک فوج سے مکمل اظہار یکجہتی اور عسکری قیادت کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ملک جن جنگی حالات سے گزر رہا ہے اس میں سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ سیاسی قیادت اور فوجی قیادت یکجا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی و عسکری قیادت جس طریقے سے اکٹھے ہو کر چل رہے ہیں، یہی ہمارا آئین، دین اور ہماری شریعت ہے جس پر قوم کو شکر ادا کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری افواج کو محافظ حرمین شریفین ہونے کا سب سے بڑا شرف عطا فرمایا ہے۔

مفتی عبدالرحیم نے کہا کہ ہماری فوج نہ صرف اسلامی فوج ہے بلکہ حرمین شریفین کی محافظ بھی ہے اور یہ اعزاز اللہ تعالیٰ نے ہماری فوج کو عطا فرمایا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہماری فوج کو غزوہ ہند کی توفیق عطا فرمائی ہے،  اس لیے ہمیں اپنی فوج کو ہر صورت میں سپورٹ کرنا چاہئے۔

 مفتی عبدالرحیم  کا کہنا تھا کہ فتنۃ الخوارج کے بارے میں 42 احادیث ہیں، اس فتنے سے لڑنے اور اس کی سرکوبی کیلئے اللہ تعالیٰ نے عسکری قیادت اور ہماری فوج کو منتخب فرمایا ہے، فتنۃ الخوارج کو ختم کرنے کے لیے اس وقت علماء کرام کی مدد کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں خوارج مذہب کی بنیاد پر دہشتگردی کرتے ہیں، میں تمام علماء سے گزارش کروں گا کہ وہ افغانستان کو تنبیہ کریں کہ اسلام کے نام پر پاکستان کے معصوم شہریوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ 

مفتی عبدالرحیم نے کہا کہ افغانستان میں فتنۃ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کو بھارت اور اسرائیل کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، تمام علمائے کرام کو اس کے تدارک کیلئے یک زبان ہو کر اپنی فوج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔

چیئرمین پاکستان علماء کونسل  حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ اس وطن کی سرحدوں کی حفاظت سپہ سالار اور اس وطن کے نظریہ کی حفاظت علماء کرام  نے کرنی ہے، مدارس کے 30 لاکھ طالبعلم آپ کے حکم کے منتظر ہیں،  مئی میں پاکستان کو فتح اللہ تعالیٰ کی مدد، قوم اور فوج کے اتحاد سے حاصل ہوئی۔

مرکزی جنرل سیکریٹری شیعہ علماء کونسل علامہ شبیر حسن میثمی کا کہنا تھا کہ بنیان المرصوص دنیا میں ہماری عزت اور شرف کا باعث بنا ہے، پاک فوج کے شہداء نے ملک کی خاطر اپنی جانیں قربان کیں، پاک فوج کیخلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

 جمعیت اہلحدیث کے علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان نے معرکہ حق میں تاریخی فتح  حاصل کی، ہم کسی نام نہاد سیاست دان کو سیاست کے نام پرپاک فوج کے کسی سپاہی کیخلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

پیر حسن حسیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ اسلام اور پاکستان کی سربلندی کے لیے قدم قدم پر علماء آپ کے ساتھ ہیں، آج پاکستان کے پاسپورٹ کو عزت کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے اور اوورسیز پاکستانی سر اٹھا کے چلتے ہیں۔

 پیر حسن حسیب الرحمان نے کہا کہ اگر پیغام پاکستان کو قانون کا حصہ بنا لیا جائے تو یقیناً دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے کارآمد ثابت ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مفتی عبدالرحیم کا کہنا تھا کہ اللہ تعالی فرمایا ہے ہماری فوج نے کہا کہ فوج کو فوج کے

پڑھیں:

افغان علماء، مشائخ کا مشترکہ اعلامیہ، بیرون ملک فوجی سرگرمیاں ممنوع قرار

کابل:

افغانستان کی کابل یونیورسٹی میں علما، سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں ایک ہزار سے زائد علما نے شرکت کی۔

اس اجلاس کے دوران ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں بیرون ملک جا کر عسکری سرگرمیوں کو مکمل طور پر ممنوع قرار دیا گیا۔

علماء نے کہا کہ کسی بھی شخص کو افغانستان سے باہر عسکری کارروائیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی اور جو بھی ایسا کرے گا، وہ باغی تصور ہوگا۔

اعلامیہ میں افغان حکومت کو واضح پیغام دیا گیا کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔

افغان علما نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ افغانستان کی خودمختاری کا تحفظ کیا جائے اور کسی بھی بیرونی عسکری سرگرمی کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جائیں۔

افغان علماء اور عمائدین کا یہ اعلامیہ پاکستان کے دیرینہ مطالبے کی توثیق سمجھا جا رہا ہے۔ پاکستان نے کئی بار افغان طالبان سے کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔

تاہم افغان طالبان کی جانب سے اس مطالبے پر کوئی واضح اقدام نہیں اٹھایا گیا، اور وہ سرحد پار سے پاکستان میں دراندازی کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کے تین ادوار ہوئے تھے، لیکن افغان طالبان کی ہٹ دھرمی اور مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی کی وجہ سے یہ مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے۔

ان مذاکرات میں پاکستان نے افغان طالبان سے افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کی تحریری ضمانت مانگی تھی، جو افغان طالبان دینے میں ناکام رہے۔

افغان علماء کا یہ اعلامیہ پاکستان کی تشویش کو مزید تقویت دیتا ہے، کیونکہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان سے اپنی سرزمین کو دہشت گردی اور عسکری کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کی درخواست کی ہے۔

اس اعلامیے کے ذریعے افغان علماء نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی برادری کو بھی واضح پیغام دیا ہے کہ افغانستان کا امن اور خودمختاری غیر متنازعہ ہے، اور اسے کسی بیرونی مداخلت سے بچانے کے لیے افغان حکومت کو سخت اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

افغان علماء کا مشترکہ اعلامیہ نہ صرف افغانستان کے داخلی حالات بلکہ پاکستان کے لیے بھی ایک اہم پیشرفت ہے۔

یہ اقدام افغان طالبان کے رویے پر بھی سوالات اٹھاتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان موجود سکیورٹی اور سیاسی تناؤ کی شدت کو مزید اجاگر کرتا ہے۔

افغان میڈیا نے اس اجلاس اور اعلامیے کو اہمیت دیتے ہوئے اس کا بھرپور احاطہ کیا ہے اور اسے افغانستان کی سیاسی و سکیورٹی حکمت عملی میں ایک اہم موڑ قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قومی علماء و مشائخ کانفرنس میں پاک فوج سے بھرپور اظہارِ یکجہتی، عسکری قیادت کو خراجِ تحسین
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • اَخلاق اور اِسلامی عبادات
  • اساسِ قرآن
  • یاسین ملک کی بیٹی 12 سال سے والد سے نہیں ملیں: رمیش کمار
  • افغان علماء، مشائخ کا مشترکہ اعلامیہ، بیرون ملک فوجی سرگرمیاں ممنوع قرار
  • اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظینِ حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا، فیلڈ مارشل
  • افواج کی قربانیوں کا مذاق اڑائیں گے تو کون پاکستان کی عزت کریگا? وزیراعظم کا علماء کنونشن سے خطاب
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ