پاکستان کے ذریعے تجارت معطل ہونے سے افغان تاجروں کو سخت مشکلات
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
فائل فوٹو
افغانستان کی پاکستان کے ذریعے تجارت 2 ماہ سے معطل ہے جس کے باعث افغان تاجروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق افغان برآمدات و درآمدات کے لیے کراچی بندرگاہ تیز اور کم خرچ راستہ ہے اور کابل سے کراچی تک مال کی ترسیل 3 سے 4 دن میں ہوجاتی ہے۔
افغان ٹی وی رپورٹ کے مطابق کابل سے کراچی تک ایک کنٹینر کی اوسط لاگت تقریباً 2 ہزار ڈالر ہے جبکہ چاہ بہار سے کابل کا سفر 7 سے 8 دن میں مکمل ہوتا ہے اور اس کی لاگت اوسطاً 4 ہزار ڈالر فی کنٹینر ہے۔
کابلافغان طالبان حکومت کا افغانی تاجروں سے.
افغان میڈیا کے مطابق چاہ بہار کراچی کے مقابلے میں تقریباً 4 دن زیادہ وقت طلب اور لاگت دگنی ہے، شمالی راستوں سے افغانستان سے روس یا بحیرہ اسود تک پہنچنے میں 15 سے 25 دن لگ سکتے ہیں۔
ہوائی راہداری سے برآمدات ممکن ہیں لیکن لاگت زیادہ ہونے کی وجہ سے مؤثر نہیں۔ لاگت، وقت اور ترسیلی صلاحیت کے لحاظ سے کراچی بندرگاہ ہی افغانستان کے لیے مؤثر راستہ ہے۔
افغان میڈیا نے اپنے تاجروں کے حوالے سے بتایا کہ اگر پاکستان بارڈر نہ کھلا تو سپلائی چین مزید بگڑے گی۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
افغانستان کی دہشتگرد تنظیمیں امن اور سکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ، یورپی جریدہ رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یورپی جریدے یوریشیا ریویو نے افغانستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کو پاکستان اور پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ روس اور وسطی ایشیا کے لیے بھی سکیورٹی چیلنج بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں داعش خراسان سمیت دیگر انتہاپسند گروہ مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں اور افغان سرحد سے ملحق وسطی ایشیائی ممالک میں اپنی سرگرمیاں بڑھا رہے ہیں۔ روس نے بھی افغانستان میں دہشتگردوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روسی سفیر واسیلی نیبینزیا نے داعش خراسان کی سرگرمیوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے انسداد دہشتگردی کے اقدامات ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق عسکریت پسند گروہ افغانستان میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں اور خود کو متبادل قوت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں روسی سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دہشتگرد عناصر کے ہمسایہ ممالک میں داخلے کا خطرہ موجود ہے اور افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہوں کو بیرونی فنڈنگ بھی حاصل ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان بھی متعدد بار افغان طالبان سے مطالبہ کرچکا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے دی جائے۔