غزہ میں جنگ بندی مستقل ہونی چاہیے، ترک صدر اردوان
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ غزہ میں جاری جنگ بندی نہایت نازک ہے۔ اسے مستقل بنانے کے لیے عالمی برادری کی مضبوط اور مسلسل حمایت اشد ضروری ہے۔
ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں منعقدہ انٹرنیشنل پیس اینڈ ٹرسٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیلی خلاف ورزیوں کے باوجود غزہ میں جنگ بندی قائم ہے تاہم اس کی نازک صورتحال عالمی برادری کی توجہ اور مؤثر کردار کی متقاضی ہے۔
غزہ میں جاری جنگ بندی نہایت نازک ہے اور اسے مستقل بنانے کے لیے عالمی برادری کی مضبوط اور مسلسل حمایت اشد ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ بندی نازک ہے، عالمی برادری کی حمایت مضبوط اور مسلسل رہنی چاہیے۔
غزہ میں تباہی اور فلسطینی ریاست کا حلصدر اردوان نے بتایا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حملوں میں 70 ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، شہید ہو چکے ہیں جبکہ 1 لاکھ 71 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات کے پیش نظر مستقل جنگ بندی اور دو ریاستی حل انتہائی ضروری ہو چکا ہے۔
اردوان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2800 کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعمیرِ نو اور دیرپا استحکام کے لیے ایک اہم پیش رفت ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری فلسطینی عوام کا حق ادا کرے۔
ترک صدر نے کہا کہ ترکیہ اپنی تاریخ، جغرافیے اور تہذیب سے حاصل ذمہ داری کے تحت عالمی سطح پر امن اور مکالمے کے فروغ کے لیے کام کر رہا ہے۔
انہوں نے روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی بحالی اور سفارتی کوششوں پر زور دیا اور کہا کہ ترکیہ اِستنبول پراسیس سمیت ہر اس اقدام کی حمایت کرے گا جو جنگ بندی کے قیام میں مدد دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرنیشنل پیس اینڈ ٹرسٹ فورم ترک صدر رجب طیب اردوان ترکمانستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹرنیشنل پیس اینڈ ٹرسٹ فورم ترک صدر رجب طیب اردوان ترکمانستان عالمی برادری کی اردوان نے نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم کی ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات
فائل ٖفوٹووزیراعظم شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے بھی ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے پاک ترکیے تاریخی اور گہرے برادرانہ تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے سیاسی، توانائی، اقتصادی، دفاع اور سرمایہ کاری روابط مزید مستحکم کرنے کا عزم کیا اور پاک ترک جے ایم سی کے 16ویں اجلاس پر اظہار اطمینان کیا۔
وزیراعظم نے پاکستان اور افغان طالبان کے مذاکرات میں سہولتکاری پر ترکیہ کے کردار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امن تب ہی ممکن ہوگا جب پاکستان کے سلامتی کے خدشات کو دور کیا جائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حمایت سے غزہ امن منصوبہ منظور ہوا، جنگ بندی کے لیے تعاون پر قطر، ترکیہ، سعودی عرب، یو اے ای اور ایران کے مشکور ہیں
وزیرِاعظم نے مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر بروقت عملدرآمد یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری میں ترکیے کے تجربے سے مستفید ہونا چاہتے ہیں، اس سلسلے میں دونوں ممالک کے درمیان وزارتی سطح کے تبادلے بہت جلد ہوں گے۔
وزیراعظم نے صدر اردوان کی غزہ میں امن کوششوں کے لیے مضبوط عزم کی تعریف کی۔
علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف اور دیگر عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔