دہشتگردی کا نیا خطرہ افغانستان سے اٹھ رہا ہے، عالمی برادری طالبان پر دباؤ ڈالے: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا ایک نیا خدشہ افغانستان سے جنم لے رہا ہے، اس لیے عالمی برادری کو چاہیے کہ افغان حکومت پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔
ترکمانستان کے شہر اشک آباد میں عالمی امن فورم سے خطاب میں وزیراعظم نے 2025 کو بین الاقوامی سالِ امن قرار دینے کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی امن کے فروغ میں متحرک کردار ادا کر رہا ہے اور تنازعات کا پرامن حل ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول رہا ہے۔
شہباز شریف نے بتایا کہ پاکستان کی حمایت سے غزہ کے لیے امن منصوبہ منظور ہوا، جبکہ جنگ بندی کے لیے تعاون پر سعودی عرب، قطر، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، اردن اور ایران کے شکر گزار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں امن کے لیے پاکستان اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی ناگزیر ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پائیدار امن اور پائیدار ترقی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجیز تک مساوی رسائی، مالی شمولیت اور خواتین کی قومی دھارے میں شمولیت حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ افغانستان سے ابھرتے ہوئے دہشت گردی کے خطرات پر عالمی برادری کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے اور افغان حکام کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے پر آمادہ کرنا ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاک افغان کشیدگی: چین کی خطے میں امن اور عالمی برادری سے تعلقات میں تعاون کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور باہمی تنازعات پر پہلی بار ہمسائیہ ملک چین نے بھی ردعمل دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت کا راستہ اپنائیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ باہمی اختلافات اور تنازعات کو سفارتی سطح پر بات چیت سے فوری طور پر حل کریں۔
ترجمان گو جیاکن نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ہی چین کے روایتی اور دوستانہ پڑوسی ممالک ہیں اور یہ دونوں بھی ہمیشہ ایک دوسرے کے پڑوسی رہیں گے۔
اُن کے بقول چین کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک اختلافات اور تنازعات کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کریں، کشیدگی کو کم کریں اور مل کر خطے کو پُرامن اور مستحکم رکھیں۔
اس موقع پر چینی ترجمان نے یہ پیشکش بھی کی کہ ہم عالمی برادری کے ساتھ کام کرنے اور پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری لانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ مؤقف خطے میں امن کے لیے چین کی روایتی سفارتی پالیسی کے مطابق ہے جو کہ دوستی، تعاون اور مشترکہ مفاد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے کے اختتام پر دونوں ممالک کے درمیان سرحدی جھڑپیں ہوئی تھیں۔
دونوں ممالک کے درمیان دوحہ، استنبول اور ریاض میں مذاکرات بھی ہوئے ہیں تاہم یہ مذاکرات تاحال بے نتیجہ ہی ثابت ہوئے ہیں البتہ دونوں ممالک جنگ بندی پر قائم ہیں۔