فیض حمید کو سزا آئین پاکستان کی فتح، قانون کی سربلندی کا اعلان ہے، طارق فضل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ فیض حمید کو سزا سے آئین کی فتح ہوئی ہے اور یہ قانون کی سربلندی کا اعلان ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ فیض حمید کو اپنی مرضی کے مطابق لیگل ٹیم کی اجازت دی گئی، انہوں نے اپنی پسند کے وکیل منتخب کیے، جنہوں نے 15 ماہ تک وکیلِ صفائی کی حیثیت سے قانونی پراسیس میں حصہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ فیض حمید پر جو 4 الزامات لگائے گئے تھے وہ سارے سچ ثابت ہوئے اور انہیں 14 ماہ کی سزا بامشقت سنائی گئی ہے، یہ سزا ان الزامات پر دی جانے والی سزا کا فیز ون ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ نہ تو حکومت کی فتح ہے، نہ یہ کسی جماعت کی فتح ہے، نہ اس میں کسی نے خوشی کے شادیانے بجائے ہیں، یہ کم از کم مسلم لیگ ن کا شیوہ نہیں ہے، مگر یہ میں ضرور کہوں گا کہ یہ آئین کی فتح ہے، یہ قانون کی سربلندی کا اعلان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئین سزا طارق فضل فیض حمید قانون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فیض حمید فیض حمید کی فتح
پڑھیں:
فیصلے کے خلاف آرمی چیف کے پاس اپیل کریں گے، جنرل فیض حمید کے وکیل کا اعلان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) فیض حمید کے وکیل میاں علی اشفاق کا کہنا ہے کہ انہیں سزا کا علم پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی پریس ریلیز سے ہوا۔ کیس کی 90 سماعتیں ہوئیں اور انہوں نے گواہوں سے جرح کے دوران آٹھ ہزار سوالات کیے جن میں سے آٹھ سوالوں کے جواب بھی نہیں ملے۔ انہوں نے یہ کیس 100 نہیں بلکہ ہزار فیصد جیتا ہوا ہے۔ وہ اس فیصلے کے خلاف آرمی چیف کے پاس اپیل کریں گے۔
بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے میاں علی اشفاق نے کہا کہ انہیں فیصلے کی کاپی موصول نہیں ہوئی۔ انہیں سزا کے فیصلے کا علم آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز سے ہوا۔ ان کے پاس پہلے سے ہی سزا کو چیلنج کرنے کی ہدایات موجود ہیں۔ فیلڈ کورٹ مارشل کی کارروائی کے دوران ان کے موکل کے اعصاب مضبوط رہے ۔ وہ فیصلے کی کاپی ملنے پر اس کا تفصیلی جائزہ لے کر اپیل دائر کر دیں گے۔
نیشنل ڈائیلاگ کمیٹی بنانے پر اتفاق، ملکی مسائل کے حل کیلیےسیاسی جماعتوں اور قومی اداروں سے رابطہ کیا جاٗئے گا
بیرسٹر میاں علی اشفاق کے مطابق 6 دسمبر کو فیض حمید کو چارج شیٹ کیا گیا تھا اور گزشتہ سال 13 دسمبر کو باضابطہ ٹرائل شروع کیا گیا تھا۔ جب پہلی بار لیگل ٹیم عدالت میں پیش ہوئی تو اس کے منطقی انجام تک پہنچنے تک جو بھی سٹیجز ہیں یعنی جیسے ابھی یہ پہلی سٹیج ختم ہوئی ہے اس کے بعد ہم دوسری پر جا رہے ہیں۔ پہلا اپیل کا فورم آرمی کورٹ آف اپیل ہے جبکہ آرمی چیف کے پاس اپیل کا راستہ بھی موجود ہے۔
ان کے مطابق ’چونکہ سپریم کورٹ کی ججمنٹ آئی ہوئی تھی کہ 45 دن میں رائٹ آف اپیل دیا جائے گا ہائی کورٹ میں اس ججمنٹ پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوا۔ اگر کل کلاں کو اس پر عمل درآمد ہو گیا اور ایسی کوئی نئی قانون سازی آ گئی کہ ہائی کورٹ ہی پہلا فورم ہو گا تو اس کے حساب سے ہم لائحہ عمل طے کریں گے لیکن اس وقت ابھی پہلا فورم آرمی چیف کے پاس ایپل ہے تو ہم وہی کریں گے۔
اکبر کو ہندو دانشور برصغیر کا پہلا سیکولر بادشاہ قرار دیتے ہیں، متعصب ہندو جاٹوں نے یہ سلوک کیا کہ مرنے کے بعد بھی تہہ خاک چین سے سونے نہ دیا
میاں علی اشفاق کے مطابق 90 سے زیادہ سماعتیں ہوئیں اور انہوں نے تین سے 12 گھنٹے یومیہ اپنے موکل کے ساتھ بھی گزارے۔ کیس کے دوران ان کے موکل کا جذبہ اور ہمت توانا رہی، ان کے اعصاب مضبوط رہے اور انھوں نے تمام مشکلات کا مضبوطی سے سامنا کیا۔
بیرسٹر میاں علی اشفاق کے مطابق معاملے کی نزاکت اور حساسیت کا ان کو بخوبی علم ہے۔ ہماری سائیڈ کا موقف ہے کہ جرح میں پوچھے گئے آٹھ ہزار سوالوں میں سے استغاثہ آٹھ سوالوں کے جواب بھی ملزم کے خلاف ان کے گواہ نہیں دے پائے۔’ہماری نظر میں یہ کیس ہم نے سو میں سے سو نہیں بلکہ ہزار فیصد جیتا ہوا ہے تاہم یہ عدالت کا فیصلہ ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم اس کو اگلے فورم میں اپنا موقف رکھیں گے اور انصاف حاصل کر لیں گے۔‘
جنرل فیض کو سزا صرف ابتدا ہے، حامد میر
مزید :