Daily Mumtaz:
2025-12-11@12:54:09 GMT

سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا سزا کوچیلنج کرنے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT

سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا سزا کوچیلنج کرنے کا فیصلہ

راولپنڈی (نیوزڈیسک) سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض نے سزا کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس حوالے سے سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو سزا ہونے ان کے وکیل بیرسٹر میاں علی اشفاق کا ردعمل سامنے آیا ہے، انہوں نے بتایا کہ فیض حمدی کی سزا چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں میرے پاس پہلے سے سزا چیلنج کرنے کی ہدایات موجود ہیں، فیصلے کی کاپی اور متعلقہ ریکارڈ کے لیے درخواست ملٹری کورٹ میں دائر کریں گے، 40 دن کے اندر کورٹ آف اپیل میں اپیل فائل کرنا ضروری ہے، ہم اس دوران اپیل دائر کر دیں گے۔

قبل ازیں مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) نے بتایا کہ سابق لیفٹینیٹ جنرل فیض حمید کوسزا سنا دی گئی ہے، فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے، فیض حمید پر 4 الزامات ثابت ہوئے، ان الزامات میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا شامل ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا الزام ثابت ہوا، ان پر اختیارات اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال کا الزام بھی ثابت ہوگیا، افراد کوغیرقانونی نقصان پہچانے کا الزام بھی ثابت ہوا۔

فوج کے ترجمان ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ بالا 4 الزامات ثابت ہونے پر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے فیض حمید کو 14سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائی، اس حوالے سے فیض حمید کیخلاف کورٹ مارشل کا عمل 12 اگست 2024ء کوشروع ہوا، فوجی عدالت کا عمل 15 ماہ تک جاری رہا اور اس کے نتیجے میں 14 سال قید کی سزا کا باضابطہ نفاذ 11 دسمبر 2025ء کو کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے کہا گیا ہے کہ فوجی عدالت نے تمام قانونی تقاضوں کے مطابق کارروائی کی، اس دوران ملزم کواپنی مرضی کی دفاعی ٹیم کا پورا حق دیا گیا، سزا یافتہ ملزم کو متعلقہ فورم پر اپیل کا حق حاصل ہے، مجرم کوفیصلے کیخلاف متعلقہ فورم پراپیل کا حق ہے، ان کے خلاف سیاسی عدم استحکام اور مزموم سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے دیگر پہلو الگ سے دیکھے جا رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فیض حمید کو جنرل فیض کی سزا

پڑھیں:

 لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی کہانی کیا ہے؟

لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید چکوال سے تعلق رکھتے ہیں اور پاکستان آرمی میں بھرتی ہونے کے بعد بلوچ رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔ اُنہوں نے اپنی عسکری خدمات کے دوران انٹیلی جنس اور انسداد جاسوسی کے شعبوں میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے آئی ایس آئی کے کاؤنٹر انٹیلیجنس سیکشن میں ڈی جی کے فرائض انجام دیے۔  جی ایچ کیو میں ایڈجوٹنٹ جنرل کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں۔ راولپنڈی میں ٹین کور کے چیف آف اسٹاف بھی رہے۔

16 جون 2019 کو انہیں انٹر سروسز انٹیلی جنس (ISI) کا سربراہ مقرر کیا گیا، جب سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت تھی۔ بطور سربراہ آئی ایس آئی اُن کی مدت ملازمت میں ملکی اور علاقائی سیکیورٹی معاملات میں کافی توجہ ملی۔

افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کی ایک تصویر کابل میں وائرل ہوئی، جس نے اُن کی خطے میں کسی حد تک کردار کی نمائش کی۔ اُن کے دور میں بعض مبصرین نے سیاسی اور عسکری معاملات میں مبینہ مداخلت کے الزامات بھی لگائے۔

اکتوبر 2021 میں انہیں کور کمانڈر پشاور مقرر کیا گیا اور بعد میں کور کمانڈر بہاولپور بھی بنایا گیا۔

ریٹائرمنٹ کے بعد تنازعات

فیض حمید پاکستان آرمی کے چند سینئر ترین افسران میں سے تھے جن کے نام چیف آف آرمی سٹاف جیسے اعلیٰ عہدوں کے لیے بھی سامنے آئے۔ اُن کی خدمات اور تنازعات نے ملک کی عسکری اور سیاسی بحثوں میں خاصی توجہ حاصل کی۔

ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے خلاف کورٹ مارشل اور قانونی کارروائیاں شروع ہوئیں۔ 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔

انہیں سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری ذرائع کے غلط استعمال کے الزامات میں چارج شیٹ کیا گیا۔  جس کے بعد آج انہیں ان تمام الزامات میں مجرم قرار دے کر 14 سال سخت قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے فیض حمید کے خلاف 12 اگست 2024 کو کارروائی شروع کی تھی، جو 15 ماہ تک جاری رہی۔ ان کیخلاف 4 الزامات کے تحت مقدمہ چلایا گیا، جن میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹس ایکٹ کی خلاف ورزی جو ریاست کی حفاظت اور مفاد کے خلاف تھی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور دیگر افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل تھا۔

طویل قانونی کارروائی کے بعد عدالت نے فیض حمید کو تمام الزامات میں مجرم قرار دیا اور 14 سال سخت قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے تمام قانونی ضوابط کی پاسداری کی اور ملزم کو اپنی پسند کے وکلا کے ساتھ مکمل دفاع کا حق دیا۔ سزا یافتہ کو متعلقہ فورم پر اپیل کرنے کا حق حاصل ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ ملزم کے سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور سیاسی عناصر کے ساتھ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے میں کردار کے دیگر پہلوؤں کو الگ سے نمٹایا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ‏قوم برسوں فیض حمید، جنرل باجوہ کے بوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی: خواجہ آصف
  • پاکستان میں ہائی پروفائل کورٹ مارشلز کی تاریخ
  • آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ثابت،سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا   
  • سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا
  • ‏قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے ہوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی: وزیر دفاع
  • سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا
  •  لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی کہانی کیا ہے؟
  • سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قید با مشقت کی سزا سنا دی گئی
  • سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو 14 سال قید کی سزا سنا دی گئی