سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے خلاف فوجی عدالت کا طویل اور اہم مقدمہ اپنے فیصلے تک پہنچ گیا، جہاں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے انہیں 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا سناتے ہوئے تمام الزامات میں قصوروار قرار دے دیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کو 14 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائی، پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت شروع کی جانے والی یہ کارروائی مجموعی طور پر 15 ماہ تک جاری رہی، جس دوران متعدد سماعتیں ہوئیں اور دفاع و استغاثہ کے دلائل تفصیل سے سنے گئے۔
فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ نے بتایا کہ مقدمے میں سابق لیفٹیننٹ جنرل کے خلاف چار سنگین نوعیت کے الزامات کی بنیاد پر کارروائی مکمل کی گئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فیض حمید پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اپنے اختیارات اور سرکاری وسائل کے ناجائز استعمال اور متعلقہ افراد کو غیر قانونی طور پر نقصان پہنچانے جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے مکمل قانونی تقاضوں کی پاسداری کرتے ہوئے کارروائی مکمل کی، ملزم کو اپنی پسند کی دفاعی ٹیم رکھنے کا پورا اختیار دیا گیا اور اسے وہ تمام قانونی حقوق فراہم کیے گئے جو اسے آئینی و فوجی قوانین کے تحت حاصل ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جامع اور محنت طلب قانونی عمل کے بعد عدالت نے یہ قرار دیا کہ ملزم تمام الزامات میں ملوث تھا۔
فوجی حکام کے مطابق عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا کا اطلاق 11 دسمبر 2025 سے ہوگا اور فیصلے کی روشنی میں تمام متعلقہ فوجی و قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ یہ فیصلہ حالیہ برسوں کے سب سے نمایاں فوجی مقدمات میں سے ایک تصور کیا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ 29 نومبر 2022 کو لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی، سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو 12 اگست 2024 کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی کیس کی کورٹ آف انکوائری کا باضابطہ آغاز کیا گیا۔
واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید پاک فوج میں اہم ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں، وہ نہ صرف ڈی جی آئی ایس آئی کے منصب پر فائز رہے بلکہ بعدازاں کور کمانڈر پشاور کے عہدے پر بھی خدمات انجام دیتے رہے، جہاں انہیں ملک کی سیکیورٹی اور انسدادِ دہشت گردی کے امور میں مرکزی حیثیت حاصل رہی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ جنرل سابق ڈی جی فیض حمید ا ئی ایس آئی ایس
پڑھیں:
قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے ہوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی: وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف---فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ قوم برسوں فیض حمید اور جنرل باجوہ کے بوئے ہوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ ’اللّٰہ ہمیں معاف کرے، اللّٰہ ہمیں طاقت اور اقتدار کو اپنی عطا سمجھ کر اس کی مخلوق کے لیے استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔‘
وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے دعا کی کہ ’خوفِ خدا حکمرانوں کا شیوہ بنے، آمین۔‘
واضح رہے کہ سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی۔ سزا کا اطلاق 11 دسمبر 2025 سے شروع ہوگا۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
سابق لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کیا گیا تھا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا یہ عمل 15 ماہ تک جاری رہا، ملزم کے خلاف 4 الزامات پر کارروائی کی گئی۔