نیپرا کے ٹیرف تعین کے خلاف بجلی کمپنیوں سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251211-01-11
اسلام آباد(آن لائن)وفاقی آئینی عدالت نے نیپرا کے ٹیرف تعین کے خلاف بجلی کمپنیوں سے جواب طلب کر تے ہوئے نیپرا کو متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کے لیے مہلت دے دی ہے۔بدھ کو وفاقی آئینی عدالت میں نیپرا کے ٹیرف تعین کے خلاف بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ دو رکنی بینچ کی سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں ہوئی۔سماعت کے دوران بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے موقف اختیار کیا کہ ٹیرف تعین کے وقت نیپرا کے چیئرمین کا عہدہ خالی تھا، اس لیے اتھارٹی کا اجلاس قانونی طور پر نہیں ہو سکتا تھا۔ وکیل کے مطابق چیئرمین کی عدم موجودگی میں وائس چیئرمین اجلاس نہیں بلا سکتا، جبکہ ٹیرف آرڈر پر چیئرمین کے دستخط بھی موجود نہیں ہیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ اگر چیئرمین نہیں ہوگا تو اتھارٹی کے امور کیسے چلیں گے؟ عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ نیپرا نے سماعت کب مکمل کی اور چیئرمین کی تقرری کب ہوئی۔ وکیل سلمان اسلم بٹ نے بتایا کہ ٹیرف تعین کی سماعت مارچ 2013 میں مکمل کی گئی جبکہ چیئرمین کی تقرری مئی 2013 میں ہوئی۔دوران سماعت نیپرا کے وکیل نے ریکارڈ اور ضروری دستاویزات جمع کرانے کے لیے مہلت مانگی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے نیپرا کو تمام تحریری نکات اور دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت جاری کر دی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹیرف تعین کے نیپرا کے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے پتنگ بازی کی اجازت کے خلاف درخواست مسترد کردی
لاہور:ہائی کورٹ نے پتنگ بازی سے متعلق کائٹ فلائنگ آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے۔ دوران سماعت پنجاب حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین پیش ہوئے۔
عدالت نے آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس ملک اویس خالد نے کہا کہ لوگوں کی جانوں کی سیفٹی بہت ضروری ہے، پتنگ بازی چائنہ میں ڈھائی ہزار سال پہلے شروع ہوئی، پوری دنیا میں کائٹ فلائنگ ہوتی ہے مگر سیفٹی بہت ضروری ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ چائنہ جاپان میں ڈور نہیں بنتی، لوگ پیچے نہیں لگاتے۔
اس پر جج نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ آپ یہ بتائیں کہ سیفٹی کو ریگولیٹ کیسے کریں گے؟ درخواست گزار کا موقف صرف یہ ہے کہ سیفٹی بہت ضروری ہے،
عدالت نے کہا کہ بسنت منانے کی اتنی جلدی کیوں ہے؟ آرڈی ننس جاری کرنے کی نوبت کیوں آئی؟ درخواست گزار کا یہ موقف ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اسمبلی سیشن کے دوران آرڈیننس نہیں آسکتا۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ سیفٹی کا ذمہ دار کون ہے؟
سرکاری وکیل نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو 22 دسمبر کو ہدایت لے کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ بسنت سے کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، عدالت بسنت آرڈی ننس کالعدم قرار دے، پٹیشن کے حتمی فیصلے تک بسنت آرڈنینس پر عمل درآمد روکا جائے۔