نیپرا کے ٹیرف تعین کرنے کیخلاف اپیلیں، آئینی عدالت نے بجلی کمپنیوں سے جواب مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) وفاقی آئینی عدالت نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے ٹیرف تعین کے خلاف اپیلوں پر بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں سے جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے نیپرا کو متعلقہ دستاویزات اور کیس کے اہم تحریری نکات جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ وفاقی آئینی عدالت کے جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں، سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ نیپرا کی جانب سے ٹیرف کا تعین کرتے وقت چیئرمین کا عہدہ خالی تھا، اور چئیرمین کی عدم موجودگی میں ٹیرف تعین کا نیپرا اتھارٹی کا اجلاس نہیں ہو سکتا تھا۔ اس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ اگر چیئرمین نہیں ہوگا تو اتھارٹی کیسے کام کرے گی؟ نیپرا کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ چیئرمین غیر حاضر ہو تو وائس چیئرمین اجلاس کی صدارت کر سکتا ہے، جبکہ کمپنیز کے وکیل نے وضاحت کی کہ اگر چیئرمین کا عہدہ خالی ہو تو وائس چیئرمین اجلاس نہیں کر سکتا اور ٹیرف تعین آرڈر پر چیئرمین کے دستخط بھی نہیں ہیں۔ اس پر نیپرا کے وکیل نے عدالت سے مہلت مانگ لی، جس پر عدالت نے مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
حکومتی ٹیکسوں اور بجلی ٹیرف میں کمی لائی جائے‘ پاکستان بزنس فورم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) حکومتی ٹیکسوں اور بجلی کے ٹیرف کمی لائی جائے، ایکسپورٹ بڑھنے سے بیروزگاری میں کمی اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا، تاجر اپنی کمائی کا 45 فیصد حکومت کو ٹیکسوں کی مد میں ادا کر رہا ہے،حکومت نے 10 فیصد سپر ٹیکس عارضی لگاکر مستقل کردیا، ایکسپورٹ بڑھنے سے ملکی حالت بہتر ہونگے،حکومت اضلاع کی پیدوار کے مطابق اقدامات اتھائے،جو وقت کا اہم تقاضا ہے،ان خیالات کا اظہار پاکستان بزنس فورم کے چیف آرگنائزر چوہدری احمد جواد اور صدر کراچی ملک خدا بخش نے گزشتہ روز بزنس کمیونٹی سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت اب بھی بحران کا شکار ہے اور درست سمت نہیں ہے۔ ہمیں پارلیمان سے چارٹر آف اکانومی چاہیے۔ پاکستان میں بجلی کا ٹیرف خطے میں سب سے زیادہ 13 سینٹ فی یونٹ ہے، جب کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں یہی نرخ 8 سینٹ فی یونٹ ہیں، جس سے ایکسپورٹس اور انڈسٹری شدید متاثر ہو رہی ہے۔بزنس فورم کے چیف آرگنائزر چویدری احمد جواد نے کہا کہ 45 فیصد تک کارپوریٹ ٹیکس خطے میں سب سے زیادہ ہے، سپر ٹیکس وقتی نہیں بلکہ مستقل بنا دیا گیا ہے، 100 روپے کمائیں تو 45 روپے حکومت لے جاتی ہے، ایسے میں بزنس چلانا ممکن نہیں۔ امریکہ 21 فیصد جبکہ برطانیہ میں 25 فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا ہے،اور عوام کو بہترین سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہے،انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے بغیر معیشت کی بحالی ممکن نہیں، ہر نئی حکومت قرض لیتی ہے جو ملک چلانے کا درست طریقہ نہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ پرائیویٹ سیکٹر کو کمپیٹیٹو ریٹس دے تاکہ ایکسپورٹس میں اضافہ ہو۔ملک خدا بخش نے مزید کہا کہ بیوروکریسی معیشت نہیں چلا سکتی، پالیسی سازی میں بزنس ماہرین کو شامل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلعی سطح پر انڈسٹری کے فروغ اور ڈسٹرکٹ اکنامیز کے قیام سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہا حکومت بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لے اور ان کے حقیقی مسائل حل کرے۔