Jasarat News:
2025-12-11@03:51:10 GMT

علمائے پاکستان سے سوال

اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251211-03-3
(2)
جاوید انور
پاکستان کی آبادی کو کم کرنے (حقیقتاً ختم کرنے) کا گھناؤنا منصوبہ تیزی سے عملی جامہ پہن رہا ہے۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور مغربی طاقتوں کی آشیرباد سے حکومت عنقریب ’’پاپولیشن کنٹرول‘‘ کے نام پر آئینی ترمیمی بل لانے والی ہے۔ یہ وہی صہیونی یہودی منصوبہ ہے جو قبل از پیدائش بچوں کے قتل کو خوبصورت پیکیج میں لپٹ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ نام رکھے گئے ہیں: ’’ماں و بچہ کی صحت کی حفاظت‘‘، ’’پیدائش میں فاصلہ‘‘، ’’فیملی پلاننگ‘‘۔ اور حیرت یہ کہ ایک گروہِ علماء اس پر ’’اسلامی‘‘ ہونے کی مہر ِ تصدیق بھی ثبت کر رہا ہے۔ قدیم جاہلیت اور جدید مغربی جاہلیت میں کوئی فرق نہیں رہا۔ فرق صرف طریقۂ قتل کا ہے۔ جیسا کہ شاعرِ انقلاب کلیم عاجز نے کہا تھا:

دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

مشرکین ِ مکہ اور منافقین ِ پاکستان میں اب فرق مٹ چکا ہے۔ قانون کے ذریعے بیڈ روم پر نگرانی، شوہر بیوی کے میل ملاپ پر پابندی، حمل کے ٹھیراؤ پر قدغن، اسقاطِ حمل کے جدید طریقوں کا فروغ۔۔۔ کوئی مسلم معاشرہ اس برائی کو برداشت نہیں کر سکتا۔ اگر کر لے تو پھر وہ مسلم معاشرہ نہیں رہا۔ عجیب اتفاق ہے کہ یہ بل اس وقت لایا جا رہا ہے جب پوری دنیا کی آبادی ریورس گیئر میں جا چکی ہے۔ کورونا اور اس کی ویکسین کے مضر اثرات کے بعد عالمی شرحِ نمو 0.

9–1.0 فی صد تک گر چکی ہے، جبکہ آبادی کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کے لیے کم از کم 2.1 فی صد درکار ہے۔ چین 2019 میں 0.35 فی صد سے 2024 میں منفی 0.15 فی صد پر پہنچ گیا۔ بھارت 0.99 فی صد سے 0.86 فی صد، برطانیہ 0.46 فی صد سے 0.41 فی صد، برازیل 0.66 فی صد سے 0.23 فی صد۔ پاکستان خود 2019 میں 2 فی صد سے گھسٹ کر 2024 میں 1.5 فی صد پر آ پہنچا ہے۔ اُلٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔ مگر فلسطین اور افغانستان نے دجالی نظام کو ماننے سے انکار کر دیا۔ فلسطین کی شرحِ نمو 2019 میں 2.21 فی صد سے بڑھ کر 2024 میں 2.40 فی صد ہو گئی۔ جب کہ اسرائیل ان کی مستقل نسل کشی کر رہا ہے۔ ثابت ہوا کہ شہید ہونے والی قوم مٹتی نہیں، زندہ جاوید ہو جاتی ہے۔ افغانستان 2.14 فی صد سے بڑھ کر 2.80 فی صد پر پہنچ گیا۔ یعنی آنے والے کل میں اسلامی اماراتِ افغانستان آبادی کی طاقت سے پورے برصغیر پر بغیر لڑے حکومت کرے گی۔ مشینیں اور مصنوعی ذہانت بوڑھوں کی حکومت نہیں کرا سکتیں۔

آبادی اور معیشت دونوں کا قانون ایک ہے: یا تو اوپر جاتی ہے یا نیچے۔ کھڑی نہیں رہ سکتی۔ جن اقوام نے ضبط ِ ولادت کا راستہ اپنایا، وہ تاریخ کے کوڑے دان میں دفن ہو گئیں۔ اس موضوع پر سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی شاہکار کتاب ’’ضبط ِ ولادت‘‘ آج بھی جامع اور تازہ ہے۔ ہر عالم ِ دین اور ہر باشعور شخص اسے ضرور پڑھے۔ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، خواہ وہ رحم ِ مادر میں ہو یا باہر۔ اللہ نے ہر اس بچے کی تخلیق کر دی ہے جو قیامت تک ماں کے پیٹ سے نکلے گا۔ اس نے اسے چھے مراحل سے گزرنا ہے: ’’ہم نے انسان کو مٹی کے ست سے بنایا پھر اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوند میں تبدیل کیا، پھر اس بوند کو لوتھڑے کی شکل دی، پھر لوتھڑے کو بوٹی بنا دیا، پھر بوٹی کو ہڈیاں بنائیں، پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر اسے ایک دوسری ہی مخلوق بنا کھڑا کیا‘‘۔ (23:12-14) ’’لوگو، اگر تمہیں زندگی بعد ِ موت کے بارے میں کچھ شک ہے تو تمہیں معلوم ہو کہ ہم نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے، پھر نطفے سے، پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر گوشت کی بوٹی سے جو شکل والی بھی ہوتی ہے اور بے شکل بھی‘‘ (22:5)

جدید ایمبریالوجی نے اب جا کر ان مراحل کو تسلیم کیا ہے۔ ٹورونٹو یونیورسٹی کے پروفیسر کیتھ ایل مور (Keith L. Moore) جیسی عالمگیر شہرت یافتہ شخصیت نے ان آیات کو پڑھ کر کلمہ پڑھ لیا تھا۔ اب سن لو وہ آیاتِ عذاب جو اس قوم پر نازل ہوئیں جنہوں نے اپنے بچوں کو قتل کیا: ’’یقینا خسارے میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو جہالت و نادانی کی بنا پر قتل کیا اور اللہ کے دیے ہوئے رزق کو اللہ پر افترا پردازی کر کے حرام ٹھیرا لیا۔ یقینا وہ بھٹک گئے اور ہرگز وہ راہِ راست پانے والوں میں سے نہ تھے‘‘۔ (الانعام: 140) ’’اپنی اولاد کو افلاس کے اندیشے سے قتل نہ کرو۔ ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی۔ درحقیقت اْن کا قتل ایک بڑی خطا ہے‘‘۔ (الاسراء: 31) ’’اور جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا کہ وہ کس قصور میں ماری گئی؟‘‘ (التکویر: 8-9)

فیملی پلاننگ، ضبط ِ ولادت اور اسقاطِ حمل کھلا کفر اور کھلا شرک ہے۔ یہ لوگ اللہ کی ربوبیت اور رزاقیت کا انکار کر کے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، امریکا اور یورپ کو اپنا ربّ اور رازق مان بیٹھے ہیں۔ اب پاکستان کو ’’اسلامی جمہوریہ‘‘ کہنے کی کوئی شرعی دلیل باقی نہیں رہی۔ علمائے کرام! خود کو اور امت کو دھوکے میں نہ رکھیں۔ اگر کل قانون کی طاقت سے بچوں کی پیدائش پر کسی طرح کی پابندی لگ گئی تو ہجرت اور جہادِ فی سبیل اللہ دونوں واجب ہو جائیں گے، اور دنیا بھر کے اہل ِ حق اس کی شہادت دیں گے۔ (اگلے کالم میں: لبرل ڈان میڈیا، عالمی ایجنسیوں، این جی اوز اور مرکزی و صوبائی حکومتوں کی مشترکہ سرپرستی میں منعقد ہونے والا ’’پاکستان پاپولیشن سمٹ 2025‘‘ (1-2 دسمبر 2025، اسلام آباد) کی مکمل تفصیلات۔)

سیف اللہ

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

3 کروڑ ووٹ لینے والی جماعت کو الگ کرنے سے کیا جمہوریت بچائی جاسکتی ہے؟ بیرسٹر گوہر کا سوال

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اگر 3 کروڑ ووٹ لینے والی بڑی سیاسی جماعت کو اس عمل سے الگ کر دیا جائے تو کیا جمہوریت بچائی جاسکتی ہے۔

ہم اس نظام کا حصہ بننا چاہتے تھے اور اس میں ہمارا کوئی ذاتی مفاد نہیں تھا بلکہ ہمارا مقصد جمہوریت تھی، انہوں نے کہا کہ کچھ بہتر ہے نہ ہونے سے، اسی مقصد کے لیے ہم یہاں آئے ہیں، لیکن کچھ لوگ شاید یہ نہیں چاہتے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر کو چیئرمین پی ٹی آئی تسلیم کرنے سے انکار کردیا

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جمہوریت وہ ہے جہاں عوام حصہ لیتے ہیں، اگر عوام حصہ نہیں لیتے تو اسے جمہوریت یا ہائبرڈ کہا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم 3 کروڑ عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں، 25 کروڑ لوگوں میں سے 12 کروڑ ووٹر ہیں، جن میں سے 6 کروڑ نے ووٹ دیا اور ان میں سے 3 کروڑ ووٹ پی ٹی آئی کے حق میں آئے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کی باتیں کی جارہی ہیں، اگر 3 کروڑ ووٹ لینے والی بڑی سیاسی جماعت کو اس عمل سے الگ کر دیا جائے تو کیا جمہوریت بچائی جاسکتی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے کل ان سے کہا کہ یہ کاروباری دنیا نہیں ہے، اگر آپ 2 میں سے ایک کو مائنس کریں تو ایک بچے گا، اگر ہمیں مائنس کیا گیا تو یہ بھی نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے وزرا نے وعدہ کیا تھا کہ سیاسی صورتحال محفوظ ہوگی، لیکن یہ سب غلط ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیرسٹر گوہر کی خاص شخصیت سے ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟ اہم انکشافات

انہوں نے کہا کہ کل صوبائی اسمبلی میں ایک قرارداد منظور ہوئی جس میں ایک دوسرے کے خلاف درجہ بندی کی جارہی ہے اور پوشیدہ الفاظ میں، بغیر نام لیے، پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک ہمارے دستخط تسلیم نہیں کیے گئے، ہمارے سنیٹرز کو پارٹی میں آنے کی اجازت نہیں دی گئی، ہماری مقامی حکومت کو قبول نہیں کیا گیا اور ہماری ریزرو نشستوں کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بس اب کافی ہے اور میں وہ معلومات آپ تک پہنچا رہا ہوں جو میں جانتا ہوں۔ اگر یہ صورتحال جاری رہی تو ایک ماہ میں وہی صورتحال دہرائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی ترجمان کی پریس کانفرنس پر محتاط ردعمل کیوں دیا؟ بیرسٹر گوہر کے خلاف پی ٹی آئی کے اندر محاذ کھل گیا

انہوں نے اسپیکر کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ اسپیکر ایاز صادق نے مشکل وقت میں اقدامات کیے ہیں، لیکن بعض اوقات غیر معمولی اقدامات کرنا ضروری ہوتے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عوام عدلیہ سے مایوس ہیں اور جب انتخابات 90 دن میں ہونے والے تھے تو ہم نے کہا کہ غیر معمولی حالات ہیں اور غیر معمولی اقدامات کریں، لیکن تکنیکی کارروائیوں کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوا، ہم 26ویں ترمیم کے وقت بھی عدالت گئے کہ غیرمعمولی اقدامات اٹھائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار ٹی وی، میڈیا اور پریس کانفرنسز میں کہا کہ غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات ضروری ہیں، اور یہ نہ ہونا ملکی معیشت اور قوم کے لیے نقصان دہ ہے لیکن نہیں لیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: گارنٹی دیتے ہیں پارلیمنٹ پر حملہ آور نہیں ہوں گے، بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی میں خطاب

انہوں نے کہا کہ بہتر ہے کہ اگر آپ کے والدین جیل میں ہوں تو بچے کب تک آپ کے ساتھ فنکشنز بناتے رہیں گے۔ انہوں نے اڈیالہ جیل کے باہر واٹر کینن کے استعمال کی شدید مذمت کی اور کہا کہ خان کی بہن موجود تھی، واٹر کینن کو اس طرح استعمال نہیں ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی کچھ امور کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں اور اس سلسلے میں میں نے اپنا راستہ ہٹایا اور کچھ درخواستیں بھی کیں تاکہ صورتحال معمول پر آئے۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری طرف سے جو بھی ہو سکتا ہے، ہم تیار ہیں، لیکن اگر عوام کے ساتھ واٹر کینن اس طرح استعمال ہوتا رہا تو یاد رکھیں، جب عوام بولتی ہے، عوام جب اٹھی ہے تو دنیا دیکھے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اڈیالہ جیل بیرسٹر گوہر پابندی پی ٹی آئی علیمہ خان عمران خان واٹر کینن

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد حادثہ: جج کے بیٹے کی رہائی کے باوجود کئی سوال برقرار
  • اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظینِ حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا، فیلڈ مارشل
  • 3 کروڑ ووٹ لینے والی جماعت کو الگ کرنے سے کیا جمہوریت بچائی جاسکتی ہے؟ بیرسٹر گوہر کا سوال
  • موت قبول مگروندے ماترم نہیں پڑھیں گے،جمعیت علمائے ہند
  • بلاول بھٹو نے کس سوال پر کانوں کو ہاتھ لگا لیے؟
  • مرجائیں گے مگر وندے ماترم نہیں پڑھیں گے،جمعیت علمائے ہند
  • بشریٰ بی بی کی وفاداری پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جا سکتا: مریم وٹو
  • پاکستان کو پانی کے بحران کا سامنا، ایشیائی بنک: اپوزیشن مشاورت کر لے، کشیدگی کم کرانے پر تیار، سپیکر
  • بانی پی ٹی آئی بانی ایم کیوایم کے راستے پرتیزی سےگامزن ہیں، وہ جلد اپنے انجام کو پالیں گے، رانا ثنا اللہ