پنشن اور واجبات کیس میں کے ایم سی کی رپورٹ عدالت میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251211-08-16
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں ٹی ایم سی کے ریٹائرڈ ملازم کی پینشن اور واجبات کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، کے ایم سی کی جانب سے جامع رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی جس میں بتایا گیا کہ عدالت کے احکامات کے مطابق ریٹائرڈ ملازمین کو ادائیگیوں کا عمل جاری ہے۔ کے ایم سی کے وکیل بیرسٹر اسد احمد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ درخواست گزار سمیت 1270 ریٹائرڈ ملازمین کو پینشن کی ادائیگی شروع کر دی گئی ہے جبکہ مزید 699 ملازمین کے کیسز حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔ وکیل نے بتایا کہ آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد ان ملازمین کی پینشن بھی جاری کردی جائے گی۔ کے ایم سی کے وکیل کے مطابق متعلقہ ٹاؤنز نے 156 ریٹائرڈ ملازمین کی تفصیلات تاحال فراہم نہیں کیں، جس کے باعث ان کی پینشن کے معاملات شروع نہیں ہوسکے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے ایم سی
پڑھیں:
سات سال تک شوہر کے بارے میں معلومات نہ ملنے کی صورت میں خاتون آزاد ہو جاتی ہے: سندھ ہائیکورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ ہائی کورٹ نے واضح کیا ہے کہ اگر کسی خاتون کے شوہر کے بارے میں سات سال تک کوئی خبر نہ ملے تو وہ قانونی طور پر آزاد ہو جاتی ہے۔
یہ ریمارکس جسٹس یوسف علی سعید کی سربراہی میں تشکیل پانے والے آئینی بینچ نے دئیے، جس میں جسٹس عبد المبین لاکھو بھی شامل تھے اور اس موقع پر ایک 14 سال سے لاپتا شہری کی بازیابی کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی گئی۔
عدالت نے اس کیس میں لاپتا شہری کی اہلیہ کو طلب کیا اور کہا کہ درخواست گزار خود آکر واضح کرے کہ کیا وہ اتنے طویل عرصے کے بعد بھی درخواست کی پیروی میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل سید ندیم الحق نے عدالت کو بتایا کہ عبد الرحمان کی کلفٹن میں دوپٹوں کی دکان تھی اور 28 نومبر 2011 کو کاروباری معاملے کے سلسلے میں فون کے ذریعے مزار قائد بلایا گیا، جس کے بعد ان کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ گمشدگی اور اغوا کی ایف آئی آر 2017 میں بریگیڈ تھانے میں درج کی جا چکی ہے۔
جسٹس یوسف علی سعید نے کہا کہ مقدمے کے سلسلے میں سپریم کورٹ تک جانے کے باوجود کوئی نتیجہ نہیں نکلا، وکیل نے جواب دیا کہ ہر فورم پر درخواست دی گئی مگر عبد الرحمان کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ لاپتا شہری کے کتنے بچے ہیں، جس پر وکیل نے بتایا کہ تین بچے ہیں اور ان کی والدہ نے بازیابی کے لیے درخواست دائر کی ہے۔
عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ سات سال تک شوہر کے بارے میں معلومات نہ ملنے کی صورت میں خاتون کی قانونی حیثیت خود بخود آزاد قرار پاتی ہے۔
تاہم وکیل نے وضاحت کی کہ موجودہ درخواست صرف شوہر کی بازیابی کے لیے دائر کی گئی ہے، نہ کہ خاتون کی قانونی حیثیت کے تعین کے لیے۔
عدالت نے کہا کہ خاتون کی رائے جاننا ضروری ہے اور انہیں عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے۔ اس کیس کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی ہے تاکہ تمام متعلقہ پہلوؤں پر غور کیا جا سکے۔