ذرائع کے مطابق سکھبیر سنگھ بادل نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں اپنے دعوے کے حق میں ایک آڈیو کلپ بھی جاری کیا ہے ۔جس میں مبینہ طور پر پٹیالہ کے ایس ایس پی ورون شرما اور دیگر پولیس افسران کو اپوزیشن کے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے روکنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں سکھوں کی تنظیم شرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس اپوزیشن امیدواروں کو ضلع پریشد اور بلاک سمیتی انتخابات کیلئے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے روک کر جمہوریت کا قتل کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق سکھبیر سنگھ بادل نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں اپنے دعوے کے حق میں ایک آڈیو کلپ بھی جاری کیا ہے ۔جس میں مبینہ طور پر پٹیالہ کے ایس ایس پی ورون شرما اور دیگر پولیس افسران کو اپوزیشن کے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے روکنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ شرومنی اکالی دل الیکشن کمیشن میں ایک تحریری شکایت بھی درج کرائی ہے، جس میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی اور سی بی آئی اور این آئی اے جیسی تحقیقاتی ادارون کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سکھبیر سنگھ نے مزید کہا کہ آڈیو کلپ میں جو دراصل گزشتہ شب ہونے والی ایک کانفرنس کی ریکارڈنگ ہے، کئی ڈی ایس پیز کو مبینہ طور پر یہ دعوی کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ مقامی سیاست دانوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور اگر کوئی غلط کام کرنا ہے تو اسے نامزدگی مراکز کے باہر، گائوں، گھروں یا راستے میں کیا جانا چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے ایم ایل اے پرتاپ باجوہ نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ریاستی الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ سخت کارروائی کرے اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنائے۔ پرتاپ باجوہ نے پولیس کی غیر ضروری مداخلت کو لاقانونیت قرار دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے امیدواروں کو سکھبیر سنگھ

پڑھیں:

خواتین ڈاکٹروں سمیت 1500 کشمیری گرفتار

ریاض احمدچودھری

بھارتی فورسز نے مظالم کی انتہا کرتے ہوئے خواتین، ڈاکٹروں سمیت 1500 کشمیری گرفتار کر لئے۔بھارتی فوج، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں اور دیگر ایجنسیوں نے گزشتہ تین دنوں کے دوران محاصرے اور تلاشی کی سب سے بڑی کارروائی میں وادی کشمیر میں پوچھ گچھ کے لیے گرفتاریاں کیں۔بھارتی حکومت ان ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیر کے مظلوم عوام کے جذبہ حریت کوکمزوراور کالے قوانین اور طاقت کے وحشیانہ استعمال سے اختلاف رائے کو دبانا چاہتی ہے۔ ان پرتشدد کارروائیوں میں خاص طور پر کشمیری نوجوانوں اور آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور بیرون ملک مقیم حریت رہنماؤں کے اہلخانہ کو نشانہ بنایا جارہاہے، جو کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے لیے اپنی آواز بلند کررہے ہیں۔
ایک سینئر پولیس افسر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک1500 سے زائد کشمیریوں کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس نے وادی کشمیر کے تمام حصوں میں بیک وقت کارروائیاں شروع کی ہیں اور ان کارروائیوں کا بنیادی اہداف آزادی پسند کارکن، ان کے ہمدرد، اوور گرانڈ ورکرز اور وہ لوگ ہیں جن کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے مقدمات درج ہیں، تاہم وہ فی الحال ضمانت پر ہیں۔
گھروں پر چھاپوں کے دوران مکان اور بینک کے دستاویزات، ڈیجیٹل آلات، کتابیں اور دیگر اشیا ضبط کی جاتی ہیں۔ بارہمولہ میں 16حریت کارکنوں کے گھروں کی تلاشی لیکر10افراد کوکالے قوانین کے تحت گرفتارکیا گیا ہے۔اسکے علاوہ ضلع کے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی 32کارروائیاں کی گئی ہیں، جنوبی کشمیر کے اضلاع اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں اور کولگام میں پولیس نے متعدد مقامات پربڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں حال ہی میں شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں اور ان کے ساتھیوں کی رہائش گاہوں کی تلاشی لی گئی۔ضلع بڈگام میں بھی پولیس نے آزادی پسند کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون کیا، گاندربل میں بھارتی فورسز نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 39 کشمیریوں کو گرفتار کر کے گاندربل کی دگنی بل جیل میں قیدد کر دیا۔ضلع کولگام میں بھارتی فورسز نے گھروں پر چھاپوں کے دوران حریت خاندانوں کے 8 افراد کو گرفتار کرکے انہیں سنٹرل جیل اسلام آباد منتقل کر دیا۔بھارتی فورسز نے سرینگر، شوپیاں، پلوامہ اور کولگام اضلاع کے مختلف علاقوں میں تلاشی اور چھاپوں کی کارروائیوں کے دوران 8 افراد کو بھی گرفتار کیا۔
مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجی کارروائیوں میں 35سال میں 22 ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ بھارتی فوجیوں نے 10ہزار سے زائد خواتین کی بے حرمتی کی۔ جنوری 2001ء سے لیکر اب تک بھارتی فوج نے کم از کم 6 سو خواتین کو شہید کیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 8ہزار خواتین لاپتہ ہو ئیں، جن میں 18 سال سے کم عمر کی ایک ہزار لڑکیاں اور 18 سال سے زیادہ عمر کی 7ہزار خواتین شامل ہیں۔ 1989ء سے اب تک 22ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ بھارتی فوجیوں نے 10 ہزار سے زائد خواتین کی بے حرمتی کی’ جن میں کنن پوشپورہ میں اجتماعی زیادتی کا شکار ہونیوالے خواتین بھی شامل ہیں۔ بھارتی فوج کی چوتھی اجپوتانہ رائفلز کے جوانوں نے 23 فروری 1991ء کو جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے ایک گاں کنن پوش پورہ میں سرچ آپریشن شروع کیا جس کے بعد 23 خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ بارہمولہ میں 16حریت کارکنوں کے گھروں کی تلاشی لیکر10افراد کوکالے قوانین کے تحت گرفتارکیا گیا ہے۔اسکے علاوہ ضلع کے مختلف علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی 32کارروائیاں کی گئی ہیں، جنوبی کشمیر کے اضلاع اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں اور کولگام میں پولیس نے متعدد مقامات پربڑے پیمانے پر محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں حال ہی میں شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں اور ان کے ساتھیوں کی رہائش گاہوں کی تلاشی لی گئی۔ضلع بڈگام میں بھی پولیس نے آزادی پسند کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون کیا، گاندربل میں بھارتی فورسز نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 39 کشمیریوں کو گرفتار کر کے گاندربل کی دگنی بل جیل میں قیدد کر دیا۔ضلع کولگام میں بھارتی فورسز نے گھروں پر چھاپوں کے دوران حریت خاندانوں کے 8 افراد کو گرفتار کرکے انہیں سنٹرل جیل اسلام آباد منتقل کر دیا۔بھارتی فورسز نے سرینگر، شوپیاں، پلوامہ اور کولگام اضلاع کے مختلف علاقوں میں تلاشی اور چھاپوں کی کارروائیوں کے دوران 8 افراد کو بھی گرفتار کیا۔بھارتی فورسز نے جنوبی کشمیر میں کشمیری حریت پسند محمد یوسف ڈار اور ان کی بیٹی کو گرفتار کر لیا ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر پولیس کے کائونٹر انٹیلی جنس کشمیر ونگ نے پلوامہ، شوپیاں، سرینگر، بارہمولہ اور کولگام اضلاع میں چھاپے مارے اور کئی رہائشی مکانات کی تلاشی لی۔ اس دوران کئی برقی آلات بھی ضبط کر لیے۔کولگام کے محمد پورہ علاقے میں محمد یوسف ڈار ولد غلام محمد ڈار کے رہائشی مکان پر اچانک چھاپہ مارا گیا۔ ایک موبائل فون ضبط کیا گیا کارروائی کے دوران محمد یوسف ڈار اور ان کی بیٹی کو حراست میں لیکرنامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر پولیس ترجمان کے مطابق بھارت دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف کریک ڈاون کا سلسلہ جاری ہے تلاشی کے دوران موبائل فونز، لیپ ٹاپ سمیت ڈیجیٹل آلات ضبط کیے گئے جنہیں مزید تفتیش کیلئے فرانزک تجزیہ کیلئے بھیجا جائے گا۔کچھ افراد کو پوچھ گچھ کیلئے حراست میں لیا گیا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں نئی دہلی کے زیرکنٹرول ریاستی تحقیقاتی ادارے ایس آئی اے نے ایک جھوٹے کیس میں سات کشمیریوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ چارج شیٹ پولیس اسٹیشن پارمپورہ میں درج ایک جھوٹے کیس کے سلسلے میں ایس آئی اے ایکٹ کے تحت سرینگر میں قائم خصوصی جج کی عدالت میں داخل کی گئی ہے جن افراد کیخلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے ان میں مشتاق احمد خان، انس اعجاز، زاہد احمد شیخ، تنظیر احمد نجار، بلال شبیر اعوان ،باسط اشرف ملک اورارسلان مشتاق بنگری شامل ہیں۔بھارتی فورسز کشمیری نوجوانوں کو پھنسانے کیلئے ہمیشہ جھوٹے الزامات لگاتے رہتے ہیں۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • پی پی 289 ڈی جی خان 4 میں ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری
  • بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب؛ امریکا میں گرفتار لقمان خان کون ہے؟ حقائق سامنے آگئے
  • خواتین ڈاکٹروں سمیت 1500 کشمیری گرفتار
  • گلگت بلتستان کے صوبائی انتخابات کا شیڈول جاری، 24جنوری کو پولنگ
  • بھارتی سفارتکار پر خالصتان ریفرنڈم کے منتظم کے قتل کی سازش کا الزام
  • سینیٹ کی جنرل نشست کے لیے ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری
  • مرحوم سینیٹر عرفان صدیقی کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کا اعلان
  • عرفان صدیقی کے انتقال پر خالی سینیٹ کی جنرل نشست کیلئے ضمنی الیکشن کا اعلان
  • عرفان صدیقی مرحوم کی خالی سینیٹ نشست پر ضمنی انتخاب کا اعلان