حکومتی ٹیکسوں اور بجلی ٹیرف میں کمی لائی جائے‘ پاکستان بزنس فورم
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) حکومتی ٹیکسوں اور بجلی کے ٹیرف کمی لائی جائے، ایکسپورٹ بڑھنے سے بیروزگاری میں کمی اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا، تاجر اپنی کمائی کا 45 فیصد حکومت کو ٹیکسوں کی مد میں ادا کر رہا ہے،حکومت نے 10 فیصد سپر ٹیکس عارضی لگاکر مستقل کردیا، ایکسپورٹ بڑھنے سے ملکی حالت بہتر ہونگے،حکومت اضلاع کی پیدوار کے مطابق اقدامات اتھائے،جو وقت کا اہم تقاضا ہے،ان خیالات کا اظہار پاکستان بزنس فورم کے چیف آرگنائزر چوہدری احمد جواد اور صدر کراچی ملک خدا بخش نے گزشتہ روز بزنس کمیونٹی سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت اب بھی بحران کا شکار ہے اور درست سمت نہیں ہے۔ ہمیں پارلیمان سے چارٹر آف اکانومی چاہیے۔ پاکستان میں بجلی کا ٹیرف خطے میں سب سے زیادہ 13 سینٹ فی یونٹ ہے، جب کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں یہی نرخ 8 سینٹ فی یونٹ ہیں، جس سے ایکسپورٹس اور انڈسٹری شدید متاثر ہو رہی ہے۔بزنس فورم کے چیف آرگنائزر چویدری احمد جواد نے کہا کہ 45 فیصد تک کارپوریٹ ٹیکس خطے میں سب سے زیادہ ہے، سپر ٹیکس وقتی نہیں بلکہ مستقل بنا دیا گیا ہے، 100 روپے کمائیں تو 45 روپے حکومت لے جاتی ہے، ایسے میں بزنس چلانا ممکن نہیں۔ امریکہ 21 فیصد جبکہ برطانیہ میں 25 فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا ہے،اور عوام کو بہترین سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہے،انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے بغیر معیشت کی بحالی ممکن نہیں، ہر نئی حکومت قرض لیتی ہے جو ملک چلانے کا درست طریقہ نہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ پرائیویٹ سیکٹر کو کمپیٹیٹو ریٹس دے تاکہ ایکسپورٹس میں اضافہ ہو۔ملک خدا بخش نے مزید کہا کہ بیوروکریسی معیشت نہیں چلا سکتی، پالیسی سازی میں بزنس ماہرین کو شامل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلعی سطح پر انڈسٹری کے فروغ اور ڈسٹرکٹ اکنامیز کے قیام سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہا حکومت بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لے اور ان کے حقیقی مسائل حل کرے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
مہنگے اسمارٹ فونز پر 55 فیصد تک ڈیوٹی ہے، ایف بی آراعتراف
اسلام آباد(نیوزڈیسک ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس دوران ایف بی آر حکام کا مہنگے اسمارٹ موبائل فونز پر 55 فیصد تک ٹیکس ڈیوٹی وصول کرنےکا اعتراف کر لیا ۔کمیٹی ارکان نے موبائل فونز پر ٹیکسوں میں کمی کا متفقہ مطالبہ کر دیا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے موبائل فونز پر ٹیکسوں کے معاملے پر مارچ کے وسط میں رپورٹ مانگ لی۔
تفصیلات کے مطابق کمیٹی چیئرمین نوید قمر نے کہا کہ کہا کہ ایف بی آر گاڑیوں کے بعد موبائل فونز پر بے تحاشہ ٹیکس لے رہا ہےکیا اس ملک میں بڑی گاڑی یا موبائل فون رکھنا گنا ہ ہے۔کمیٹی ارکان نے کہا کہ موبائل فون کوئی لگژری آئٹم نہیں بلکہ ہر کسی کی ضرورت ہے ۔
ایف بی آر حکام نے اعتراف کیا کہ مہنگے اسمارٹ موبائل فونز پر 55 فیصد تک ٹیکس ڈیوٹی ہے، نوید قمر نے کہا کہ صرف ٹیکس ریونیو نہیں، معیشت کو بھی دیکھنا ہے۔ کمیٹی نے موبائل فونز پر ٹیکسوں کے معاملے پر مارچ کے وسط میں رپورٹ مانگ لی۔
نوید قمر کا کہناتھا کہ ہم نئے بجٹ سے پہلے موبائل فونز پر ٹیکس کے معاملے کا جائزہ لیں گے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ اسمارٹ موبائل فون سامان تعیش نہیں، ٹیکس کم کریں۔