ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں سے فیفا ورلڈ کپ 2026 کی میزبانی مشکل میں پڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
2026 فٹبال ورلڈ کپ کی تیاریوں میں دنیا بھر کے شائقین کی نظریں امریکا، میکسیکو اور کینیڈا پر مرکوز ہیں، مگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیوں نے ٹورنامنٹ کی میزبانی کو مزید مشکل اور پیچیدہ بنا دیا ہے۔ صرف 6 ماہ بعد شروع ہونے والے عالمی مقابلے سے پہلے ٹرمپ اپنے ہمسایہ میزبان ممالک کو ناراض کر چکے ہیں، ویزوں پر غیر معمولی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں اور متعدد شہروں سے میچز منتقل کرنے کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔
سفر کی پابندیاں اور فینز کی مشکلاتورلڈ کپ کے دوران لاکھوں غیر ملکی شائقین کی آمد متوقع ہے، جن میں سے سب سے زیادہ امریکا پہنچیں گے کیونکہ 104 میں سے 82 میچ وہاں ہوں گے۔
لیکن ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت میں امیگریشن کریک ڈاؤن شدت اختیار کر چکا ہے، جس میں ملک گیر چھاپے، گرفتاریاں اور بڑے پیمانے پر ڈیپورٹیشن شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے ورلڈ کپ شائقین کے لیے ’فیفا پاس‘ متعارف کرنے کا اعلان کردیا
ادھر ایک واقعے میں افغان نژاد شخص پر دہشتگردی کے الزام کے بعد ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ تمام تھرڈ ورلڈ ممالک سے ہجرت کو مستقل طور پر روکنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔
جون 2025 سے اب تک 19 ممالک جن میں ورلڈ کپ میں شریک ایران اور ہیٹی بھی شامل ہیں، امریکی سفری پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کی پناہ گزینی درخواستیں غیر معینہ مدت تک مؤخر کر دی گئی ہیں۔
ایران نے واشنگٹن میں ہونے والی ورلڈ کپ ڈرا تقریب کے بائیکاٹ کی دھمکی بھی دی تھی کیونکہ امریکی حکام نے ان کے کئی مندوبین کو ویزا جاری نہیں کیا، تاہم بعد میں فیصلہ واپس لے لیا گیا۔
مزید پڑھیں: فیفا کا رونالڈو کو بڑا ریلیف، فٹبال ورلڈ کپ میں شرکت برقرار
ویزوں کے لیے ’فاسٹ ٹریک‘ مگر مکمل چھوٹ نہیںاگرچہ امریکا کا ویزا حاصل کرنے میں عام طور پر مہینوں لگتے ہیں، ٹرمپ نے ورلڈ کپ ٹکٹ ہولڈرز کے لیے خصوصی تیز رفتار طریقۂ کار متعارف کرایا ہے جس میں انہیں ویزا اپائنٹمنٹ میں ترجیح دی جائے گی۔
تاہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے خبردار کیا ہے کہ ٹکٹ ہونے کے باوجود سخت جانچ پڑتال برقرار رہے گی۔
ٹرمپ نے متعدد بار اعلان کیا ہے کہ وہ سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر ڈیموکریٹک پارٹی کی زیرِ انتظام شہروں سے میچز ہٹا سکتے ہیں۔ خطرے میں آنے والے شہروں میں بوسٹن (7 میچ)، سان فرانسسکو اور سیائٹل (6، 6) جبکہ لاس اینجلس (8 میچ) شامل ہیں۔
میچوں کی منتقلی فیفا کے لیے شدید انتظامی بحران پیدا کر سکتی ہے، کیونکہ ہزاروں شائقین پہلے ہی اپنی متوقع میزبان شہروں کے مطابق ٹکٹ، رہائش اور سفری انتظامات کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ رواں ہفتے فیفا ورلڈ کپ کے فائنل ڈرا میں شریک ہوں گے، وائٹ ہاؤس
قانونی اعتبار سے بھی میزبان شہروں کے کنٹریکٹ صرف قدرتی آفات، جنگ یا بڑے فسادات جیسے حالات میں ہی منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے رواں سال کئی ڈیموکریٹک شہروں میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کی ہے، جبکہ امیگریشن ایجنسی کے چھاپوں نے بالخصوص لاطینی کمیونیٹیز میں خوف کی فضا پیدا کر دی ہے جو ورلڈ کپ کے دوران برقرار رہ سکتی ہے۔
ورلڈ کپ کی مشترکہ میزبانی کے باوجود ٹرمپ حکومت کا رویہ دونوں ہمسایہ اتحادیوں کے لیے سخت رہا ہے۔ کینیڈا اور میکسیکو کی متعدد مصنوعات پر بھاری ٹیرف عائد کیے جا چکے ہیں، جبکہ ٹرمپ نے کینیڈا کو ضم کرنے کی دھمکی اور میکسیکو میں منشیات گروہوں کے خلاف ممکنہ امریکی فضائی کارروائی کا اشارہ بھی دیا ہے۔
مزید پڑھیں: فیفا ویمنز یورو چیمپیئن شپ 2029 کی میزبانی جرمنی کو مل گئی، حتمی اعلان
سرحدی تنازعات، اقتصادی پابندیوں اور سیاسی تناؤ نے اس ٹورنامنٹ کو پہلے ہی تاریخ کے سب سے مشکل ورلڈ کپس میں سے ایک بنا دیا ہے، جو پہلی بار 3 ممالک اور ریکارڈ 48 ٹیموں کی میزبانی میں منعقد ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا، میکسیکو اور کینیڈا صدر ڈونلڈ ٹرمپ فٹبال ورلڈ کپ فیفا فیفا ورلڈ کپ 2026.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا میکسیکو اور کینیڈا صدر ڈونلڈ ٹرمپ فٹبال ورلڈ کپ فیفا فیفا ورلڈ کپ 2026 کی میزبانی مزید پڑھیں ورلڈ کپ کے لیے
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس، ایمان مزاری، ہادی چٹھہ کی 3 درخواستیں خارج
اسلام آباد(نیوزڈیسک) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے متنازع ٹوئٹ کیس میں ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی تین متفرق درخواستیں خارج کر دیں۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے ایمان مزاری کی بریت کی درخواست خارج کر دی۔
عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی دوبارہ جرح کی درخواست بھی مسترد کر دی۔
اس کے علاوہ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی جانب سے اسٹیٹ کونسل سے متعلق دائر درخواست بھی خارج کر دی گئی۔
سماعت کے دوران ایمان مزاری اور ہادی علی کے وکیل شیر افضل مروت اور پراسیکیوشن ٹیم عدالت میں موجود تھے۔
شیر افضل مروت نے عدالت سے استدعا کی کہ دفعہ 342 کے جوابات جمع کرانے کے لیے ایک دن کا وقت دیا جائے۔
جج افضل مجوکہ نے ریمارکس دیے کہ سوالات کے جوابات تو دے دیں، تاریخ کل کی دے دوں گا۔
شیر افضل مروت نے دورانِ سماعت کہا کہ آج عدالت کو دیکھ کر گھٹن ہو رہی ہے، یہ عدالت ہے تھانہ نہیں جو اتنی پولیس ہے۔
بعد ازاں اسٹیٹ کونسل نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی جانب سے دفعہ 342 کا بیان عدالت میں جمع کرا دیا۔
جج افضل مجوکہ نے کیس کو حتمی بحث کے لیے کل تک ملتوی کر دیا۔