Jasarat News:
2025-12-08@02:34:11 GMT

پاکستان میں مہنگائی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ قرار

اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251208-08-22
اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) بین الاقوامی تحقیقاتی ادارے ایپسوس نے پاکستان میں مہنگائی کو دوبارہ عوام کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دے دیا۔ سروے میں بتایا کہ پاکستان کی صرف 18 فیصد آبادی معیشت کو مضبوط سمجھتی ہے۔ البتہ تین میں سے ایک شہری آئندہ چھ ماہ میں معیشت بہتر ہونے کی امید رکھتا ہے۔فرانسیسی ادارے ایپسوس کے سروے کے مطابق مہنگائی پاکستان کا سب سے بڑا اور بیروزگاری دوسرا اہم معاشی مسئلہ ہے۔۔ نواسی فیصد شہری گھریلو خریداری میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ نوکری کے تحفظ پر صرف بائیس فیصد شہری مطمئن ہیں۔ پاکستان کی صرف اٹھارہ فیصد آبادی معیشت کو مضبوط سمجھتی ہے، جبکہ صرف سولہ فیصد لوگ مستقبل میں سرمایہ کاری کیلئے پراعتماد ہیں۔سروے کے مطابق حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد بڑھی ہوئی عوامی امید دوبارہ کم ہوکر پرانی سطح پر آگئی۔ البتہ نوجوان پاکستانیوں کی مثبت سوچ معیشت کے لیے امید کی نئی کرن ہے۔ ذاتی مالی حالت پر نوجوانوں کا اعتماد تاریخی طور پر بلند ترین سطح پر پہنچا۔ اس رجحان سے پالیسی ساز فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ نوجوانوں میں بڑھتی مالی امید پالیسی سازی کے لیے اہم موقع ہے۔ ذاتی مالی صورتحال بہتر ہونے کی امید تاریخی سطح پر پہنچ گئی۔ ایپسوس سروے کے مطابق تین میں سے ایک شہری آئندہ چھ ماہ میں معیشت بہتر ہونے کی امید رکھتا ہے۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

جرمنی‘ معمولی اجرت کے ملازمین کی تعداد 63لاکھ سے متجاوز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برلن:جرمنی میں معمولی اجرت کے ملازمین کی تعداد 63 لاکھ سے زاید بتائی جا رہی ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق ملکی وفاقی شماریاتی دفتر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں کم از کم فی گھنٹہ اجرت پر کام کرنے والوں کی تعداد 63 لاکھ سے متجاوز ہے۔ حکام کے مطابق کم اجرت والی ملازمتیں تمام ملازمتوں کا 16 فیصد بنتی ہیں، جو 2024ءکے تناسب کے برابر ہے جبکہ اپریل 2014 ءمیں یہ شرح 21 فیصد تھی۔ یہ بات بھی علم میں رہے کہ ملک بھر میںکم سے کم اجرت اوسط مجموعی فی گھنٹہ اجرت کے2 تہائی پر مقرر کی جاتی ہے، البتہ اس میں تربیتی ملازمین کو شمار نہیں کیا جاتا۔ جہاں یہ شرح مجموعی تنخواہوں کے مطابق بدلتی رہتی ہے جبکہ اپریل میں یہ حد 14.32 یورو تھی۔

محمد ایوب

متعلقہ مضامین

  • دنیا پاکستان کی طرف امید کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے،مریم اورنگزیب
  • نئی امید
  • امید کی پٹڑی پرچلتا سفر
  • فرانسیسی بین الاقوامی تحقیقاتی ادارے ایپسوس کا پاکستانی معیشت پر سروے
  • سودی قرضوں ،کرپشن کے خاتمے تک معیشت بہتر نہیں ہوگی،تنظیم اسلامی
  • پاکستانیوں کا معیشت پر اعتماد کم سطح پر برقرار، مہنگائی اور بے روزگاری سب سے بڑے مسائل
  • جرمنی‘ معمولی اجرت کے ملازمین کی تعداد 63لاکھ سے متجاوز
  • مہنگائی کو بریک لگ گئی: ہفتہ وار شرح میں 0.64% کمی، سالانہ مہنگائی 4% پر آگئی!
  • پنجاب میں شہری علاقوں میں طلاق کی شرح نئی بلند ترین سطح پر