فرانسیسی بین الاقوامی تحقیقاتی ادارے ایپسوس کا پاکستانی معیشت پر سروے
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
بین الاقوامی تحقیقاتی ادارے ایپسوس نے پاکستان میں مہنگائی کو دوبارہ عوام کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دے دیا ۔ سروے میں بتایا کہ پاکستان کی صرف 18 فیصد آبادی معیشت کو مضبوط سمجھتی ہے۔ البتہ تین میں سے ایک شہری آئندہ چھ ماہ میں معیشت بہتر ہونے کی امید رکھتا ہے۔
فرانسیسی ادارے ایپسوس کےسروے کے مطابق مہنگائی پاکستان کا سب سے بڑا اور بےروزگاری دوسرا اہم معاشی مسئلہ ہے۔۔ نواسی فیصد شہری گھریلو خریداری میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ نوکری کے تحفظ پر صرف بائیس فیصد شہری مطمئن ہیں۔ پاکستان کی صرف اٹھارہ فیصد آبادی معیشت کو مضبوط سمجھتی ہے، جبکہ صرف سولہ فیصد لوگ مستقبل میں سرمایہ کاری کیلئے پراعتماد ہیں۔
سروے کے مطابق حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد بڑھی ہوئی عوامی امید دوبارہ کم ہوکر پرانی سطح پر آگئی۔ البتہ نوجوان پاکستانیوں کی مثبت سوچ معیشت کے لیے امید کی نئی کرن ہے۔ ذاتی مالی حالت پر نوجوانوں کا اعتماد تاریخی طور پر بلند ترین سطح پر پہنچا۔ اس رجحان سے پالیسی ساز فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ نوجوانوں میں بڑھتی مالی امید پالیسی سازی کے لیے اہم موقع ہے۔ ذاتی مالی صورتحال بہتر ہونے کی امید تاریخی سطح پر پہنچ گئی۔ ایپسوس سروے کے مطابق تین میں سے ایک شہری آئندہ چھ ماہ میں معیشت بہتر ہونے کی امید رکھتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فلسطینی مزاحمت کا غزہ میں صہیونی ایجنٹوں کو 10 دن کا الٹی میٹم
فلسطینی خبر رساں ادارے شِہاب کے مطابق اس سیکیورٹی ذریعے نے العربی ٹی وی سے گفتگو میں یاسر ابو شباب، جو صہیونی فوج کے زیرِ حکم مزدور گروہوں کا سرکردہ تھا، اس کی ہلاکت کوئی اتفاقیہ واقعہ نہیں تھی بلکہ طویل نگرانی، پیچھا کرنے اور کارروائی کے عمل کا نتیجہ تھی۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کی مزاحمتی سیکیورٹی فورسز نے اعلان کیا ہے کہ جو بھی شخص صہیونی رجیم کے ساتھ تعاون کرے گا، اس کا انجام ابو شباب جیسا ہوگا، اور انہوں نے صہیونی قابضین کے ساتھ تعاون کرنے والوں کے لیے دس دن کی توبہ کی مہلت بھی دی ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں مزاحمتی سیکیورٹی ادارے کے ایک ذریعے نے بتایا کہ سیکیورٹی سروسز نے قومی پالیسی کے تحت، جس کا مقصد داخلی ماحول کی تطہیر اور برسوں کی جنگ کے بعد رہ جانے والی سیکیورٹی دراڑوں کا ازالہ ہے، یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ دس دن کے لیے ان افراد کے لیے توبہ کا دروازہ کھول دیں گے جو قابض اسرائیلی فوج کی پشت پناہی سے قائم نیم فوجی گروہوں سے وابستہ ہیں۔ فلسطینی خبر رساں ادارے شِہاب کے مطابق اس سیکیورٹی ذریعے نے العربی ٹی وی سے گفتگو میں اس کی تفصیل بتائی۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بھی شخص ان اسرائیل نواز مسلح گروہوں سے تعلق رکھتا ہے، اسے مقررہ وقت کے اندر مزاحمت کی سیکیورٹی فورسز کے سامنے خود کو پیش کرنا ہوگا۔ اس نے زور دے کر کہا کہ ایسے افراد کے ساتھ قانونی طریقہ کار کے مطابق نمٹا جائے گا جو معاشرے کے تحفظ اور داخلی اتحاد کو یقینی بناتا ہے۔ مزاحمتی سیکیورٹی ادارے نے ان خاندانوں، قبائل اور طبقات کے ذمہ دارانہ اور قومی موقف کی بھی تعریف کی جنہوں نے اُن افراد سے اپنی سماجی حمایت واپس لے لی ہے جو عوام پر حملوں یا قابضین سے تعاون میں ملوث رہے ہیں۔ اس نے مشکوک سازشوں اور سرگرمیوں کے مقابلے میں معاشرے کی استقامت کو بھی سراہا۔ غزہ میں مزاحمت سے وابستہ سیکیورٹی ذرائع نے الگ الگ بیانات میں اس بات پر زور دیا کہ یاسر ابو شباب، جو صہیونی فوج کے زیرِ حکم مزدور گروہوں کا سرکردہ تھا، اس کی ہلاکت کوئی اتفاقیہ واقعہ نہیں تھی بلکہ طویل نگرانی، پیچھا کرنے اور کارروائی کے عمل کا نتیجہ تھی۔