جرمنی میں کم از کم اجرت پر کام کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
جرمنی میں کم از کم اجرت پر کام کرنے والوں کی تعداد 63 لاکھ تک پہنچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آپ جرمنی میں لاگو ان دلچسپ و عجیب قوانین سے واقف ہیں؟
جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق جرمن وفاقی شماریاتی دفتر کی جمعہ کو جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار اپریل 2025 میں مرتب کیے گئے ہیں۔
کم اجرت والی ملازمتیں جرمنی میں کل ملازمتوں کا 16 فیصد بنتی ہیں جو سنہ 2024 کے تناسب کے برابر ہے۔
اپریل 2014 میں یہ شرح 21 فیصد تھی جس کے بعد خاص طور پر سال 2022 اور سال 2023 میں بتدریج کمی آئی۔
کم از کم اجرت کی حدودجرمنی میں کم از کم اجرت کو اوسط مجموعی فی گھنٹہ اجرت کے تقریباً 2 تہائی پر مقرر کیا جاتا ہے جس میں تربیتی ملازمین شامل نہیں ہوتے۔
اپریل 2025 میں یہ حد 14.
مزید پڑھیے: فیفا ویمنز یورو چیمپیئن شپ 2029 کی میزبانی جرمنی کو مل گئی، حتمی اعلان
اس کا فرق قانونی کم از کم اجرت سے ہے جو سنہ 2025 میں 12.82 یورو اور 2026 کے آغاز میں بڑھ کر 13.90 یورو ہو جائے گی۔
کمی کی وجہجرمنی کے اقتصادی و سماجی سائنس کے انسٹیٹیوٹ ڈبلوی ایس آئی سے منسلک ماہر ڈوروتھی اشپان ناگل کے مطابق کم از کم اجرت کے نفاذ کی وجہ سے لوگوں کی جیب میں زیادہ پیسہ آیا ہے اور اجرت میں عدم مساوات میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: جرمنی کا فری لانس ویزا کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
رپورٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کم اجرت پر کام کرنے والے افراد کی تعداد میں کمی ایک طویل عرصے سے جاری ہے اور کم از کم اجرت کے نفاذ نے اس رجحان میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جرمن مزدور جرمنی جرمنی کم از کم اجرتذریعہ: WE News
پڑھیں:
بلغاریہ: بجٹ اور بدعنوانی کے خلاف پرتشدد مظاہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صوفیہ (انٹرنیشنل ڈیسک) بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ سمیت کئی شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ شہریوں نے حکومت کے مجوزہ بجٹ 2026 ء منصوبے اور یورو کے نفاذ کے خلاف شدید احتجاج کیا۔مظاہرے کے دوران کئی مقامات پر مشتعل افراد اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، مظاہرین نے حکومت سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔ صوفیہ میں مظاہرین نے حکمران جماعتوں کے دفاتر کو گھیرے میں لیا جبکہ پولیس پر پتھروں، بوتلوں اور آتش گیر مواد سے حملے کیے گئے۔ یہ پہلا بجٹ ہے جو یورو کرنسی میں تیار کیا گیا، کیونکہ یورپی یونین کا رکن ملک بلغاریہ یکم جنوری کو یورو اپنانے جا رہا ہے۔بلغاریہ کی پارلیمانی کمیٹی نے بجٹ کی ابتدائی منظوری گزشتہ ماہ دے دی تھی۔