اسرائیل کی شمولیت پر اعتراض، چار یورپی ممالک نے یورو وژن 2026 کا بائیکاٹ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
یورو وژن 2026 کے حوالے سے بڑا تنازع سامنے آگیا ہے، جب آئرلینڈ، نیدرلینڈز، سلووینیا اور اسپین نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ سال ہونے والے میوزک مقابلے میں شرکت نہیں کریں گے۔
یہ فیصلہ اسرائیل کو مقابلے میں شامل رکھنے کے معاملے پر یورپی براڈکاسٹنگ یونین (EBU) کے فیصلے کے فوراً بعد سامنے آیا۔
EBU نے کہا تھا کہ اسرائیل کو مقابلے سے نکالنے پر کوئی ووٹنگ نہیں ہوگی اور اسرائیل کو شرکت کی اجازت دی جائے گی۔ اس اعلان کے بعد کئی ممالک نے شدید ردعمل دیا۔
مذکورہ ممالک نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، اور گزشتہ سال کے مقابلے میں مبینہ سیاسی مداخلت اس بائیکاٹ کی بنیادی وجوہات ہیں۔
آئرلینڈ کے براڈکاسٹر RTE نے غزہ میں "انسانی بحران اور ہولناک جانی نقصان" کو وجہ قرار دیا، جبکہ نیدرلینڈز نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کی موجودگی عوامی اقدار کے خلاف ہے۔
سلووینیا نے بھی 20 ہزار شہید ہونے والے بچوں کے نام پر مقابلے سے دستبرداری کا اعلان کیا۔
اسپین کے براڈکاسٹر RTVE نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مقابلے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا یورو وژن کی غیرجانبدار حیثیت کو متاثر کر رہا ہے۔
دوسری جانب جرمنی نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل کو نکالا گیا تو وہ بھی یورو وژن میں حصہ نہیں لے گا۔ اسرائیلی صدر اسحاق ہرتزوگ نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر نمائندگی کا حق رکھتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیل کو یورو وژن
پڑھیں:
امریکا نے افغانستان سمیت 19 غیر یورپی ممالک کے شہریوں کی امیگریشن درخواستیں معطل کردیں
ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان سمیت 19 غیر یورپی ممالک کے شہریوں کی تمام امیگریشن درخواستیں، جن میں گرین کارڈ اور امریکی شہریت کی کارروائیاں بھی شامل ہیں، عارضی طور پر معطل کر دی ہیں۔
امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ فیصلہ ‘قومی سلامتی اور عوامی تحفظ’ کے تحت کیا گیا ہے۔ یہ وہی ممالک ہیں جن پر جون میں پہلے ہی جزوی سفری پابندیاں عائد کی گئی تھیں، تاہم نئی پالیسی کے بعد ان ممالک سے آنے والی قانونی امیگریشن پر مزید سختیاں نافذ ہو گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ کا امیگریشن کا عمل مستقل روکنے کا اعلان اور ’ریورس مائیگریشن‘ پر زور
حالیہ حملے کے بعد سخت اقداماتسرکاری میمورنڈم میں واشنگٹن میں نیشنل گارڈ اہلکاروں پر گزشتہ ہفتے ہونے والے حملے کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں ایک افغان نژاد شخص کو گرفتار کیا گیا۔ اس واقعے میں ایک گارڈ ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا۔
صدر ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں صومالی تارکینِ وطن کے خلاف سخت بیانات بھی دیے، انہیں ’گاربج‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم انہیں اپنے ملک میں نہیں چاہتے‘۔
قانونی امیگریشن پر بھی کریک ڈاؤنجنوری میں دوبارہ منصب سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے امیگریشن نافذ کرنے کے اقدامات میں تیزی لائی ہے، وفاقی ایجنٹس کی تعیناتی سے لے کر میکسیکو سرحد پر پناہ گزینوں کی واپسی تک متعدد سخت اقدامات کیے گئے۔ تاہم اولین بار یہ کریک ڈاؤن قانونی امیگریشن تک باضابطہ طور پر پہنچا ہے۔
نشانہ بننے والے ممالکمیمورنڈم میں درج 19 ممالک میں شامل ہیں۔ سب سے سخت پابندیوں والے ممالک میں افغانستان، برما، چاڈ، کانگو، ایکویٹوریل گنی، اریٹریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیکساس: بم بنانے اور خودکش حملے کی دھمکی دینے والا افغان گرفتار
جزوی پابندی والے ممالک میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں۔
تمام درخواستوں کی دوبارہ جانچ لازمنئی پالیسی کے مطابق ان ممالک کے شہریوں کی زیر التوا درخواستیں روک کر ان کی ‘مکمل از سرِ نو جانچ’ کی جائے گی۔ بوقتِ ضرورت دوبارہ انٹرویو بھی لیا جائے گا تاکہ سیکیورٹی خدشات کا مکمل جائزہ لیا جا سکے۔
امریکن امیگریشن لائرز ایسوسی ایشن کے مطابق ان ممالک سے تعلق رکھنے والوں کے شہریت کے حلف برداری کے پروگرام، نچرالائزیشن انٹرویوز اور اسٹیٹس ایڈجسٹمنٹ کی ملاقاتیں منسوخ کیے جانے کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: افغان شہری کی فائرنگ، غیرقانونی تارکین وطن امریکا کیلیے خطرہ بنتے جارہے ہیں، ٹرمپ
اس فیصلے کے بعد لاکھوں درخواست گزار غیر یقینی صورتِ حال کا شکار ہو گئے ہیں، جبکہ ناقدین کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اس پالیسی کو قومی سلامتی کے نام پر قانونی امیگریشن محدود کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان شہری امریکا امیگریشن ویزا