جنگ بندی اور ٹرمپ کی ضمانتوں کے باوجود اسرائیلی جارحیت میں فلسطینی صحافی شہید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ سٹی:غزہ کے جنوبی علاقے میں اسرائیلی ڈرون حملے میں فلسطینی فوٹو جرنلسٹ محمود وادی شہید ہو گئے حالانکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ثالثی کردہ جنگ بندی معاہدے کے تحت علاقے میں امن قائم تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وادی خان یونس کے مرکزی علاقے میں مارے گئے جو اسرائیل کے زیر کنٹرول زون میں شامل نہیں تھا، غزہ حکومت کے میڈیا دفتر کی جانب سے اس واقعے پر ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں ہوا۔
فلسطینی فوٹو جرنلسٹ کے والد عصام وادی نے بیٹے کی شہادت کو خیمے پر آنے والا زلزلہ قرار دیتے ہوئے اسے اسرائیلی قابض افواج کی جرم اور دھوکہ دہی کہا۔
شہید صحافی کے ساتھی محمد ابو عبید نے بتایا کہ محمود وادی انسانی خدمات اور محتاجوں کی مدد کے لیے مشہور تھے، وہ اپنے بیٹے کی پرورش کے منصوبوں کے بارے میں بات کر رہا تھا ۔
اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی میڈیا اداروں نے بارہا اسرائیل سے فلسطینی صحافیوں پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا مگر تل ابیب نے ان اپیلوں کو نظر انداز کیا۔
واضح رہےکہ غزہ میں اکتوبر 2023 سے اب تک ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد 257 ہو گئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد اسرائیلی حملوں میں کم از کم 367 فلسطینی ہلاک اور 900 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ حماس نے معاہدے کی مکمل پاسداری کی یقین دہانی کرائی ہے اور امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر عملدرآمد کے لیے دباؤ ڈالے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اقوامِ متحدہ کا ہولناک انکشاف: دو سال میں مغربی کنارے میں 1000 سے زائد فلسطینی شہید
اقوامِ متحدہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں گزشتہ دو سال کے دوران اسرائیلی فوج اور یہودی آبادکاروں کے ہاتھوں ایک ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 233 بچے بھی شامل ہیں۔
جنیوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر وولکر ترک کے ترجمان نے بتایا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیلی فورسز اور آبادکاروں کے تشدد میں خطرناک اضافہ ہوا ہے، جبکہ ان کارروائیوں کا ’’کوئی جوابدہ نہیں‘‘ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جنین میں اسرائیلی بارڈر پولیس کے ہاتھوں دو فلسطینیوں کے سرعام قتل نے صورتحال کی سنگینی مزید واضح کردی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی فورسز کے غیر قانونی طاقت کے استعمال اور آبادکاروں کے تشدد پر استثنیٰ ختم ہو اور ان واقعات کی آزادانہ اور فوری تحقیقات کی جائیں۔
یو این کے انسانی امور کے رابطہ دفتر (OCHA) کی رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے میں تشدد روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے، جس سے جانی نقصان، املاک کی تباہی اور جبری بے دخلی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں سال اسرائیلی آبادکاروں کے 1600 سے زائد حملوں میں ایک ہزار سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے، جن میں تقریباً 700 براہِ راست آبادکاروں کے تشدد کا نشانہ بنے۔ یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے دوگنی ہے۔