یورپی یونین رہنماؤں نے یورپی ممالک کے بغیر یوکرین امن معاہدہ مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز: فرانسیسی صدر نے پیرس کے ایلیزے پیلس میں یوکرینی صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہاکہ روس اور یوکرین کے درمیان کسی بھی امن منصوبے کو صرف یوکرین اور یورپ دونوں کے مذاکرات میں شامل ہونے کے ساتھ ہی حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔
چائنا ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر فریڈرک مرز اور دیگر یورپی رہنماؤں نے واضح طور پر یوکرینیوں اور یورپیوں کے بغیر یوکرین میں امن معاہدے کے مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے ۔
فرانسیسی صدر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ منجمد روسی اثاثوں، سلامتی کی ضمانتوں اور یوکرین کے یورپی یونین میں ممکنہ الحاق سمیت مسائل پر صرف یورپیوں کے ساتھ حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آج ایسا کوئی حتمی امن منصوبہ موجود نہیں ہے۔ اس موقع پر یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین نے جنگ کو باوقار طریقے سے ختم کرنے کی کوشش کی، ٹھوس سیکورٹی ضمانتوں کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مستقبل کے مذاکرات میں علاقائی مسئلہ سب سے مشکل ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یورپی یونین کی سابق خارجہ پالیسی کی سربراہ دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار
بیلجئین اخبار بروسل ٹائمز نے منگل کے روز لکھا کہ تین مشتبہ افراد، جن میں موگیرینی بھی شامل ہیں، بیلجیم پولیس کی جانب سے یورپی یونین کی سروس فار ایکسٹرنل ایکشن (EEAS) اور کالج آف یورپ پر چھاپے کے بعد گرفتار کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ بیلجیم پولیس نے یورپی یونین کی سابق خارجہ پالیسی کی سربراہ فیدریکا موگیرینی کو دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی شعبے کی رپورٹ کے مطابق فیدریکا موگیرینی، جو یورپی یونین کی سابق اعلیٰ نمائندہ برائے خارجہ امور تھیں، ان پر مالی بدعنوانی کے مقدمے کے سلسلے میں دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ انہیں برسلز میں ہونے والی ایک مالیاتی کرپشن کیس کی تحقیقات کے دوران بیلجیم پولیس نے پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا۔ بیلجئین اخبار بروسل ٹائمز نے منگل کے روز لکھا کہ تین مشتبہ افراد، جن میں موگیرینی بھی شامل ہیں، بیلجیم پولیس کی جانب سے یورپی یونین کی سروس فار ایکسٹرنل ایکشن (EEAS) اور کالج آف یورپ پر چھاپے کے بعد گرفتار کیے گئے۔ یہ کارروائی نوجوان سفارتکاروں کے لیے یورپی یونین کے مالی تعاون سے چلنے والے ایک تربیتی پروگرام میں ممکنہ دھوکہ دہی کی تحقیقات کا حصہ ہے۔