کرکٹر نہ بن سکنے والے احتشام ایوب کا بَلّے کے ذریعے کھیل سے تعلق برقرار
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
احتشام ایوب کا تعلق کرکٹ سے ہے لیکن کھلاڑی بننے کا خواب پورا نہ ہوسکا۔ کھیل سے جڑی محبت نے انہیں اس کھیل سے تعلق توڑنے نہیں دیا اور اسی جذبے نے انہیں ایک نیا راستہ دکھایا جو ہے کرکٹ کے بَلّوں کی مرمت۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں ہونے والے فٹ بال میچز میں سیالکوٹ کے بنے فٹ بال کا استعمال
احتشام نے شوق سے شروع کیا گیا یہ کام آہستہ آہستہ سیکھا اور پھر ایک آن لائن اکاؤنٹ بنایا جہاں انہوں نے اپنی خدمات پیش کرنی شروع کردیں۔
کچھ ہی عرصے میں نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک سے بھی آرڈرز آنے لگے۔
فی الحال وہ ایک ملازمت بھی کرتے ہیں مگر ان کی خواہش ہے کہ وہ بلّے مرمت کرنے کے کام کو اپنا فل ٹائم پیشہ بنا سکیں۔
وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں اس کام کو ایک باقاعدہ ہنر کے طور پر پہچان ملے۔
مزید پڑھیے: سعودی عرب میں ہونے والے ورلڈکپ میں سیالکوٹ کے بنے فٹ بالز استعمال ہوں گے: سفارتکار
احتشام کا منصوبہ ہے کہ ایک ریپیئرنگ سینٹر قائم کریں جہاں نوجوان یہ فن سیکھیں تاکہ وہ کھلاڑی جو اپنے بلّے کی خرابی کے باعث مشکلات کا شکار ہوتے ہیں دوبارہ اعتماد کے ساتھ کھیل سکیں۔
احتشام کا کہنا ہے کہ اگر وہ کسی کھلاڑی کا بلّا ٹھیک کرکے اسے دوبارہ میدان میں لے آئے تو یہی ان کے لیے اطمینان کا بہت بڑا ذریعہ ہوگا یعنی دوسروں کے خوابوں کو سہارا دے کر خوشی خوشی حاصل کرنا۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتشام ایوب بلے کی مرمت بیٹ ریپیئر ورک کرکٹ کرکٹ سے لگاؤ کرکٹ کا عشق.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احتشام ایوب بلے کی مرمت کرکٹ کرکٹ سے لگاؤ کرکٹ کا عشق
پڑھیں:
امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے ملزم کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں، امیر متقی
کابل (ویب دیسک ڈیسک) افغان طالبان کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں افغان تارک کی جانب سے نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے سے افغانستان کی عوام یا حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں پیش آیا تھا، جہاں مشتبہ شخص رحمٰن اللہ لکانوال پر نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کرنے کا الزام ہے، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوا تھا۔
2 دسمبر کو رحمٰن اللہ لکانوال پر قتل سمیت دیگر الزامات عائد کیے گئے، اس دوران ملزم رحمٰن اللہ ہسپتال کے بستر سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔
امیر خان متقی نے کہا کہ اس واقعہ کا افغان عوام یا افغان حکومت سے کوئی تعلق نہیں، یہ ایک فرد کا مجرمانہ عمل ہے اور جس شخص نے یہ جرم کیا اسے خود امریکیوں نے تربیت دی تھی۔
امریکی حکام کے مطابق رحمٰن اللہ افغانستان میں سی آئی اے کے حمایت یافتہ یونٹ کا حصہ تھا، وہ 2021 میں صدر جو بائیڈن کے آپریشن الائیز ویلکم اسکیم کے تحت امریکا میں داخل ہوا تھا۔
واضح رہے یہ آپریشن اُن افراد کے لیے تھا جنہیں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد انتقامی کارروائی کا خطرہ تھا۔
امیر خان متقی نے مزید کہا کہ انہوں (امریکیوں) نے اسے تربیت دی، اسے کام پر لگایا اور ایک غیر قانونی طریقہ استعمال کرتے ہوئے، جو کسی بھی بین الاقوامی معیار کے خلاف تھا، اسے افغانستان سے امریکا منتقل کیا۔