مہنگے اسمارٹ فونز پر 55 فیصد تک ڈیوٹی ہے، ایف بی آراعتراف
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس دوران ایف بی آر حکام کا مہنگے اسمارٹ موبائل فونز پر 55 فیصد تک ٹیکس ڈیوٹی وصول کرنےکا اعتراف کر لیا ۔کمیٹی ارکان نے موبائل فونز پر ٹیکسوں میں کمی کا متفقہ مطالبہ کر دیا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے موبائل فونز پر ٹیکسوں کے معاملے پر مارچ کے وسط میں رپورٹ مانگ لی۔
تفصیلات کے مطابق کمیٹی چیئرمین نوید قمر نے کہا کہ کہا کہ ایف بی آر گاڑیوں کے بعد موبائل فونز پر بے تحاشہ ٹیکس لے رہا ہےکیا اس ملک میں بڑی گاڑی یا موبائل فون رکھنا گنا ہ ہے۔کمیٹی ارکان نے کہا کہ موبائل فون کوئی لگژری آئٹم نہیں بلکہ ہر کسی کی ضرورت ہے ۔
ایف بی آر حکام نے اعتراف کیا کہ مہنگے اسمارٹ موبائل فونز پر 55 فیصد تک ٹیکس ڈیوٹی ہے، نوید قمر نے کہا کہ صرف ٹیکس ریونیو نہیں، معیشت کو بھی دیکھنا ہے۔ کمیٹی نے موبائل فونز پر ٹیکسوں کے معاملے پر مارچ کے وسط میں رپورٹ مانگ لی۔
نوید قمر کا کہناتھا کہ ہم نئے بجٹ سے پہلے موبائل فونز پر ٹیکس کے معاملے کا جائزہ لیں گے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ اسمارٹ موبائل فون سامان تعیش نہیں، ٹیکس کم کریں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ سے انکم ٹیکس آرڈیننس تیسرا ترمیمی بل منظور
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے انکم ٹیکس آرڈیننس تیسرا ترمیمی بل 2025 اور کارپوریٹ سوشل رسپانسنیلٹی بل 2025 کی بھی منظوری دے دی۔
چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ٹیکس تنازعات کے حل کے لیے متبادل طریقہ کار پر غور کیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ چیئرمین کمیٹی لگانے کا اختیار وزیر خزانہ کو دے دیا جائے۔ نمائندہ وزارت قانون نے کہا کہ وزیر خزانہ نے یہ اختیار وزیر قانون کو دینے کا کہا ہے۔
کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں انکم ٹیکس آرڈیننس تیسرا ترمیمی بل 2025 مؤخر کر دیا تھا۔ کمیٹی نے متبادل فورم کے چیئرمین کی تقرری کا اختیار چیئرمین ایف بی آر کو دینے پر اعتراض عائد کیا تھا۔