پنسلوانیا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست پنسلوانیا میں ایک اہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیرف اب ان کا “پسندیدہ لفظ” بن گیا ہے، کیونکہ انہی ٹیرف کی بدولت امریکہ میں اربوں ڈالر آرہے ہیں۔ ان کے مطابق حکومت نے اسی آمدنی سے امریکی کسانوں کو 12 ارب ڈالر کی مالی مدد فراہم کی ہے۔

تقریب میں ٹرمپ نے معاشی ترقی، سرمایہ کاری، خارجہ پالیسی اور بارڈر سیکیورٹی سے متعلق کئی بڑے دعوے کیے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک انرجی کمپنی پنسلوانیا میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہی ہے، جو امریکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔

اپنے خطاب میں ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سعودی عرب، قطر اور یو اے ای نے امریکہ میں 4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ ان کے بقول، ان ممالک کے سربراہان کا کہنا ہے کہ صرف ایک سال میں امریکہ دوبارہ طاقتور ریاست بن چکا ہے۔

معاشی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ملک میں پیٹرول کی قیمت دو ڈالر فی گیلن سے کم ہوچکی ہے اور ان کی پالیسیوں کے باعث ورکنگ کلاس کی آمدن دوگنی ہوگئی ہے۔ انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن کی حکومت محنت کش طبقے کے خلاف تھی اور ان کے دور میں 2 کروڑ 50 لاکھ افراد غیرقانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل

پڑھیں:

بھارتی درآمدی اشیا پر مزید ٹیرف عائد کریں گے؛ ٹرمپ نے مودی کو متنبہ کردیا

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں زرعی امپورٹ ٹیکسز کے نام پر مزید ٹیرف عائد کرسکتے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ واشنگٹن میں زرعی مسائل پر ہونے والی تقریب کے دوران امریکی کسانوں کے لیے اربوں ڈالرز کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

اس موقع پر امریکی صدر نے نئے ٹیرف عائد کرنے کی تازہ دھمکی بھارت سے درآمد ہونے والے چاول پر عائد کرنے کی دی ہے۔

انھوں نے ایشیائی ممالک اور بالخصوص بھارت سے چاولوں کے بڑی تعداد میں درآمد ہونے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکی کسانوں کے لیے خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے بھارت سے آنے والے سستے داموں چاول کو damping قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی مارکیٹ میں ان چاولوں کی بے رحمی سے فروخت بند ہونی چاہیئے۔

انھوں نے مزید کہا امریکا کے کسان ہماری معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہیں اور انہیں محفوظ بنانے کے لیے سخت سے سخت فیصلہ کرنے کو بھی تیار ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ ٹھیک نہیں ہے کہ بھارت سے آنے والوں چاولوں سے امریکا بھر جائے اور مقامی کسان نقصان میں رہ جائیں۔

صدر ٹرمپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ضرورت پڑنے پر کینیڈا سے آنے والی کھاد پر بھی ٹیکسز لگائے جا سکتے ہیں۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا مقصد ملک کی زرعی اشیاء اور پیداواری صنعتوں کو تحفظ دینا ہے۔

اس موقع پر صدر ٹرمپ نے وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ سے پوچھا کہ بھارت کو امریکا میں چاول ڈمپ کرنے کی اجازت کیوں ہے؟ 

صدر ٹرمپ نے وزیر خزانہ سے یہ بھی پوچھا کہ کیا بھارت کو چاول درآمد پر چھوٹ ہے اور کوئی ٹیکس نہیں دینا ہوتا۔

جس پر امریکی وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ بھارتی چاولوں پر ٹیکس عائد ہے لیکن وہ بھی بہت معمولی ہے اور فی الحال ہم اس معاملے پر بات چیت کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی کسان گزشتہ کچھ عرصے سے شکایت کر رہے ہیں کہ سستے بین الاقوامی درآمدی چاول (rice) نے ان کی پیداوار اور قیمتوں کو متاثر کیا ہے۔

خاص طور پر ان ممالک سے جنہوں نے قیمتیں کم رکھ کر امریکی بازار میں چاول بھیجا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ٹیرف میرا پسندیدہ لفظ ہے، ملک میں اربوں ڈالر آرہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • بھارتی درآمدی اشیا پر مزید ٹیرف عاید کریں گے، ٹرمپ کامودی کو انتباہ
  • بھارتی درآمدی اشیا پر مزید ٹیرف عائد کریں گے، ٹرمپ نے مودی کو خبردارکردیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی یورپ پر سخت تنقید، کمزور اور زوال پذیر قرار دے دیا
  • بھارتی درآمدی اشیا پر مزید ٹیرف عائد کرینگے، ٹرمپ نے مودی کو متنبہ کردیا
  • بھارتی درآمدی اشیا پر مزید ٹیرف عائد کریں گے؛ ٹرمپ نے مودی کو متنبہ کردیا
  • ’امریکا میں چاول مت بھیجو‘، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھارت کو نئے ٹیرف کی دھمکی
  • ایران کے بارے میں ٹرمپ کی خام خیالی
  • پاکستان نے بھرپور سفارت کاری سے امریکا میں اپنی پوزیشن غیرمعمولی طور پر مضوط کرلی، امریکی جریدہ