ٹیرف میرا پسندیدہ لفظ ہے اس سے ملک میں اربوں ڈالر آ رہے ہیں، صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پنسلوانیا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست پنسلوانیا میں ایک اہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیرف اب ان کا “پسندیدہ لفظ” بن گیا ہے، کیونکہ انہی ٹیرف کی بدولت امریکہ میں اربوں ڈالر آرہے ہیں۔ ان کے مطابق حکومت نے اسی آمدنی سے امریکی کسانوں کو 12 ارب ڈالر کی مالی مدد فراہم کی ہے۔
تقریب میں ٹرمپ نے معاشی ترقی، سرمایہ کاری، خارجہ پالیسی اور بارڈر سیکیورٹی سے متعلق کئی بڑے دعوے کیے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک انرجی کمپنی پنسلوانیا میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہی ہے، جو امریکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔
اپنے خطاب میں ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سعودی عرب، قطر اور یو اے ای نے امریکہ میں 4 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ ان کے بقول، ان ممالک کے سربراہان کا کہنا ہے کہ صرف ایک سال میں امریکہ دوبارہ طاقتور ریاست بن چکا ہے۔
معاشی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ملک میں پیٹرول کی قیمت دو ڈالر فی گیلن سے کم ہوچکی ہے اور ان کی پالیسیوں کے باعث ورکنگ کلاس کی آمدن دوگنی ہوگئی ہے۔ انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن کی حکومت محنت کش طبقے کے خلاف تھی اور ان کے دور میں 2 کروڑ 50 لاکھ افراد غیرقانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوئے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کی یورپ پر سخت تنقید، کمزور اور زوال پذیر قرار دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ پر سخت تنقید کرتے ہوئے مہاجرین اور یوکرین کے معاملے پر براعظم کو کمزور اور زوال پذیر قرار دے دیا۔
ایک انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ کے ساتھ اپنے اختلافات کو مزید گہرا کرتے ہوئے کہاکہ مہاجرین اور یوکرین کے حوالے سے یورپ کمزور اور زوال پذیر ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کی نئی سیکیورٹی اسٹریٹیجی جاری، یورپ کو نشانے پر لے لیا
ٹرمپ نے واشنگٹن کے دیرینہ اتحادی خطے پر اپنے غیر معمولی حالیہ تنقیدوں کو دہراتے ہوئے یورپ میں تہذیبی زوال سے متعلق انتہائی دائیں بازو کے بیانیے کو بھی دہرایا، اور کہاکہ یورپ کی پالیسیاں تباہ کن، ہیں۔
ٹرمپ نے کہا، ’وہ دنیا کے ہر کونے سے آ رہے ہیں، لیکن وہ سیاسی طور پر درست نظر آنا چاہتے ہیں اور انہیں واپس بھیجنا نہیں چاہتے جہاں سے وہ آئے ہیں۔‘
ٹرمپ کا یہ سخت بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان کی انتظامیہ کی نئی قومی سلامتی پالیسی نے یورپی یونین کی لبرل مہاجر پالیسیوں کے خلاف مزاحمت پیدا کرنے کی بات کرکے تشویش پیدا کر دی ہے۔
جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ اگر یورپی ممالک نے مہاجرین کے مسئلے پر ان کی انتظامیہ کی پالیسیوں کو قبول نہ کیا تو کیا وہ امریکا کے اتحادی رہیں گے، تو انہوں نے جواب دیا، یہ انحصار کرتا ہے۔
ٹرمپ نے کہاکہ میری نظر میں وہ کمزور ہیں، لیکن وہ سیاسی طور پر بہت زیادہ درست رہنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے برطانیہ، فرانس، جرمنی، پولینڈ اور سویڈن سمیت ان ممالک کی فہرست دی جنہیں وہ مہاجرت کی وجہ سے تباہ ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں، اور لندن کے پہلے مسلمان میئر صادق خان پر ایک بار پھر حملہ کرتے ہوئے انہیں خوفناک، وحشی اور قابلِ نفرت قرار دیا۔
ٹرمپ نے اس بات کو بھی نظرانداز کیا کہ کریملن نے نئی امریکی قومی سلامتی حکمتِ عملی کو اپنے نقطہ نظر سے ہم آہنگ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ (ولادیمیر پوٹن) ایک کمزور یورپ دیکھنا چاہیں گے، اور سچ پوچھیں تو انہیں وہی مل رہا ہے۔ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔
مزید پڑھیں: یورپی رہنماؤں کا ٹرمپ کو ناراض کرنے سے گریز، لاطینی امریکا سمٹ میں شرکت منسوخ
ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے حل میں یورپ کے کردار پر بھی تنقید کی اور کہاکہ وہ باتیں بہت کرتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کرتے، اور جنگ اسی طرح چلتی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سخت تنقید وی نیوز یورپ